|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2021

کوئٹہ:  بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے ایف آئی آر واپس لینے کے حکومتی دعویٰ کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایف ائی ار واپس لئے جانے کے باوجود احتجاج کا سلسلہ ختم نہیں کریں گے،تھانے سے نکلنے کے بعد نئے مالی سال کی پی ایس ڈی پی کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔عوامی نیشنل پارٹی باپ کے پاپ میں وکیل نہ بنے باپ جو بلوچستان میں پاپ کررہے ہے اس کو اس کی حدتک رکھا جائے اگر اے این پی اپنا حصہ لے جارہی ہے تو کم از کم بلوچستان کے معاملہ میں فریق نہ بنے۔یہ بات اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی ،ثنا بلوچ نے دیگر اپوزیشن ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

ملک سکندر ایڈووکیٹ نے حکومتی وزراء کی پریس کانفرنس کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس حقائق کے برخلاف ہے پانچ مرتبہ وزراء ہمارا پاس آئے اور کہا کہ مقدمہ واپس لیا جائیگا ، اصغر اچکزئی، عارف محمد حسنی اور ضیاء لانگو نے یہاں تک کہا کہ وہ آدھے گھنٹے میں مقدمہ واپس لینے کانوٹیفکیشن ساتھ لیکر آئیں گے آج وہ کس منہ سے پریس کانفرنس کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے بیان دیا ہے کہ حکومت نے مقدمہ واپس لیا ہے جو درست نہیں ہے ، ہمارا ہر طرف سے محاصرہ کیا ہوا ہے ، میڈیا کوکوریج سے روکنا آزادی صحافت کے خلاف ہے ہم صوبے سے لوٹ گھوسٹ کے خاتمے میدان میں نکلے ہیںبلوچستان سے جنگل کے قانون کا خاتمہ کریں گے میرٹ کو نافذ کریں گے۔

پی ایس ڈی میں 23 ارکان اسمبلی کی ایک بھی تجویز شامل نہیں کی گئی ہے گزشتہ پی ایس ڈی پی میں اپوزیشن ارکان کیساتھ یہی رویہ اختیار کیا گیا اب یہ ظلم مزید ناقابل برداشت ہوچکا ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ حکومتی وزرا اور اتحادی جماعت کے ارکان اسمبلی نے جام کمال کی جانب سے کی جانے والی باتیں پریس کانفرنس میں دوہرائی ہیں ، جب مقدمہ واپس لیا جاتا ہے تو اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہو تا ہے مگر ایسا کوئی نوٹیفکیشن یا مراسلہ جاری یا ارسال نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جام کمال خان جھوٹ بولنے کی وجہ سے اپوزیشن کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے بجٹ میں ایسے افراد کو اربوں روپے دئیے گئے ہیں جو نہ تو منتخب ہوئے ہیں نا ہی منتخب ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں ان لوگوں کے منصوبوں میں وزرا بھی حصہ دار ہیںاور کچھ تو بیس پرسنٹ کے نام سے مشعور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں حکومت نے اپنی مرضی کے منصوبے شامل کئے ہیںمیرے حلقے کو اس وقت پینے کے پانی کی ضرورت ہے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان پارک بنارہے ہیں کیا پارک بنانے سے پانی کا مسئلہ حل ہو جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے سامنے احتجاج کے بعد آج ہمارا تھانے میں3 واں دن ہے اس دوران حکومت نے دو باتوں پر مذاکرات کئے ہیں کہ ایک تھانہ چھوڑ کر چلے جائیں دوسری ایف آئی آر واپس لی جائے گی ، اور کہا جارہا ہے کہ ہم فنڈز کیلئے احتجاج کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعجب ہے باچا خان کے پیرو کار چند پیسوں کی خاطر جھوٹ بول کر حکومت کی وکالت کررہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اے این پی کے ساتھی کم از کم چند پیسوں کیلئے جھوٹ پر جھوٹ نہ بولیں جس طرح انہوں نے آج نمک حلال کرنے کیلئے جھوٹ بولا ہے۔ بی این پی کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ کوئٹہ میں اس وقت سب سے زیادہ سیکورٹی الرٹ ہے آزادی صحافت پر آمریت میں بھی اس طرح کی قدغن نہیں لگائی گئی ہے جس طرح نام نہاد جمہوری حکومت میں آج میڈیا پر قدغن لگائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ دنوں پہلے بننے والی جماعت کی ترجمانی ڈیڑھ سو سال سے جدوجہد کرنے والی جماعت کا سنجیدہ رکن اسمبلی کررہا ہے بلوچستان میں اگر سب کچھ ٹھیک ہوتا تو صورت حال مختلف ہوتی اے این پی کا مرکزی رہنما عبیداللہ کاسی لاپتہ نہیں ہوتا چمن میں خونریزی نہیں ہوتی چمن میں ہونے والی خون ریزی پر بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے آواز اٹھائی جبکہ اے این پی کے ارکان اسمبلی ایوان سے غائب تھے ، انہوں نے کہا کہ اصغر خان اچکزئی کہتے ہیں کہ اپوزیشن کا ڈرامہ پانچ پیسوں کیلئے ہے وہ اسی لیے تو وہ انہی پانچ پیسوں کیلئے جام کمال خان کی طرف سے مدلل طریقے سے جواب دے رہے ہیں۔

محکمہ زراعت میں کرپشن کیلئے اربوں روپے رکھے گئے ہیں اس کے علاوہ بجٹ میں ہر محکمے میں کنسٹرکشن کے منصوبے شامل ہیں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے محکمے میں ساڑھے 6 ارب روپے سیف سٹی و دیگر کیلئے رکھے گئے ہیں حالانکہ افرادی قوت بڑھانے کیلئے سینکڑوں ادارے اس محکمہ کے ذریعے بنائے جا سکتے تھے بلوچستان کی عوام کو انصاف چاہیے انصاف و مساوات کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم ہونی چاہیے،5 سو ارب روپے کا بجٹ ہے لیکن پھر بھی عوام کو سہولیات میسر نہیں سپریم کورٹ سوموٹو نوٹس لیں۔ پہلے لوگ باہر چندہ کرکے کرائمز کرتے تھے۔

اب تو حکومت نے پی ایس ڈی پی میں کرمنلز کیلئے قانونی طریقے سے فنڈز رکھے ہیں انہوں نے کہا کہ یہاں دفعہ 169 کی بات نہیں ہے ہم حکومت کے عوام دشمن اقدامات پر خاموش نہیں رہیں گے۔ سو سالہ جدوجہد کی تاریخ رکھنے والی جمہوریت کی علمبردار عوامی نیشنل پارٹی کو باپ کی پاپ میں شامل نہیں ہونا چائیے۔ اس وقت اپوزیشن کے 17 ارکان کو شدید خطرات ہیں فورسز کو ہمارے ارکان کے سامنے کھڑا کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی نئی پی ایس ڈی پی میں اربوں روپے جعلی اسکیموں کئلیے رکھے گئے ہیں، تھانے سے نکلنے کے بعد نئی پی ایس ڈی پی کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔