|

وقتِ اشاعت :   June 23 – 2021

ٹرن اوور ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے خلاف 24 جون سے ملک بھر میں فلور ملز بند کرنے کا اعلان کردیا گیا ۔ اعلان چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن چودھری محمد یوسف کی جانب سے کیاگیا ہے۔چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے کیے جانے والے اعلان کے تحت ابتدائی طور پر دو روزہ ہڑتال کی جائے گی۔چودھری محمد یوسف کی جانب سے اس ضمن میں کہا گیا ہے کہ آٹے پر چوکر ٹیکس عائد کیا گیا تو قیمت میں 5 روپے فی کلو اضافہ ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چوکر پر 17 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے جو پہلے نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی حکومت نے ماضی میں گندم کی مصنوعات اور چوکر پر ٹیکس عائد نہیں کیا۔ چودھری محمد یوسف چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آٹے پر ٹرن اوور ٹیکس بڑھا کر 1.25 فیصد کردیا ہے۔چودھری محمد یوسف نے واضح طور پر اعلان کیا کہ اگر حکومت نے رابطہ نہیں کیا تو 30 جون سے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال پر چلے جائیں گے۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے دوران پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن نے آٹا مہنگا کرنے کا عندیہ دیا تھا۔چیئرمین فلورملز ایسوسی ایشن کی جانب سے کہاگیاتھا کہ بجٹ میں گندم پرٹرن اوورٹیکس 0.25 سے 1.25 فیصد کردیا گیا ہے۔ چوکرپرسیلز ٹیکس 17 فیصد نافذ کردیا گیا ہے جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو جولائی میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 30 روپے مہنگا ہو جائے گا۔بہرحال اب دوبارہ فلورملزایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال سمیت آٹا مہنگا کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے اگر حکومت کی جانب سے ان سے بات چیت نہیں کی گئی تویقینا آٹا مہنگا ہونے کابوجھ عوام پر ہی پڑے گا۔

پہلے تو یہ بتایاجارہا تھا کہ مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کیلئے ٹیم تشکیل دی گئی ہے تاکہ ضروری اشیاء پر زیادہ ٹیکسز نہ لگائے جائیں جس سے عوام پر معاشی حوالے سے بوجھ پڑے مگر موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہی لگتا ہے کہ جولائی کے مہینے میں آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ضرور ہوگا اور پھر عوام ایک بار پھر مہنگائی سے متاثر ہوں گے کیونکہ آٹا روزانہ کی بنیاد پر استعمال ہوتا ہے اور عوام اس کے بغیر رہ نہیں سکتے مجبوراََ انہیں مہنگے داموں آٹا اور روٹی خریدناپڑے گا بیشک ان کی قوت خرید سے باہر ہو مگر اپنے گزربسر کیلئے وہ مجبور ہونگے لہٰذا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس مسئلے کو فلورملز ایسوسی ایشن کے ساتھ بات چیت کے ذریعے حل کرے تاکہ عوام جو پہلے سے ہی مہنگائی کی وجہ سے بہت زیادہ پریشان ہیں مزید بوجھ برداشت نہیں کرپائینگے کیونکہ غریب عوام کی آمدنی اتنی ہی ہے کہ وہ اپنی ضروری اشیاء کے ساتھ اپنے گھر کا چولہا جلاسکیںدیگر لگژری چیزیں تو خریدنے سے رہ گئے ہیں اب تو عوام ایک مکان کا کرایہ تک نہیں نکال سکتے ایک گھر بنانا ان کی سوچ سے ہی باہر ہے جبکہ دیگر آسائشوں کا معاملہ بھی اسی طرح ہے۔ موجودہ حکومت اپنے وعدے پر قائم رہتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جس کا ذکر وہ خودبھی کرتے آرہے ہیں کہ ہماری کوشش ہے کہ عوام کی مشکلات میںکمی لائیں امید ہے کہ حکومت اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کیلئے مزید مسائل پیدا کرنے کی بجائے انہیں حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے گی تاکہ عوام مزید مہنگائی کی چکی میں نہ پسے۔