|

وقتِ اشاعت :   July 9 – 2021

خضدار+مستونگ+بیلہ: بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں چینی وبین الصوبائی غیر قانونی ٹرالنگ آبی حیات کی نسل کشی کیخلاف نیشنل پارٹی کی اپیل پر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے وریلیاں منعقد کی گئیں، تفصیلات کے مطابق نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر گزشتہ روز نیشنل پارٹی و بی ایس او پجار کے زیر اہتمام بحر بلوچ میں غیر قانونی ٹرالنگ آبی حیات و آبی نسل کشی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیاغیر قانونی و غیر ملکی ٹرالنگ سے مقامی ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہو گئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن و ضلعی صدر ایڈوکیٹ عبدالحمید بلوچ ضلعی جنرل سیکریٹری میر اشرف علی مینگل تحصیل صدر عبدالوہاب غلامانی تحصیل رابطہ سیکریٹری ناصر کمال بلوچ بی ایس او پجار کے مرکزی کمیٹی کے رکن کریم بلوچ ضلعی فنانس سیکرٹری ٹکری دھنی بخش غلامانی اور بی ایس او پجار کے زونل جنرل سیکریٹری سمیع بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کیامقررین نے کہا کہ حکومت ماہی گیروں و مزدوروں کی معاشی قتل کرنا چاہتی ہیجو پالیسیاں بنائی جاتی ہیں وہ مزدور دشمنی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہیں۔

آج ملک میں ہر طبقہ فکر روا رکھے جانے والے ناروا پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں مقررین نے کہا کہ نیشنل پارٹی و بی ایس او پجار نے ہمیشہ مزدور حقوق کی بات کی ہیہم آج بھی مزدوروں کے حقوق سے دستبردار نہ ہوئے اور نہ ہی ہونگیانہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر غیر قانونی و غیر ملکی ٹرالنگ کو فی الفور بند کریاور مقامی ماہی گیروں کی بنیادی حقوق کی تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے نیشنل پارٹی کے صوبائی کال پر ساحل بلوچستان میں چینی و بین الصوبائی ٹرالرز کی غیر قانونی شکار کے خلاف نیشنل پارٹی مستونگ اور بی ایس او پجار کے زیر اہتمام پریس کلب مستونگ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرہ سے نیشنل پارٹی مستونگ کے صدر نواز بلوچ جنرل سیکریٹری سجاد دہوار نائب صدر حاجی نذیر سرپرہ میر سکندر خان ملازئی حاجی نذیر بگٹی گل شاہوانی تحصیل جنرل سیکرٹری حاجی انور ساسولی تحصیل کھڈکوچہ کے صدر وزیر خان شاہوانی بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے رکن ظفر بلوچ زونل آرگنائزر شکیل بلوچ ڈپٹی آرگنائزر رئیس ناصر سارنگزئی ناصر بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحر بلوچ میں غیر قانونی ٹرالنگ و شکار سے آبی حیات کی نسل کشی ہو رہی ہے۔اور غیر قانونی شکار سے مقامی ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہو گئے ہیں۔انھوں نے کہا مرکزی حکومت کی ناروا پالیسی سے زیادہ کٹپتلی بلوچستان حکومت کی بے حسی پر افسوس ہوتا ہے۔

جب گھر کا مالک ہی اپنے گھر کی ذمہ داریوں سے غافل ہو تو عوام کی زمہ داری بنتی ہیکہ وہ اپنے سیاسی معاشی اور قومی حقوق کے لیے بھرپور احتجاج کریں۔انھوں نے کہا سلکٹڈ صوبائی حکومت اور انکی وزراء و مشیروں کی جانب سے مقامی ماہی گیروں و مزدوروں کی استحصال اور معاشی قتل پر مجرمانہ خاموشی اس بات کی عکاسی کرتے ہے کہ انکو عوام کی مفاد اور خوشحالی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔انھوں نے کہا دانستہ طور پر ایسے پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جو مزدور دشمنی کے علاوہ کچھ بھی نہی ہے۔

آج ملک میں ہر طبقہ فکر روا رکھے جانے والے ناروا پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیںنیشنل پارٹی کے زہر اہتمام ضلعی صدر عبدالغنی رند صوبائی ورکنگ کمیٹی کے رکن چیئرمین عمران بلوچ تحصیل صدر روشن جتوئی کی قیادت میں چائینیز اور سندھ کے ٹرالرز کی بلوچستان کے سمندری حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ،ماہی گیروں کے معاشی قتل عام اور سمندری حیات کی نسل کشی کے خلاف لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے بحر بلوچ میں غیر قانونی ٹرالنگ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور اس پر فوری روک لگانے کا مطالبہ کیا مظاہرے میں نیشنل پارٹی کے سینکڑوں کارکن موجود تھے ۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر عبدالغنی رند صوبائی ورکنگ کمیٹی کے رکن چیئرمین عمران بلوچ تحصیل صدر روشن جتوئی جنرل سیکرٹری جان محمد بلوچ ضلعی فنانس سیکرٹری علی دوست رند تحصیل نائب صدر بلال بلوچ ڈپٹی جنرل سیکرٹری صوفی محمد مٹھل فقیر بی ایس او(پجار) حب زون کے آرگنائزر حفیظ بلوچ،غلام رسول بلوچ،محمد شریف مری،نوید لاڈلہ رند،ستار بلوچ,عابد ملازئی،بشیر پیچواوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے مقامی آبادی کی معیشت کا انحصار ماہی گیری پر ہے گڈانی سے لیکر جیونی تک لاکھوں لوگ ماہی گیری کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔

لیکن ایک سوچھے سمجھے منصوبے کے تحت سلیکٹڈ حکمران بلوچستان کے ساحل پر اپنا تسلط قائم کرنے کی غرض سے وقتا فوقتا ماہی گیروں پر گہرا تنگ کررہا ہے سندھ سے بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں غیر قانونی ٹرالنگ کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے اب چائینیز ٹرالرز نے بھی اپنا رخ بلوچ ساحل کی طرف موڑ دیا ہے جو نہ صرف بلوچستان کے ماہی گیروں کے حق پر ڈاکہ ہے بلکہ اس کے ساتھ ہی ساتھ ان نایاب آبی حیات کی نسل کشی ہے بلوچستان کے اس زرخیز ساحل میں کئی اقسام کی نایاب مچھلیاں پائی جاتی ہیں جن کی دنیا بھر میں مانگ ہیں یہ غیر قانونی ٹرالرز اپنے منافع کے چکر میں جس طرح کا جال شکار کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

جن میں مچھلیوں کے ساتھ ساتھ ان کے انڈے بھی لے جاتے ہیں یہی وجہ ہیکہ قیمتی و نایاب مچھلیاں ناپید ہوتی جارہی ہے اور غریب ماہی گیر زندگی بھر قرضہ میں ڈوبے رہتے ہیں جو کہ بلوچستان کے ماہی گیروں کے ساتھ بڑی ظلم و ناانصافی ہے اور افسوس کا امر ہے کہ صوبائی حکومت نے بھی یہاں پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہیکہ وہ نہ صرف ٹرالرز مافیاں کے ساتھ ملوث ہے بلکہ انہوں نے بلوچ ساحل کو کوڑیوں کے داموں فروخت کرنے کا فصیلہ کیا ہے۔

لیکن نیشنل پارٹی ان غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات و عمل کے خلاف بھرپور مزاحمت کریگی انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر مچھیروں کی بستی ہے بلوچستان کی پوری ساحلی پٹی اسی روزگار سے وابستہ ہے لیکن گوادر کو یہ خاص اہمیت حاصل ہے کہ قدرتی طور پر ڈیپ سی، یا گہرا سمندر ہونے کی وجہ سے یہاں پورا سال ماہی گیری ممکن ہے لیکن حکومتی عدم توجہی اور غیر قانونی ٹرالنگ کی وجہ سے یہاں کے ماہی گیر ہر شکار کے بعد اس سوچ میں رہتے ہیکہ سمندر کے کمائی سے حاصل کی گئی رقم اتنی ہوگی کہ وہ اہنے گھر کے اخراجات پورے کر پائے جو کہ افسوس کی بات ہے