|

وقتِ اشاعت :   June 20 – 2021

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں تخریب کاری کے لیے استعمال کیا ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی ‘اے پی پی’ کی رپورٹ کے مطابق افغان ٹی وی ‘طلوع’ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد سیاسی صورتحال، افغان مفاہمتی عمل اور اس میں پاکستان کے کردار پر بات کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کابل کی سرزمین کو پاکستان میں شر انگیزی کے لیے استعمال کرنے پر سخت تکلیف ہوتی ہے۔

وزیر خارجہ نے اس امر کی تردید کی کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں کارروائیوں کے لیے پاکستانی سرزمین استعمال ہوگی۔

پاک افغان تعلقات کے حوالے سے انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک خود مختار، جمہوری اور پرامن افغانستان کا خواہاں ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت جو صورت حال ہے اس کا ذمہ دار پاکستان نہیں ہے۔

انہوں نے پاکستان میں طالبان کے ٹھکانوں کی موجودگی کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت کی جڑیں افغانستان میں ہیں۔

‘افغانستان میں دوبارہ خانہ جنگی کا امکان نہیں’

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انٹرویو کے دوران افغانستان کے ساتھ شراکت کے لیے آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم امن کے لیے شراکت داری پر یقین رکھتے ہیں’۔

انہوں نے خطے میں امریکی افواج کی واپسی اور انتظامی امور پر افغان دھڑوں میں اختلاف کی بنیاد پر دوبارہ خانہ جنگی کے امکان کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کی شراکت داری کے لیے تیار ہیں اور توقع ہے کہ لینڈلاک ملک میں ایک اور خانہ جنگی نہیں ہوگی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پرامن، محفوظ اور مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے واحد راستہ افغانوں میں مفاہمت، بقائے باہمی اور بات چیت ہے۔

انہوں نے افغانستان میں مستقل بنیادوں پر امن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے تمام افغان رہنماؤں کو لچک کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ ہم افغانستان میں امن اور اس کے استحکام کے خواہاں ہیں اور سمجھتے ہیں اس طرح علاقائی روابط کو فروغ ملے اور دونوں ممالک کے لیے معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اقتصادی سلامتی، سرمایہ کاری، دوطرفہ اور علاقائی تجارت، امن اور استحکام نہ صرف افغانستان بلکہ ہماری بھی خواہش ہے اور یہ ہمارے لیے بھی ناگزیر ہے۔