|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2021

تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ جب تک سوسائٹی انڈسٹریلائیزیشن کی جانب نہیں جاتی ہماری ترقی ناممکن ہے، ہمارے لوگوں کے پاس پیسہ ہے مگر کاروباری آئیڈیا نہیں ہے، تربت میں انڈسٹری زون کو باقاعدہ ڈکلیئر کیا جائے تاکہ سمال انڈسٹری کی بنیاد رکھی جاسکے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مکران چیمبر آف کامرس کے دورہ پر کاروباری طبقے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی عبدالغفار اور جنرل سیکرٹری جاوید یونس کے علاوہ معروف کاروباری شخصیت حاجی امان اللہ، حاجی عبدالقیوم، حاجی برکت رند، حاجی عبدالجلیل، محمد رفیق، محمد وارث، ماجد لشکران، کہدہ عزیز دشتی، محمد عطا بھیل، غلام اعظم دشتی سمیت نیشنل پارٹی کے سابق ضلعی صدر محمد جان دشتی، بی ایس او پجار کے مرکزی وائس چیئرمین بوھیر صالح اور نعیم عادل اور دیگر شخصیات بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ ہمارے پاس لوگوں کو کاروباری آئیڈیا نہیں ہے یہاں پہ پولٹری فارم، ڈیری ملک، کھجور کی بہتریں مارکیٹنگ سمیت ذراعت کی کافی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے پاس پیسہ ہے لیکن وہ کاروباری آئیدیاز نہیں رکھتے حالانکہ پیسہ والے سماج بہت کامیاب ہوتے ہیں، سرمایہ کار ٹیسٹ ڈوز پر سمال انڈسٹری کا آغاز کریں وسیع کاروباری میدان ہونے کے سبب وہ کامیاب ہوں گے، انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ بڑی اہمیت کا حامل ہے 6 جولائی کو چائنیز کانگریس پارٹی کے ساتھ آن لائن ملاقات میں ان سے گوادر پورٹ سے متعلق مقامی نوجوانوں کی روزگار، تربیت اور کاروبار کے بارے میں بات چیت اور سفارش کریں گے۔اس کے علاوہ بارڈر کاروبار بھی بہت اہم ہے بلوچ کاروباری طبقہ بارڈر کو سنبھالیں تاکہ یہ کاروبار غیر اقوام کے پاس نہ جائے کیوں ایک بار اگر یہ غیر بلوچوں کے ہاتھ لگ گیا تو اس کی واپسی بہت مشکل ہے۔

کیونکہ ان کے پاس نہ صرف کاروبار کا وسیع تجربہ ہے بلکہ وہ بہت زیادہ سرمایہ بھی لگا سکتے ہیں، تربت میں انڈسٹری کے لیے مختص 50 ایکڑ زمین پر کاروباری طبقہ مشترکہ سرمایہ کاری شروع کریں اس بارے میں معاونت کے لیے سیکرٹری سے بات کریں گے تاکہ پیچیدگیاں دور ہوسکیں۔انہوں نے کہاکہ ہر سماج کا مستقبل ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سے وابستہ ہے اس لیے نوجوان زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی کی جانب توجہ دیں اور اس میدان میں اتر کر اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں تربت میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے گرلز اور بوائز پولی ٹیکنیکل کالجز کو فعال بنانے کی ضرورت ہے۔

لیکن بد قسمتی سے ہماری حکومت کے بعد ان اہم تریں کالجز پر توجہ نہ ہونے کے برابر ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ کاروبار پر تجربہ کاری کے بجائے نقال ہیں ہر کوئی دوسرے کو دیکھ کر دھڑا دھڑ نقالی کرتی ہے جس سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچتا ضرورت ہے کہ بلوچ کاروبار کو عیب سمجھنے کے بجائے سمال انڈسٹری کی جانب جائیں اور نت نئے تجربات آزما کر سرمایہ کاری کی فضا بنائیں نیشنل پارٹی کاروباری طبقے کو ہر معاملے میں مکمل سپورٹ فراہم کرنے کو تیار ہے۔