|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2021

کوئٹہ: پاکستان تحریک انصاف کو وفاق اور پنجاب کے بعد بلوچستان میں مشکلات کا سامنا جہانگیر ترین گروپ کے بعد بلوچستان میں پارلیمانی پارٹی کے تقسیم ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے سردار یار محمد رند نے بلوچستان اسمبلی میں وزارت سے استعفیٰ کا اعلان کرکے طبل جنگ بجا دیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار یار محمد رند نہ صرف صوبائی حکومت بلکہ اپنی جماعت کی وفاقی حکومت سے نالاں ہیں جسکی وجہ صوبائی وزارت سے استعفیٰ دینے کے بعد وہ وفاقی حکومت میں معاون خصوصی کے عہدے سے بھی مستعفی ہونے پر سوچ و بچار کررہے ہیں ۔

جسکا اعلان وہ آئندہ چند روز اسلام آباد پہنچ کر کرینگے۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق سردار یار محمد رند نے تمام دستیاب آپشنز کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے زرائع کے مطابق اسوقت سات رکنی پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کا پارلیمانی گروپ واضح طور پر تین حصوں میں تقسیم ہوگیا سردار یار محمد رند نے وزارت سے استعفی سے قبل حکمت عملی طے کرلی آئینی و قانونی ماہرین سے مشاورت مکمل ایک ماہ قبل استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرچکے تھے تاہم اسکے لئے انہوں نے بلوچستان اسمبلی کا فورم سوچ سمجھ کر استعمال کیا سینیٹ کے انتخابات کے فوری بعد وزیر اعظم پاکستان کے دورہ کوئٹہ کے بعد کسی معاملے میں پیش رفت نہ ہونا حتمی فیصلے کی وجہ بنا ذرائع کا کہنا ہے دوسری جانب سردار یار محمد رند کے مستعفی ہونے کے اعلان کیساتھ پی ٹی آئی کے تین اراکین نے وزارت کے حصول کیلئے کوششیں تیز کردی ہیں۔

جبکہ سردار یار محمد رند نے استعفی کے آپشن کے استعمال کے بعد دوسرے آپشن کے استعمال کیلئے وقت کا تعین کرلیا ہے جسکا فی الحال وہ اظہار اسوقت تک نہیں کرینگے جب تک موقع اور مناسبت اسکی اجازت نہیں دیتا ہے ذمہ دار ذرائع کا یہ کہنا ہے ملک کی دو بڑی جماعتیں اس صورتحال کو بہت قریب سے دیکھ رہی ہیں تاہم دونوں بڑی جماعتوں نے اس معاملے پر رابطہ کاری شروع کردی ہے زرائع کا کہنا ہے سردار یار محمد رند جس وقت اپنے دوسرے آپشن کے استعمال کیلئے تیاری کرینگے اس موقع پر وہ یہ فیصلہ کرینگے کہ انہیں مستقبل میں کیا لائحہ عمل اختیار کرنا ہے جسکے لئے انہوں تین طرف نگاہ رکھی ہوئی ہے۔

اور تینوں فریقین کے رابطہ کار سینیٹ کے انتخابات کے وقت سے ان سے رابطوں میں ہیں تاہم آنے والے دنوں میں چاہے سردار یار محمد رند بیٹھے حکومتی بینچوں پر ہونگے لیکن انکی قربتیں حکمران اتحاد کے ساتھ نہیں ہونگی ایسی صورتحال میں حکمران اتحاد کی طرف مجوزہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی تبدیلی کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑنے کا بھی امکان ہے ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے آخری دو سال جس انداز سے کام کرنے کا فیصلہ کیا تھا اب اس پر بھی رفتار سست رہے گی کیونکہ اب انہیں اپوزیشن کیساتھ ساتھ حکمران اتحاد کے اندرونی مسائل سے بھی نبرد آزما ہونا پڑیگا جسکے نتیجے میں حکومتی کارکردگی متائثر ہونے کا امکان موجود ہے