مستونگ: چیف آف سراوان و سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ صدیوں سے چلے آ رہے ہمارے قبائلی رسم و رواج میں دستار کی بہت بڑی اہمیت ہے دستار محظ چند گز کپڑے کا نام نہیں بلکہ اس میں معاشرے کو سنوارنے امن بھائی چارے اتحاد و اتفاق تنازعات کی خاتمے ایک دوسرے کے لیئے محبت سمیت دیگر معاشرتی مسائل کی حل موجود ہیں،ان خیالات کا اظہار انھوں نے سارنگزئی قبائل کے رئیس مرحوم رئیس شیر احمد سارنگزئی کے بھتیجے حافظ یاسر عرفات سارنگزئی کی بحیثیت رئیس رسم دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
رسم دستار بندی کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں سردار قاسم خان سارنگزئی،دہوار قبائل کے سربراہ ارباب محمدافضل دہوار رئیس غلام حیدرآبیزئی،رئیس یاسرعرفات سارنگزئی،جمعیت علماء اسلام کی مرکزی رہنماء حافظ خلیل احمدسارنگزئی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔جبکہ اس موقع پر رئیس مشتاق سارنگزئی نوابزادہ رئیس خان رئیسانی ملک ظاہر کاکڑ عبدالسلام سارنگزئی سادہ گل شاہوانی حاجی نیاز محمد عطاء شاد غلام سرور سارنگزئی میر لونگ خان سارنگزئیل۔
سمیت مستونگ زیارت کوئٹہ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے سارنگزئی قبائل اور دیگر اقوام کے چیدہ چیدہ قبائلی شخصیات معتبرین و معززین نے بڑی تعداد میں شرکت کی تقریب میں چیف آف سراوان نواب محمداسلم خان رئیسانی کے علاوہ سعادات، مختلف اقوام کے ملک ، رئیس اور قبائلی سربراہاں و معتبرین نے نومنتخب رئیس حافظ یاسرعرفات سارنگزئی کی قبائیلی رسم و رواج کے تحت دستار بندی کر کے رئیس حافظ یاسر عرفات سارنگزئی کو نومنتخب سارنگزئی قبائل کے رئیس منتخب ہونے پر مبادک باد پیش کی۔
تقریب سے چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دستار کے ہر ہر ول میں عہد و پیمان ایماداری خلوص محبت شامل ہیں دستاربندی کے بعد نومنتخب رئیس پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہیکہ وہ سارنگزئی قبائل کے ساتھ ساتھ دیگر تمام برادراقوام کے درمیان قبائلی تنازعات کی خاتمے ،اتحاد و اتفاق اور بھائی چارے کی فضاقائم کرنے میں اپنی مثبت کردار اداکرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروکار لائیں گے۔
درین اثناء اس موقع پر چیف آف سراوان و رکن صوبائی اسمبلی نواب محمد اسلم رئیسانی نے مستونگ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 73 سال سے اسٹبلشمنٹ بلوچستان کے عوام کی استحصال کر رہے ہیں اور اب بھی حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کے بیان کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے ترجمان کو چیلنج کرتے ہیں کہ پچھلے تین سالوں سے بجٹ میں ہمارے حلقوں کے لیے کچھ نہیں رکھا ہے بلکہ ہمارے حلقوں میں غیر منتخب افراد جو انتخابات میں ہار گئے ہے۔
ہمارے حلقے کے فنڈز اسی کے صوابدید پر خرچ کیئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ سرکار کی طرف سے انکو فنڈز دینے پراپوزیشن احتجاج کر رہی ہے موجودہ سرکار کے سرکاری ترجمان کی جانب سیاپوزیشن کی احتجاج پر ہم پر کمیشن خوری الزامات کی میں شدید الفاظ میں مزمت کرتا ہوں اور سرکار کے سرکاری ترجمان کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ہم پر کسی عدالت، جرگہ یا کسی بھی فورم پر ثابت کرے کہ ہم سے کمیشن مانگا ہے