|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2021

گوادر:  صحافت پر قدغن اور صحافیوں پر تشدد کی روایت کو ختم ہونا چاہیئے۔ صحافیوں نے حق و سچ کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا گوادر میں ہوئی پولیس گردی کا مقصد صحافیوں کی آواز کو دبانا ہے. ہم ایک جسم اور جان کی طرح متحد ہیں جب تک متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی ہے ہم پولیس کی ہر قسم کی کوریج کا بائیکاٹ جاری رکھے گے. گوادر پریس کلب کے صحافیوں کا احتجاجی مظاہرہ. اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ملک میں آزادی کے بعد مارشل لاء￿ کے دوران صحافت پر قدغن اور صحافیوں پر تشدد کی بنیاد رکھی گئی۔

صحافیوں نے جیل و قید کی صعوبتیں جھلیں اور آزادی صحافت کی علم کو اٹھائے رکھا ان کا کہنا تھا کہ حق و سچ کی خاطر صحافیوں نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور ہم ایسے اوچھے ہتکھنڈوں سے کبھی مرعوب نہیں ہونگے۔اس موقع پر معروف صحافی حاجی عبیداللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے چادر و چاردیواری کا تقدس پامالی کے ساتھ انھیں اپنے گھر میں داخل ہونے اور نہ انھیں کوریج کے لئے چھوڑا. ان کا گریبان پکڑ کر موبائل چھینے اور انھیں دھمکی دی ہے۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اگر متعلقہ ادارے نے ہمارے مطالبات اور شکایتوں کا ازالہ نہیں کیا تو ہم عوامی طاقت اور صحافتی تنظیموں سے ملکر سخت لائحہ عمل دینگے۔ اس موقع پر گوادر پریس کلب کے صدر اسماعیل بلوچ، نائب صدر نور محسن نے خطاب کیا۔ جبکہ اسٹیج سکریٹری کے فرائض جنرل سکریٹری سلیمان ہاشم نے سرانجام دیئے۔دریں اثناء جماعت اسلامی ضلع گوادر کے امیر مولانا لیاقت بلوچ، بی این پی کے خواتین سکریٹری عارفہ عبداللہ اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے پریس کلب آکر صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا.۔