|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2021

گوادر: چائنیز ٹرالرز کو این او ایسی جاری کرنے اور سندھ کے ٹرالرز کی غیر قانونی ٹرالرنگ کے خلاف ماہی گیر تنظیموں نے 2 جولائی کو ماہی گیر جرگہ منعقد کرنے کا اعلان کردیا۔ جرگہ میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ آل پارٹیز گوادر نے ماہی گیروں کی جدوجہد کی حمایت کا اعلان کردیا۔ گزشتہ روز ماہی گیر تنظیموں کی جانب سے پدی زر شیڈ پر پر ہجوم پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماہی گیر تنظیموں کے رہنماؤں گوادر ماہی گیر اتحاد کے صدر خداداد واجو، بلوچستان فشرمین ورکرز یونین جیونی کے صدر الہی بخش، انجمن اتحاد ماہی گیران سر بندن کے رہنماء راشد علی، آل پارٹیز اتحاد میں شامل بی این پی (مینگل) کے ضلعی صدر کہدہ علی اور جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ضلع گوادر کے ماہی گیر معاشی عفریت کا سامنا کررہے ہیں حالانکہ گوادر کا معاشی دارومدار صدیوں سے ماہی گیری کے شعبہ سے وابستہ ہے اور جب یہ علاقہ سلطنت مسقط اومان کے زیر نگین تھا تو سلطنت کے اخراجات کا انحصار بشعبہ ماہی گیری پر تھا اور جب پاکستان سے الحاق کی پیشکش کی گئی تو ہمارے بزرگوں نے اس کو اس امید کے ساتھ خندہ پیشانی سے قبول کیا کہ ان کے ذریعہ معاش کو ترقی ملے گی۔

نیپ کی حکومت کے دوران میر غوث بخش بزنجو اور ان کے رفقائے کار کی کاوشوں سے سمندری حیات کے تحفظ کے لئے فشریز آرڈیننس منظور کرائی گئی جس پر میر صاحب کو آج بھی خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے ماہی گیروں نے اپنی زرخیز شکار گائیں ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے قربان کئے لیکن افسوس ماہی گیروں اور مقامی آبادی کی ترقی کے لئے حکومت ابھی تک حکومت کوئی معاشی پلان بنانے میں سنجیدہ نہیں اور سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ چائینز ٹرالرز کو ماہی گیری کے این او سی جاری کئے گئے ہیں جبکہ ماہی گیر پہلے سے ہی سندھ کے ٹرالرز کی یلغار سے پریشان ہیں اور مچھلیوں کی بے دریغ نسل کشی کی وجہ سے اورماڑہ میں سمندری خوراک نایاب ہوچکی ہے اور شہری کراچی سے مچھلی منگوانے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہاکہ چائینیز ٹرالرز کو اجازت نامہ جاری کرنا ماہی گیروں کیمعاشی قتل عام کے مصداق عمل ہے جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ مسئلہ اجتماعی نوعیت کا مسئلہ ہے جس سے ہر شعبہ کا مفاد وابستہ ہے جو مشترکہ جدو جہد کا تقاضا کرتی ہے اور متحد ہوئے بغیر اس کے آگے بند باندھنا بے سود ثابت ہوگا اس لئے اس مسئلہ پر 2 جولائی کو ضلع بھر کے ماہی گیروں کا جرگہ بلایا جائے گا جس میں اتفاق رائے سے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ اس موقع پر انہوں چائنیز اور سندھ کے ٹرالروں کے خلاف نیشنل پارٹی کے احتجاج کو بھی سر آہا۔