بلوچستان میں سیاسی تبدیلی کے حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں سامنے آرہی ہیں کہ بہت جلد بلوچستان کی اہم سیاسی شخصیات مختلف بڑی جماعتوں میں شامل ہونے جارہی ہیں جن میں صف اول میں پاکستان پیپلزپارٹی کانام سامنے آرہا ہے کہ باقاعدہ بلاول ہاؤس کراچی میں اہم شخصیات کو ٹاسک دیا جارہا ہے۔
جوجلد بلوچستان کا دورہ کریں گے اور ان مختلف سیاسی شخصیات سے نہ صرف ملاقاتیں ہونگی بلکہ باقاعدہ بڑے شمولیتی پروگرامات کا انعقاد بھی کیاجائے گا۔ سردار کمال خان بنگلزئی کی شمولیت کے متعلق گزشتہ روز بنگلزئی ہاؤس کے ترجمان نے اس کی تردید کردی مگر یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ سردار کمال خان بنگلزئی پاکستان پیپلزپارٹی میں شامل ہونگے کیونکہ ان دنوں نیشنل پارٹی اور سردار کمال خان بنگلزئی کے درمیان تعلقات کچھ بہتر نہیں ہیں،اس کی وجہ قومی اسمبلی کی نشست پر آئندہ کے انتخابات پر ٹکٹ کی فراہمی ہے۔ بہرحال یہ چہ مگوئیاں ہورہی ہیں اور تردید بھی اپنی جگہ موجود ہے۔
جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے مگر یہ اطلاعات ضرورہیں کہ پیپلزپارٹی بلوچستان کے قائدین کو ایک لسٹ فراہم کی گئی ہے جن سے پیپلزپارٹی کے قائدین خود رابطے میں ہیں اور صوبائی قیادت کو پابندکیاگیا ہے کہ ان سے بات چیت کے حوالے سے رابطہ کو برقرار رکھاجائے تاقتیکہ مرکزی قائدین کی کوئٹہ آمدنہیں ہوتی۔ جبکہ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ لسبیلہ کی اہم سیاسی شخصیت اور رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی سے بھی پیپلزپارٹی کی قیادت نے رابطہ کیا ہے اور بہت جلد محمد اسلم بھوتانی کی شمولیت کی خبروں کی اطلاعات ہیں۔
مگر پیپلزپارٹی کی اس وقت مکمل توجہ پنجاب خاص کر جنوبی پنجاب پر ہے جہاں پر ان کی بڑی بیٹھک لگ رہی ہے اور اہم شخصیات بھی پیپلزپارٹی میں شامل ہورہی ہیں اور ان شخصیات سے سابق صدر آصف علی زرداری خود ملاقاتیں کررہے ہیں جبکہ چوہدری برادران اور آصف علی زرداری پنجاب کی سیاست میں بڑی تبدیلی کے حوالے سے بیک ڈور پنجاب اسمبلی کے اراکین سے رابطے کررہے ہیں۔ اس سے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ جہانگیر خان ترین سے باقاعدہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے رابطہ کیا تھا اور جہانگیر ترین گروپ کو پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کی پیشکش بھی کی گئی تھی مگر اس کی مکمل تصدیق تو نہیں ہوئی البتہ تردید بھی واضح طور پر نہیں کی گئی۔
جس سے اس امکان کو رد نہیں کیاجاسکتا کہ جہانگیر ترین اور اس کے بیٹے پر لٹکتے کیسز کی واپسی پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے یقینی نہیں ہوگی تو مستقبل قریب میں جہانگیر ترین اپنے گروپ کے ہمراہ بہت بڑا فیصلہ کرینگے۔ البتہ اس بار پنجاب سے تبدیلی کی ہوا چلنے کے امکانات زیادہ ہیں اور اس کے براہ راست اثرات بلوچستان کی سیاست پر پڑنے کے امکانات ہیں۔ سردار یارمحمد رند کے متعلق بھی یہ خبریں آرہی تھیں کہ پیپلزپارٹی نے سردار یارمحمد رند سے رابطہ کیا ہے اور انہیں اپنی جماعت میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔
جبکہ دیگر ذرائع یہ کہہ رہے ہیں کہ سردار یارمحمد رند اس وقت پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ آئندہ چند روز میں ان کے مستعفی ہونے اور ناراضگی کے حوالے سے بلوچستان حکومت کے ساتھ کیا کردار ادا کرینگے،اس کے بعد ہی وہ اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرینگے اس لئے فی الوقت خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ سردار یارمحمد رند اول روز سے یہی بات کہتے آرہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے انہیں بلوچستان حکومت کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا تھا اس لئے اب مزید یہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا اگر مرکزی قیادت نے سنجیدگی کے ساتھ ہمارے مؤقف کو نہیں سنا اور اس پر عمل نہ کیا تو ساتھیوں سمیت مستقبل کافیصلہ کرنے میں آزاد ہونگے۔