|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2021

کوئٹہ :  بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سید احسان شاہ کی جانب سے کیچ (تربت ) کو ڈرائی پورٹ ڈکلیئر کرنے کی قراردادمشترکہ طورپر منظور ،نصراللہ زیرے کی جانب سے کوئٹہ شہر سے ڈیر ی فارم کو باہر منتقل کرنے کی قرارداد بھی متفقہ طورپر منظورکرلیا گیا ،رکن اسمبلی سید احسان شاہ نے تربت شہر سے متعلق قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کیچ کا شہر تربت کوئٹہ کے بعد صوبے کا نہ صرف دوسرا بڑا شہر ہے بلکہ جنوب مغربی بلوچستان کا معاشی مرکز بھی ہے ۔ اگر مذکورہ شہر کو ڈرائی پورٹ ڈکلیئر کیا جائے تو یہ صوبہ و ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کلیدی کردار ادا کرسکتا۔

ہے ۔ لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ تربت شہر کی معاشی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے ڈرائی پورٹ ڈکلیئر کرنے کے لئے عملی اقادمات اٹھانے کو یقینی بنائے تاکہ وہاں کاروباری سرگرمیاں تیز ہوسکیں اور صوبہ و ملک کی معیشت بہتر ہوسکے ۔ قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ کوئٹہ کے بعد کیچ سب سے زیادہ آبادی والا ضلع ہے تربت کو ڈرائی پورٹ سٹی قرار دینے سے وہاں کے لوگوں کو سہولیات میسر آئیں گی او روہ بہ آسانی اشیائے خرید سکیں گے صوبے میں کوئٹہ کے علاوہ کوئی دوسرا ڈرائی پورٹ نہیں ہے تربت ڈرائی پورٹ بننے سے گوادر کو بھی فائدہ پہنچے گا ۔

اور لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیںگے صوبائی وزیر خزانہ نے قرار داد کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں مزید ڈرائی پورٹس بننے چاہئیں اور وفاقی حکومت ٹیکس میں رعایت دے تاکہ وہاں سرمایہ کاری آئے اور لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گوادر پورٹ کو بھی مکمل طور پر آپریشنل ہونا چاہئے انہوںنے کہا کہ تربت کی اہمیت صدیوں سے چلی آرہی ہے یہ ہرحوالے سے ایک موزوں علاقہ ہے انہوںنے کہا کہ بلوچستان حکومت صوبے میں سپیشل اکنامک زونز بنارہی ہے بوستان اکنامک زون کے لئے 135کے وی گرڈ اسٹیشن منظور ہوا ہے حب میں بھی سپیشل اکنامک زون بنایا جارہا ہے تربت میں گزشتہ حکومت میں ایک ہزار ایکڑ انڈسٹریل زون کے لئے منظوری دی گئی تھی حکومت اس حوالے سے اقدامات اٹھارہی ہے۔

دشت میں چھ سو ایکڑ اراضی لائیو سٹاک کو الاٹ کی گئی ہے وہاں سلاٹر ہائوس بھی بنایا جارہا ہے انہوںنے کہا کہ صوبے میں جہاں بھی ڈرائی پورٹ بن سکتے ہیں بنائے جائیں ۔ بی این پی کے احمد نواز بلوچ، ثناء بلوچ اور پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے بھی قرار داد کی حمایت کی نصراللہ زیرئے نے کہا کہ موجودہ حکومت میں پشتون اضلاع کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے تین سالوں میں کوئی ترقیاتی منصوبے شروع نہیں کئے گئے ۔ گزشتہ روز وزیراعظم آئے اور وہ کوئی اعلان کئے بغیر وہاں سے لوٹ گئے ۔ صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے نصراللہ زیرئے کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں جنوبی بلوچستان کی جو بات کی جارہی ہے۔

وہاں بارڈر فینسنگ کے سلسلے میں سڑکیں منظور ہوئی ہیں موجود ہ حکومت نے سب سے پہلے ژوب کچلاک روڈ کی منظوری دی ، چمالنگ ، زیارت ، سنجاوی ،ہرنائی شاہراہوں کی منظوری دے دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ تفرقہ پیدا نہ کیا جائے میں معزز اپوزیشن رکن کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ بیس سال کا ریکارڈ نکال کردیکھیں ۔بلوچستان میں اقوام کا کارڈ کھیلنے کا سلسلہ بند کیا جائے ۔ نصراللہ زیرئے نے وزیر خزانہ کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائے کہ تین سال میں پشتون اضلاع میں کتنی رقم خرچ ہوئی ۔جے یوآئی کے رکن مکھی شام لعل نے پوائنٹ آ ف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی تقسیم منصفانہ طور پر نہیں ہورہی بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں لوگوں کو پینے کا پانی نہیں مل رہا حب اور گڈانی کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔

ڈیم ہونے کے باوجود لوگوں کو پانی فراہم نہیں کیا جارہا لوگ ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں اور لوگ سراپا احتجاج ہیں مگر حکومت سن نہیں رہی گزشتہ بجٹ میںہماری شامل سکیمات کے لئے ہمیں ایک روپیہ تک نہیں دیا گیا ہمیں یکساں فنڈز نہیں دیئے جارہے جس کے خلاف ہم احتجاج کریں گے انہوںنے اس موقع پر سپیکر ڈائس کے سامنے بیٹھ کر احتجاج ریکارڈ کرایا ۔اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرئے نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ شہر کی آبادی کم و بیش 30لاکھ نفوس سے تجاوز کر گئی ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ شہر کے عین وسط اور بالخصوص مشرقی بائی پاس مسلم اتحاد کالونی ، مغل آباد ، محمود آباد اور گردونواح کے علاقوں میں ڈیری فارمز کی بہتات ہے جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ کوئٹہ شہر میں واقع تمام ڈیری فارمز کو فی الفور شہر سے باہر اور ان کے لئے جگہ مختص کرنے کو یقینی بنائے ۔قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ کوئٹہ شہر کی آبادی میں اضافے کے ساتھ شہر میں ٹریفک ، بجلی اور گیس ، صفائی صورتحال بھی گھمبیر ہوتی جارہی ہے جس میں ایک بڑی وجہ شہری آبادیوں کے وسط میں ڈیری فارمز کی موجودگی ہے ان ڈیری فارمز کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ہم نے کئی بار اس مسئلے کو اس ایوان میں اٹھایا حکومتی بینچوں سے ہر بار یقین دہانی کے باوجود کوئی عملدرآمد نہیں کیا جاتا دنیا میں کہیں شہروں کے وسط میں ڈیری فارمز بنانے کی اجازت نہیں ہوتی ان ڈیری فارمز سے یقینی طور پر بڑی تعداد میں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔

ہم یہ نہیں کہتے کہ ان ڈیری فارمز کو ختم کردیا جائے بلکہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے مختص کردہ اراضی پر ان ڈیری فارمز کو منتقل کیا جائے ۔ پارلیمانی سیکرٹری مبین خان خلجی نے کہا کہ کوئٹہ ہم سب کا مشترکہ شہر ہے اس کے مسائل کا حل اور عوام کو سہولیات کی فراہمی ہم سب کی مشترکہ ترجیح ہونی چاہئے ڈیری فارمز کی شہر سے منتقلی کے لئے حکومت اقدامات کررہی ہے تاہم ڈیری مالکان نے ڈیری فارمز کے ساتھ گھروں کے لئے بھی اراضی مانگی اس مسئلے کو دیکھا جارہا ہے جلد ڈیری فارمز شہر سے باہر منتقل کردیئے جائیںگے ۔

انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے سابق دور حکومت میں ڈیری فارمز کے لئے مختص اراضی پر قبضے ہوئے جنہیں ختم کرانے میں وقت لگا اس سلسلے میں آئندہ چند روز میں اجلاس طلب کررہے ہیں جس میں اپوزیشن اراکین سے بھی مشاورت کریں گے اس موقع پر نصراللہ زیرئے اور مبین خان خلجی کے درمیان تند وتیز جملوں کا بھی تبادلہ ہوا بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی ابھی اجلاس جاری تھا کہ نصراللہ زیرئے نے کورم کی نشاندہی کردی پینل آف چیئر مین کے رکن قادرعلی نائل نے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی تاہم کورم پورا نہ ہوسکا جس پر انہوںنے اجلاس غیر معینہ مد ت تک ملتوی کردیا ۔