|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2021

ملک میں پیاز، ٹماٹر، لہسن، گھی، انڈے،آلو، گوشت، دال مونگ اور گڑ سمیت دیگر ضروری اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہفتہ واربنیادوں پرمہنگائی کی شرح میں 0.53 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

رپورٹ کے مطابق پیاز 5 روپے 34 پیسے فی کلو،ٹماٹر 13 روپے 90 پیسے فی کلو اور لہسن 7 روپے 80 پیسے فی کلو مہنگا ہوا ۔رپورٹ کے مطابق خوردنی گھی کا ڈھائی کلوکا ڈبہ 5 روپے 62 پیسے، انڈے 85 پیسے فی درجن مہنگا ہو گیا ۔ حالیہ ہفتے میں آلو، گڑ، مٹن اور بیف کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

دال مونگ 7 روپے 2 پیسے فی کلو اور برائلرمرغی 6 روپے 92 پیسے فی کلومہنگی ہوئی ۔اعداد و شمار کے مطابق دال ماش 3 روپے 42 پیسے فی کلو، دال مسورایک روپے 25 پیسے فی کلو اور آٹے کا 20 کلوکا تھیلا 11روپے 93 پیسے سستا ہوا ۔وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 25 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کوئی رد وبدل نہیں ہوا ہے۔

دوسری جانب اوگرا نے ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 18 روپے 84 پیسے کا اضافہ کردیا ہے۔گھریلو سلنڈر 222 روپے 28 پیسے مہنگا ہوگیا ہے۔11 اعشاریہ 8 کلوگرام گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت اٹھارہ سو نواسی روپے ستاون پیسے ہوگئی۔حکومت نے31مئی2021 کو بھی ایل پی جی کی قیمت بڑھائی تھی۔ یکم جون سے ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 94 روپے 89 پیسے مہنگا کیا گیا تھا۔فی کلو ایل پی جی 8 روپے مہنگی کی گئی تھی۔ ایک ماہ قبل 11.8 کلوگرام کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 1667 روپے 29 پیسے تھی۔

گزشتہ روز حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں بھی اضافہ کیا تھا۔ پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی گئی جب کہ ڈیزل کی قیمت میں ایک روپے 44 پیسے فی لیٹر کا اضافہ ہوا۔اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے 5 پیسے فی لیٹر اضافہ تجویز کیا تھا۔ ڈیزل کی قیمت میں 3روپے 44پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی تھی۔

حیران کن بات ہے کہ حکومت بارہا یہ بتارہی ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی آرہی ہے نچلے طبقہ کے لوگوں کو اوپر لانے کیلئے بہترین معاشی پالیسی مرتب کی گئی ہے جبکہ بجٹ صرف غریب عوام کیلئے بنائی گئی ہے اور ریلیف صرف عوام کو ہی مل رہا ہے سیاسی اشرافیہ کو فارغ کردیا گیا ہے یہ تمام دعوے ریکارڈ پر موجود ہیں ۔وزیرخزانہ صاحب گزشتہ دنوں ایوان میں یہ بات دہراتے دکھائی دئیے کہ اب ملکی معیشت بہتر ی کی سمت گامزن ہے اور غریب عوام کو مشکلات سے نکالنے کیلئے بہت سے پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں جن کا ماضی میںکوئی مثال نہیں ملتا ۔

واقعی اس طرح کی مثالیں اور کرشمات صرف موجودہ دور میں ہی دکھائی دے رہے ہیں حالانکہ اول روز سے یہی بات کہی جارہی ہے کہ حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج ملک میں مہنگائی کا ہے جس کا براہ راست تعلق عوام سے ہے مگر المیہ یہ ہے کہ حکومتی نمائندگان صاف اس بات سے انکار کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ غلط اعداد وشمار میڈیا پر دکھائے جاتے ہیں جبکہ مارکیٹوں اور بازاروں میں چیزیں سستے داموں فروخت ہورہی ہیں نہ جانے یہ مارکیٹ اوربازار کس مقام پر واقع ہیں جو لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل ہیں اور صرف حکمرانوں کو نظر آتے ہیں ۔

خدارا مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے دعوے نہیں عملی اقدامات اٹھائیں اور حقائق کا سامنا کریںجو کہ یہ ہیں کہ غریب آدمی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے اور اس سے نکلنے کے لیے اسے کوئی راہ سو جھ نہیں رہا ،وہ پی ٹی آئی حکومت کے دن عذاب سمجھ کر جھیل رہا ہے اور انتظار میں ہے کب اس حکومت کے دن پورے ہوں گے اور اس کی جان چھوٹے گی۔