|

وقتِ اشاعت :   June 20 – 2021

تربت:  بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار وحدت بلوچستان کا تیسرا اجلاس بمقام شال منعقد ہوا اجلاس کے شروعات بلوچ شہداء کے یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے ہوئی اجلاس میں تنظیمی امور ، بین الاقوامی، ملکی و علاقائی سیاسی صورتحال زیر بحث رہے۔اجلاس میں بلوچستان میں ہیلتھ کے حوالے سے مستقبل میں ایم ٹی آئی ایکٹ لانے کی سخت مخالفت کی گئی اداروں کے پرائیویٹاہزشن کے خلاف کسی حد تک جانے سے گریز نا کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔ حب گرلز کالج اور بیسیمہ انٹر کالج سمیت تمام نامکمل کالجز کے تعمیراتی کام مکمل کرکے فوری فینگشل بنانے کے لئے صوبائی سطح پہ سخت احتجاج کرینگے۔

اجلاس میں وندر زون کے آرگنائزر تابش وسیم بلوچ کو 9 جون کو خضدار سے گرفتاری کے بعد ماورائے آئین و قانون اب تک لاپتہ رکھا گیا ہے جس کے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں کسی بھی جبر و ظلم کے خلاف بی ایس او سینہ سپر اپنے دوست کا آخری دم تک دفاع کرینگے۔ طلباء سیاست کو انتشار کی جانب دھکیلنے سے گریز کیا جائے بلوچ طلباء شعوری بنیاد پہ اپنے حقوق کی بات کررہے ہیں کسی سمجھوتے کا حصہ نہیں بنے گے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وحدت کے صدر بابل ملک بلوچ نے کہا کے ہم نے جمعوری اور پرامن سیاست کے فروغ میں سب سے اہم کردار ادا کیا ہے لیکن کچھ نادیدہ قوتوں کی یہ سازش ہے .

کے وہ طلباء سیاست کو انتشار کی جانب دھکیل رہے ہے جس سے ناصرف تعلیمی اداروں میں ایک انارکی پہلے گی بلکے پورے سیاسی ماحول کے گلہ گوٹنے کی کوشش کی جارہی ہیں طلباءرہنماؤں کی گرفتاریاں کوئی نئی بات نہیں بلکے عرصہ دراز سے یہ سلسلہ جاری ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔ تابش وسیم بلوچ ایک سیاسی کارکن تھے طالب علم رہنماء تھے اور قومی تنظیم بی ایس او سے وابستگی تھی ان کا گرفتاری اور پھر لاپتہ ہونا ایک سوالیہ نشان ہے۔ بی ایس او پجار اپنے ساتھی تابش کے لئے ہر فورم پہ آواز بلند کرئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں بڑے بڑے پراجیکٹ شروع کئے 74 سالوں میں ترقی کے مینار کھڑے کرنے کے والے آج پھر شاہ کے چاپلوس بن کے کسی نئے لوٹ کھسوٹ کے پراجیکٹ کو بلوچستان میں عملی جامہ پہنانے کی کوشش کررہے ہیں .

جس میں سی پیک سر فہرست ہے ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کے وہ تمام پراجیکٹ مسترد کرتے ہے جو بلوچ کے مسائل میں اضافہ کرتے ہے سی پیک نے بلوچ کے علاقوں کو چھاونیاں بنا دیا ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وحدت جنرل سیکریٹری عابد عمر نے کہا کے تعلیمی ادار8تو موجود ہے لیکن ان میں کسی طرح کا کوئی تعلیمی ماحول نہیں ہر اسکول میں 5 سے 10 گھوسٹ ٹیچر موجود ہے اور علاقے کا نمائندہ خود اس تمام کرپشن میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف کاروائی نہیں ہوتی آواران جیسے دور افتادہ علاقہ جس کو سی پیک روٹ میں بھی ڈالہ گیا تھا.

وہاں مڈل اور ہائی تو چھوڑے پرائمری اسکول تک نہیں جہاں بچے تعلیم حاصل کرسکے حلقہ انتخاب سے سلیکٹ ہونے والے اراکان جی حضوری اور حکم بجا لانے میں مصروف عمل ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وحدت سنئر نائب صدر شفقت ناز بلوچ ، جونئر نائب صدر شئے مرید بلوچ ، سنئر جوائنٹ سیکریٹری عید محمد جونیئر جوائنٹ سیکریٹری نجیب ڈی ایم دشتی بلوچ نے کہا کے بلوچستان ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے بلوچ کے معدنیات کے بعد ہم ہمارے شناخت پہ حملہ آور طاقت ور قوتیں نظرے جمائے بیٹھے ہیں گوادر کو مکمل طور پر کسی اور ملک کا باڈر بنا دیا ہے.

عام افراد اور بلوچ عوام کو ترقی کے نام پہ تذلیل اور خوشحالی کے نام پہ محرومی کے سواہ کچھ نہیں دیا بلوچ طلباء کے تنظیم ہونے کے حیثیت سے بتادینا چاہتے ہیں کے ہم شناخت کے بقاء کے لئے کسی بھی سطح پہ لڑنے سے نہیں کتراینگے ماورائے آئین و قانون گرفتار کرکے لاپتہ کرنا بھی اسی ترقی کا حصہ ہے جس نے بلوچستان کو جھلس کر راک بنا دیا ہے۔ انہوں نے تمام زونز کو سختی سے تاکید کی ممبر شپ سازی مکمل کرکے ایک مہینہ کے اندر جنرل باڈیز کا انقاد کریں اجلاس کے اختتام پہ مستونگ میں ہونے والے خواتین پہ فائرنگ کے سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اگلا اجلاس 3 ماہ بعد گوادر میں منعقد ہوگا۔