این سی او سی نے گزشتہ روز آزاد کشمیر میں ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے خط لکھا ہے جس میں 2ماہ کیلئے انتخابات کو ملتوی کرنے کاکہا گیا ہے، این سی او سی کے اس خط کو بعض حلقے شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں کہ اس عمل کے پیچھے پی ٹی آئی کی حکومت شامل ہے تاکہ آزاد کشمیر میں انتخابی گراؤنڈ بنانے میں پی ٹی آئی کو وقت مل سکے کیونکہ موجودہ صورتحال میں پی ٹی آئی کی سیاسی پوزیشن ایسی نہیں کہ وہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرسکے ۔
بہرحال این سی اوسی کے کورونا وباء کے متعلق حالیہ بیانات اور اقدامات کاجائزہ لیاجائے تو باآسانی اس نتیجہ پر پہنچاجاسکتا ہے کہ این سی او سی کے قول وفعل میں بہت زیادہ تضاد پایا جاتا ہے کیونکہ گزشتہ روز ہی وفاقی وزیر اسد عمر نے اس بات کابرملا اظہار کیا کہ رمضان المبارک اور عید الفطر کے دوران سخت فیصلوں کے بعد کورونا وباء کی صورتحال کافی بہتر ہوگئی ہے اور اب حالات بہتر ہوتے جارہے ہیں اس لئے کوشش ہے کہ اب مزید پابندیاں اور سخت فیصلے کی طرف ہم نہ جائیںاس لئے بکرا عید کے دوران کوشش ہوگی کہ فیصلوں میںنرمی کی جائے ۔دوسری جانب ملک بھر میں تعلیمی ادارے بھی کھول دیئے گئے ہیں اور اس کی وجہ بھی یہی بیان کی گئی ہے کہ کورونا وباء کی بہتر صورتحال کے پیش نظر یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔
اگر ملک میں تمام تر سرگرمیوں کو معمول پر لایاجارہا ہے تو کیونکر آزاد کشمیر کے انتخابات کو ملتوی کرکے مسئلے کو متنازعہ بنایا جارہا ہے یقینا این سی اوسی کے اس فیصلے پر ردعمل تو ضرور آئے گا اور اس شبہ کا بھی اظہار کیاجائے گاکہ جان بوجھ کر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے یہ سب کچھ کیاجارہا ہے اس لئے این سی اوسی اپنے حالیہ اقدامات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے جومتنازعہ نہ بنیں۔ یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ملک میں کورونا وباء جب زوروں پر تھا تب بھی ملک کے بعض حلقوں میں ضمنی انتخابات کرائے گئے جس میں پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے بھرپور حصہ لیا۔ اب تو بقول این سی او سی حالات بہتر ہوچکے ہیں ۔
تو پھر اس خط کا بنیادی مقصد ہی سیاسی فوائد حاصل کرنا ہے مگر یہ ایک اچھا عمل نہیں ہے اور اب اس خط پر آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے اس قسم کا خط آزاد کشمیر کے ووٹرز کی توہین ہے، یہ اختیار آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو حاصل ہے، حکومت ،گلگت بلتستان کی طرح آزادکشمیر کے الیکشن ملتوی کرانا چاہتی ہے تاکہ مسلم لیگ ن میں توڑ پھوڑ کی جائے تاہم یہ طریقہ آزاد کشمیر میں سیاسی کشیدگی پیدا کرے گا۔وزیراعظم آزادکشمیر کا کہنا تھاکہ وزیراعظم عمران خان کو آزادکشمیرکے انتخابات قوانین کاعلم ہی نہیں، آزاد کشمیر کا اپنا الیکشن کمیشن ہے جس میں پاکستان کا کوئی دخل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں آزادکشمیر میں کرپٹ حکومت کا خاتمہ کریں گے، میرا ایک وزیرکچھ دیر پہلے تک کرپٹ تھاپھر وزیراعظم نے ان کے گلے میں پٹا ڈالا، جو وزراء گزشتہ روزپی ٹی آئی میںشامل ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن اورنوازشریف سے وفاداری کاحلف اٹھایا تھا، حلف اپنی مرضی سے سب نے اٹھایا، کسی کومجبور نہیں کیاگیا۔البتہ اس مسئلے کو افہام وتفہیم سے حل کرتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھ فیصلہ کیاجائے تاکہ منفی تاثر نہ جائے، ہر معاملے پر سیاست کسی طرف سے نہیں ہونی چاہئے جو الزامات آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی جانب سے عائد کئے جارہے ہیں یہ یقینا سیاسی ماحول کیلئے بہتر نہیں۔ لہٰذا این سی اوسی اپنے حالیہ فیصلوں اور اقدامات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے آزاد کشمیر انتخابات کے حوالے سے نظرثانی کرے تاکہ شکوک وشہبات خاتمہ ہو سکے۔