کوئٹہ: سینکڑوں چائینیز ٹرالرز کا گوادر کے قریب سمندر میں سمندری حیات کی نسل کشی میں مصروف ہونے کا انکشاف ،آزادی نیوز کو مقامی گیروں کی جانب سے ملنے والی ویڈیو کے مطابق یہ جہاز مچھلیوں کے شکار کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ چائینیز جہاز فیکٹری شپ کہلاتے ہیں جن کے اندر مچھلیوں کو محفوظ رکھنے کے لئے باقاعدہ پروسینگ یونٹس ہوتے ہیں۔
ایک طرف وہ مچھلیوں کا شکار کررہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف وہ مچھلیوں کو پروسیس کرکے براہ راست انٹرنیشنل مارکیٹ میں فروخت کر دیتے ہیں۔گزشتہ سال اگست کے مہینے میں روزنامہ آزادی کے کالم نویس، عزیز سنگھور نے اپنے کالم عنوان “سمندر برائے فروخت” میں ان جہازوں کو لائنسز جاری کرنے کا انکشاف کیا تھا۔ جس کی سرکاری حکام نے تردید کی تھی تاہم ادارہ اور کالم نویس اپنے موقف پر قائم رہے۔سندھ اور بلوچستان میں بیس لاکھ افراد ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
ان کے گھر کا چولہا ماہی گیری کی صنعت سے چلتا ہے۔ لیکن چائینیز جہازوں کی دخل اندازی سے لاکھوں ماہی گیر بے روزگار ہوجائیں گے اور لاکھوں خاندان معاشی بدحالی کا شکار ہوجائیں گے۔ ان گھروں کے چولہے بجھ جائیں گے۔ وہ نانِ شبینہ کے محتاج ہوجائیں گے۔ان کی خوشحال زندگی بدحالی میں تبدیل ہوجائے گی۔