گوادر : قوم کے لیے قربانی دینے کو اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔اپنے جائز حقوق کے لیے قید و بند کی صعوبتیں ارادے ختم نہیں کرسکتے۔یکم جون کو پولیس کی طرف سے چادر اور چاردیواری کی تقدس کی پامالی پر گوادر عوام کا ردعمل اور فقیدالمثال اتفاق و اتحاد تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔نوجوانوں کو مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلیے اپنے درمیان اتحاد برقرار رکھنی ہوگی۔
گوادر عوام سے اظہار تشکر کے طور پر جلسے عام سے مقررین کا خطاب۔انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر یکجہتی کا اظہار۔تفصیلات کے مطابق یکم جون کو گوادر پولیس کی کی جانب سے گوادر کے سیاسی شخصیت اور جماعت اسلامی گوادر کے ضلعی نائب امیر سعید احمد بلوچ کی رہائش گاہ پر حملہ۔ چادر اور چاردیواری کے تقدس کی پامالی اور گرفتاری پر عوامی ردعمل اور اس سلسلے میں پیش آنے والی فقیدالمثال اتحاد و اتفاق دکھانے پر اظہار تشکر کے طور جلسے عام کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے۔
سعید احمد بلوچ،سعید فیض ایڈوکیٹ،حسین واڈیلہ،مولانا لیاقت بلوچ اور ماجد جوہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یکم جون کو پولیس کی جانب سے پیش آنے والا واقعہ ایک سیاسی شخصیت اور انتائی ذمہ دار شخص کی رہائش گاہ پر چادراورچاردیواری کے تقدس کی پامالی کی شدید مذمت کی گئی۔انہوں نے واقعے کے خلاف عوامی رد عمل اوران کی فقیدالمثال اتحاد ویکجہتی کو ایک تاریخی باب قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں یہاں کے عوام کو بے شمار مسائل اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اس لیے گوادر کے عوام کو سیاسی پارٹیوں سے بالاتر ہوکر اپنے بنیادی حقوق کی تحفظ اور بقاء کے لیے اتحاد و یکجہتی کی صورت میں پیش بندی کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کی تحفظ اور بقاء کے لیے قیدوبند معنی نہیں رکھتے۔گوادر کے عوام خاص کر نوجوانوں کو اپنے بنیادی حقوق اور عزت وناموس کی تحفظ کیلئے اپنا اتحاد برقرار رکھتے ہوئے جدوجہد کرنی ہوگی۔ جلسے کے آخر میں قرارداد کی صورت میں ایس ایچ او پولیس تھانہ گوادر کو معطل کرنے۔کسکو اہلکار اپنے رویوں میں لچک پیدا کرنے۔ملازمتوں میں مقامی نوجوانوں کی حق تلفی بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔جلسے کے اختتام پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔