|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2021

کوئٹہ : آزادی نیوز کی خبر پر کوسٹل اتھارٹی کے حکام حرکت میں آگئے۔ گوادر میں کاروائی کرکے پانچ چینی فشنگ ٹرالرز کو تحویل میں لیا ۔ جو غیرقانونی طورپر بلوچستان کی سمندری حدود میں مچھلی کا شکار کررہے تھے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق ان چینی ٹرالروں کے پاس انڈین اوشن میں فشنگ کا لائسنس تھا۔ لیکن وہ بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی طورپر سمندری حیات کی نسل کشی کررہے تھے۔

مزیدپڑھیں: گوادر، چین کے سینکڑوں ٹرالروں کی موجودگی اور بڑے پیمانے پر سمندری حیات کی نسل کشی کا انکشاف

گزشتہ روز گوادر کے ماہی گیروں نے ان جہازوں کی بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی مچھلی کے شکار کی ویڈیو بنائی جو بعد میں آزادی نیوز کو موصول ہوگئی۔ آزادی نیوز نے اس غیر قانونی ماہی گیری کی خبر نشر کردی ۔ آزادی نیوز کی خبر نے نہ صرف حکام کو جگایا بلکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں نے گوادر شہر میں احتجاج بھی کیا علاوہ ازیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی میر حمل کلمتی نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بھی اس معاملے کو اٹھایا۔

 

مزیدپڑھیں : سمندر برائے فروخت


ذرائع کے مطابق یہ جہاز ماہی گیری کے جدید نظام کےساتھ مچھلی کا شکار کررہے تھے۔

ان ٹرالروں کے پاس وہ جال ہوتے ہیں جو بلوچستان حکومت کے قوانین کے مطابق غیر قانونی ہیں کیونکہ وہ اگر ساحل پر ماہی گیری شروع کریں گے تو یہ مچھلیوں کی نسل کشی ہو گی۔
واضع رہے کہ روزنامہ أزادی کے کالم نویس، عزیز سنگھور اپنے کالم عنوان “سمندر برائے فروخت” میں ان جہازوں کو سندھ اور بلوچستان کی سمندری حدود میں ماہی گیر کرنے کا انکشاف کیا تھا۔ جس کی سرکاری حکام نے تردید کی تھی۔ تاہم ادارہ اور کالم نویس اپنے موقف پر قأئم رہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=aHQwApd-FE0