|

وقتِ اشاعت :   July 1 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ نمائندگی نہ ہونے سے کوئٹہ شہر سنگین مسائل سے دوچار ہے ،نالیاں بنانے والے قانون ساز اداروں میں، قانون بنانے والے تھڑوں پر بیٹھے ہیں۔الماریوں میں بند کتابیں احتجاج کرتی ہیں انہیں قومی ورثہ بنانے کیلئے صوبے میں کتاب دوست تحریک کا آغاز کیا ،یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اسلامیہ بوائز کالج کو دو سو کتابیں عطیہ کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پرنوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ کوئٹہ شہر جہاں میلوں تک باغات ہوا کرتے تھے آج وہاںہرطرف کچرہ پڑا ہوا ہے شہر ی مختلف بحرانوں کا شکارہیں ، پانی کی قلت سنگین صورتحال اختیار کررہی ہے جو آئندہ وقتوں میں مزید گھمبیر ہوجائے گی کیونکہ مینجمنٹ نہ ہونے سے شہر کے پانی کے ذخائر کو بدترین طریقے سے ضائع کیا جارہا ہے جس شہر میں سیاسی کارکن کے پاس کتاب اور اخبار ہوا کرتا تھا آج وہاں سیاسی قیادت کے پاس اسلحہ ہے۔

انہوںنے کہا کہ کوئٹہ شہر کی نمائندگی نہ ہونے سے بحرانوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے یہاں ذمہ داری کوئٹہ شہر کے سیاسی کارکنوں اور شہریوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنا احتساب اور اصلاح کریں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ طلباء کو تعلیم فراہم کرنے کیساتھ ان کی تربیت بھی کریں ہماری نفسیات یہ بن گئی ہے کہ تعلیم ایک اچھے اور کارآمد انسان شہری بننے اور اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کی بجائے ملازمت کے حصول کیلئے حاصل کی جاتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہمیں چائیے کہ ہم تعلیم اپنے لوگوں کی خدمت کیلئے حاصل کریں کتاب دو ذہن افکار اور نظریوں میں ڈائیلاگ کا نتیجہ ہے جس کے ذریعے ہم فسادات ، جنگ وجدل سے نکلیں گے ، بلوچستان پیس فورم نے عدم برداشت کے اس ماحول سے اپنے سماج کو نکالنے کیلئے صوبے میں کتاب دوست تحریک کا آغاز کرکے اب تک جیونی سے ڑوب ، چاغی سے کچھی تک 48 ہزار کتابیں مختلف تعلیمی اداروں کو گفٹ کی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اسٹیٹس کو برقراررکھنے والی قوتیں چاہتی ہیں کہ ہم اپنے نقطہ نظر سے ہٹ کر ان کی مرضی کی بات کریں مگر جہاں سے انہوں نے ہمارا سیاسی راستہ روکا وہاں سے ہماری اصل ذمہ داریاں شروع ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ شارٹ کٹ کی ذہنیت کو تبدیل کرکے ہمیں اپنے قومی وسائل کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا ہے۔