|

وقتِ اشاعت :   June 18 – 2021

پنجگور: پنجگور خدابادان کے رہائشی سعود احمد ساسولی، ظفر علی ساسولی، فیصل نصیر ساسولی، عبدالحمید بلوچ، حمل ساسولی، حاجی اویس احمد، پرویز بلوچ ساسولی، ظہیر احمد ساسولی نے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہوئے کہا کہ وشبو دسے متصل علاقہ پاردان کور سے بشام کور تک کی زمینیں جوکہ ہمارے آباؤ اجداد کی ملکیت ہیں اور یہ زمینیں ہمارے دو خاندان کے سربراہان محمد سلیم ساسولی اور میر امان اللہ بلوچ کے نام پر 1990 کو الاٹ ہوچکے ہیں۔تمام دستاویزات اور قانونی کاغذات حکومت اور ہمارے ریکارڈ میں موجود ہیں۔

لیکن یونین کونسل وشبو دسے تعلق رکھنے والے نصیر احمد اور ایکسین حمید اللہ نامی شخص بزور طاقت ہماری زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں جو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز قبضہ مافیا نے 8 گھنٹے تک سی پیک روڑ کو بلاک کرکے ہمیں اور انتظامیہ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ لوگوں کو پیسہ دیکر سڑک پر بٹھا یا۔حتی کے خواتین کو بھی لاکر سڑک پر بٹھا دیا جوکہ غیر شرعی اور بلوچی روایات کے برعکس ہے اور اس روڑ پر سفر کرنے والے مسافروں کو اذیت میں مبتلا کر دیا ۔ سی پیک ہمارے ملک بلخصوص بلوچستان کا روشن مستقبل ہے اس کو بند کرنے یا نقصان پہنچا نے کی اجازت نہیں دیں گے

انہوں نے کہا کہ تحصیلدار پنجگور آغا ظفر بلوچ ایک ایماندار آفیسر ہیں جب وہ مذاکرات کے لیے سی پیک روڈ پہنچا تو نصیر اور دیگر نے تحصیلدار پنجگور پر حملہ کرکے اس کی گاڑی کو نقصان پہنچا یا اور لیویز فورس کے جوانوں پر پتھراؤ کیا جس سے لیویز فورس کے کئی جوان کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے ان لوگوں نے قانون کو ہاتھ میں لیا ہے اور ضلعی انتظامیہ کو بلیک میلنگ کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے برعکس ہم نے ہمیشہ قانون کا احترام کیا ہے۔ ہم محب وطن پاکستانی ہیں آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دوسرے فریق اور انتظامیہ کو بتادیا کہ ہم عدالت سمیت انصاف کے تمام اداروں میں ان کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کیلئے تیار ہیں لیکن پھر بھی انہوں نے راہ فرار اختیار کر کے قانونی جنگ لڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق ساسولی نے ہم سے کہا کہ آپ لوگ دو دن تک اپنی زمینوں میں نہ جائیں مسئلے کا کوئی حل نکال دیں گے۔ ہم نے ڈی سی کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے واپس آگئے ہیں۔