کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کی رہنماء ثناء درانی نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں آئین، منشور، مخصوص اجارہ داری، غیر جمہوری طور طریقوں اور فیصلوں کی وجہ سے پارٹی کے کارکنوں، سینئر رہنماؤں کا مسلسل استحصال جاری ہے بی اے پی میں آمرانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے پارٹی میں انسانی اور خصوصاً خواتین کے حقوق کی پامالی اور ہراسیت کی وجہ سے پارٹی سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتی ہوں اگر ہمیں یار ہمارے خاندان کو کسی بھی قسم کی تکلیف یا پریشانی ہوئی تو اسکے براہ راست ذمہ دار وزیراعلیٰ جام کمال ہونگے،
یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ملک سخی خان بادیزئی، عصمت اللہ، ثمینہ، بلقیس، عضمیٰ،سائمہ سمیت دیگر خواتین بھی موجود تھیں۔ثناء درانی نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں صوبے اور وطن کی خدمت کے جذبے سے شامل ہوئی 2018میں کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں اپنی ساتھیوں کے ہمراہ پارٹی کے لئے ووٹ اکھٹے کئے جس سے پارٹی بھاری اکثریت میں کامیاب ہوئی،انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ابتدائی منشور میں کئے گئے دعوؤں کے برعکس پارٹی کو غیر جمہوری طریقے سے چلایا جارہا ہے
پارٹی میں غیر جمہوری روایات اور فیصلوں کی وجہ سے سینئر کارکن اور رہنماء تشویش کا شکار ہیں پارٹی آئین کے مطابق جنر ل کونسل کا سالانہ کم سے کم ایک اجلاس ہونا چاہیے تھا لیکن گزشتہ تین سالوں سے اجلاس نہیں ہوئے، پارٹی کے چیف آرگنائزر کا تقرر غیر آئینی ہے علیحدہ خاتون آرگنائزر کا تقرر بھی غیر آئینی ہے پارٹی کے ضلعی آرگنائزر کی ذمہ داری انتخابات کروانے کی تھی جو خود امیدوار بن کر ضلعی صدر بن گئے اسی تسلسل کے ساتھ خاتون آرگنائزر بھی غیر آئینی احکامات کے تحت پارٹی خواتین ونگ کی صدر بن جائیں گی انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں ایک نوجوان کو پارٹی کے جنر ل سیکرٹری جبکہ دوسرے کو پارٹی صدر نے فیڈریشن کا صدر بنایا اور یہ کیس بھی عدالت میں زیر سماعت ہے
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے بزرگ رکن صوبائی اسمبلی، ایک نوجوان رکن اسمبلی اور ایک رکن قومی اسمبلی کا جس طرح استحصال کیا جارہا ہے اور انکے قلم دان واپس لیکر اربوں کے فنڈز وفاق کو واپس کردئیے گئے خواتین کو ہراساں کرنے کی تحریری درخواست پارٹی صدر اور جنرل سیکرٹری کو دی لیکن اس پر کوئی جواب نہیں آیا اور ہم پر سوشل میڈیا پر کیچڑ اچھلا یا پارٹی دفتر میں داخلے پر پابند ی لگائی گئی اور خود ساختہ طور پر پارٹی سے نکالنے کا بیان دیا گیا جسے بعد میں جنرل سیکرٹری نے واپس لیا انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا سینئر بیورکریٹس کے ساتھ توہین آمیز رویہ قابل مذمت ہے
تمام سینئر افسران کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے خاتون اپوزیشن رکن اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب تک پارٹی میں موجودہ صدر اور جنرل سیکرٹری ہیں ہم بطور احتجاج پارٹی سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہیں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی جلد کرونگی