|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2021

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ثناء بلوچ کے بجٹ کا انتظار ہے، دونوں بجٹ موازنے کیلئے عوام کے سامنے رکھوں گا۔ اختر مینگل، محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمن سے اپنی پارٹی اراکان کے رویے پر مجھ سے نہیں پارلیمان سے معافی مانگیں۔

یہ بات انہوں نے پیر کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اپوزیشن ارکان سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وہ بتائیں اعتراض کس بات کا ہے کیا اپوزیشن کے حلقوں میں ترقیاتی کام نہیں ہو رہے وہ خود اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہمارے حلقوں میں حکومت خود کامکر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کہتی ہے کہ ان کے حلقوں میں ترقیاتی کام نہیں ہورہے سکول نہیں بن رہے تو ہم قصوروار ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں ترقیاتی کاموں پر تختیاں صرف سرکاری محکموں کی لگتی ہیں مگر خواہشات ہر کسی کی ہوسکتی ہے حکومت نے ہدایت کی ہے کہ غیر قانونی تختیاں ہٹائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سرداریار محمد رند ہمارے دوست ہیں گزشتہ کچھ ماہ سے وہ کبھی ناراض ہوتے ہیں کبھی مان جاتے ہیں پی ٹی آئی کے لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔ حکومت جب کام کرتی ہے تو بہت ساری تجاویز آتی ہیں ان میں محکمانہ، انتظامیہ اور لوگ شامل ہیں ہمار ے کوشش ہے کہ جو تجویز عوام کے فائدہ میں ہو ان کودیکھا جائے پشین میں ہمارا کوئی نمائندہ نہیں مگر سڑک کیلئے رقم مختص کی گئی ہے وہاں سے تیس ہزار لوگ گزرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے بجٹ کا انتظار کر رہے ہیں، چار دن ہوگئے اپوزیشن کا بجٹ نہیں آیا اپوزیشن بجٹ بنا دے میڈیاکے سامنے رکھوں گا تاکہ موازنہ کیا جائے کہ ثناء بلوچ کا بجٹ بہتر ہے یا ہم نے جو اپنی غریبی میں بجٹ بنایا ہے تو بہتر ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے بہترین بجٹ بنایا ہے، اپوزیشن نے پانچ دن بجٹ کو موخر کرنے کی بات کی وہ چاہتی تھی کہ30جون گزر جائے اور بجٹ پاس ہو۔

انہوں نے کہا کہ اختر مینگل، محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمن سے اپنی پارٹی اراکان کے رویے پر مجھ سے نہیں پارلیمان سے معافی مانگیں۔ خصوصاً محمود خان اچکزئی جنہوں نے ہمیشہ پارلیمان کی بالادستی کی بات کی ہے انہوں نے کہا کہ ہم حکومت ہے کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے حکومت ہر جگہ کام کرسکتی ہے وہاں ہونے والی ترقی میرے ذات کی نہیں وہاں کے عوام کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں اپوزیشن کی ریکوزیشن پرچھ ماہ کے دوران اتنے بجٹ اجلاس بلائے گئے تاریخ میں کھبی نہیں بلائے گئے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن آئے ہم ان کے تجاویز سنیں گے۔