|

وقتِ اشاعت :   July 1 – 2021

گوادر:  متحدہ اپوزیشن بلوچستان کے اراکین صوبائی اسمبلی سے اظہار یکجہتی کے لئے جمعیت علمائے اسلام (ف) اور بی این پی (مینگل) کے زیر اہتمام مشترکہ موٹر سائیکل احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا آغاز سیرت النبی چوک سے ہوا جو مارچ کرتے ہوئے شہدائے جیونی چوک پر اختتام پزیر ہوئی۔ احتجاجی ریلی میں جماعت اسلامی، ن لیگ اور ماہی گیر اتحاد کے رہنما بھی شریک تھے۔

احتجاجی ریلی سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ضلعی امیر مولانا عبدالحمید انقلابی، ضلعی جنرل سیکریٹری مولانا امجد علی، بی این پی کے ضلعی صدر کہدہ علی، جماعت اسلامی کے ضلعی نائب امیر سعید احمد بلوچ، ن لیگ کے رہنماء عثمان کلمتی اور ماہی گیر اتحاد گوادر کے سرپرست اعلی اکبر علی رئیس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلیکڈڈ صوبائی حکومت نے سلیکڈڈ بجٹ پاس کرکے عوامی امنگوں کا خون کیا ہے اور جس طرح اسمبلی کی عمارت کے اندر اپوزیشن اراکین اسمبلی پر چڑھائی کی اور اس کے بعد ان پر مقدمہ قائم کیا وہ فسطائیت کا مظہر تھی جس کی مثال شاید ملک کے پارلیمانی نظام میں موجود ہو۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سازی کا حق اراکین صوبائی اسمبلی کا حق ہے۔

لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے اسے غیر منتخب لوگوں کی ایما پر مرتب کیا ہے۔ بجٹ عوام کے مسائل کو مد نظر رکھکر بنایا جاتا ہے لیکن جام حکومت نے اسے چند قوتوں کی خوشنودی کے لئے بناکر منظور کیا ہے بجٹ سازی کے حوالے سے وزیر اعلی بلوچستان کا اعترافی بیان اس کا ثبوت ہے کہ یہ بجٹ عوامی بجٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر شہر کی مثال لے لیں یہ تبدیلیوں کا مرکز گردانا جارہا ہے لیکن یہاں پر پانی اور بجلی کا بحران سر چڑھکر بول رہا ہے، شہری مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں۔

حکومت نے فنڈز غیر ضروری چیزوں پر لگادی ہیں حکومت کو شہریوں کی بنیادی مسائل حل کرنے کی بجائے گوادر کی ایمرجنگ بورڈ کی فکر ہے کھیل کے گراؤنڈ آراستہ کئے جارہے ہیں لیکن مقامی کھلاڑیوں کو اس کے قریب بھٹکنے نہیں دیا جاتا۔ خوبصورت گراؤنڈ اور سڑکوں سے شہریوں کی پیاس نہیں بھجتی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر مسائلستان بنا ہوا ہے جی ڈی اے کے منصوبوں سے شہری نالاں ہیں اور کیسکو صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کی بجائے ایف آئی آر کی دھمکی دے رہی ہے۔

انہوں نیکہا حکومت گوادر کا کریڈٹ لینے میں دیر نہیں کرتی لیکن یہاں کا سمندر ملکی اور غیر ملکی ٹرالرنگ کی یلغار کا شکار ہے ماہی گیر پریشان حال ہیں صوبائی حکومت سب کچھ اچھا ہونے کا رٹ لگا رہی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے دورہ گوادر کی خبر گرم ہے لیکن وزیر اعظم نے ماضی میں جتنے بھی دورے کئے وہ عوام مفاد میں نہیں تھے حکمران عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت عوام کو مسائل سے چھٹکارا دلانا چاہتی ہے تو ان کو بنیادی مسائل حل کرے، یونیورسٹی کی تعمیرکو یقینی بنائے اور بے روزگاری کا خاتمہ کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گوادر اور نواحی علاقوں میں پانی کے بحران کے خاتمہ کے لئے شادی کور پائپ لائن کا منصوبہ مکمل جلد از جلد مکمل کیا جائے اور جی ڈی اے اسپتال انتظامیہ مریضوں کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کرے۔