|

وقتِ اشاعت :   July 13 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے ایک بار پھر صوبائی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے صوبے کی پچاس سالہ تاریخ میں آج تک ایسا کوئی بجٹ نہیں بنا جس میں اس قدر غلط بیانی اورجھوٹ کا سہارا لیا گیا ہو یہ پورا بجٹ جعلی اور بوگس بجٹ ہے جس میں دھوکہ دہی کی گئی اور فج سکیمات ڈالی گئی ہیں۔

،بجٹ کسی کی میراث نہیں ہے اس میں عوامی نمائندوں کی آراء کو شامل ہونا چاہیے ، یہ بات انہو ں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی، پیر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آدھے گھنٹے کی تاخیر سے پینل آف چیئر مین کے رکن قادرعلی نائل کی زیر صدات شروع ہوا ۔ ۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ اٹھارہ جون کو بجٹ اجلاس کے موقع پر بکتر بند گاڑیاں لا کر ایوان کا تقدس پامال کیا گیا اراکین اسمبلی کی پگڑیاں اچھال کر انہیں زخمی کیاگیا خاتون رکن کا بھی احترام نہیں کیا گیا ۔

ایوان کی تذلیل کی گئی یہ سب کس کے حکم پر ہوا اور کون شریک ہوا ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے یہ کہا جارہا ہے کہ ایوان کے تقدس کو اپوزیشن نے پامال کیا انہوںنے کہا کہ اے این پی کے رکن اصغرخان اچکزئی کی پریس کانفرنس پر ہمیں افسوس ہوا باچاخان نے اپنی پوری زندگی مظلوم قوموں کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے گزاری اور سچ بولنا سکھایا ۔ اصغرخان اچکزئی خود کو حکومتی جماعت سے وابستہ کریں باچاخان کے پیروکار ہم ہیں اصغرخان اچکزئی نے چار ٹکوں کے لئے اپنا فلسفہ بیچ دیا ہے انہوںنے کہا کہ بجٹ اب تک پراسس میں ہے اور اخبارات میں ٹینڈر بھی جاری ہورہے ہیں ہم بلوچستان کے وسائل کا ضیاع کسی صورت برداشت نہیں کریںگے حکومت اپنے سیاسی ورکرز اور نااہل لوگوں کو نواز رہی ہے۔

اس کا حساب لیا جائے گا حکومت دعوے کررہی ہے کہ صوبہ ترقی کررہا ہے مگرمیرے ضلع میں جہاں6 6سکول بند تھے آج وہاں 162سکول بند ہیںانہوںنے کہا کہ ہم نے 14روزتھانے میں گزارے بلوچستان کے حقوق کے لئے اگر ہمیں 14سال جیلوں میں گزارنے پڑے تو بھی ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے انہوںنے کہا کہ حکومت کو بجٹ تحفے میں دیاگیا ہے اس سے کیا گلہ کریں ۔ بی این پی کے رکن میر حمل کلمتی نے کہا کہ تین سال سے حکومت صوبے کے لوگوں کو اندھیرے میں رکھ کر ہمیں ماموں بنارہی ہے تمام محکمے تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔

ہزاروں سکول شیلٹر لیس ہیں سکولوں میں اساتذہ موجود نہیں گوادر میں 750اساتذہ کی اسامیاں خالی ہیں جن پر تعیناتیاں نہیں کی جارہیں انہوںنے کہا کہ جس گوادر کو ماتھے کا جھومر قرار دیاجارہا ہے وہاں کے لوگ سیوریج کا پانی پینے پر مجبور ہیں 35ہزار لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں غیر قانونی ٹرالنگ کے ذریعے اربوں روپے کی مچلی کا شکار کیاگیا انہوںنے کہا کہ ہماری تجاویز کو بجٹ میںشامل نہیں کیاگیا ۔ فری زون میں میاں منشاء کو تو زمین الاٹ کردی گئی مگر وہاں کے مقامی لوگوں کو زمین الاٹ نہیں کی جارہی نواب محمد اسلم رئیسانی کے دور میں جیونی سے ڈام تک انہوںنے ماہی گیروں کی کالونیاں بنانے کے لئے زمین الاٹ کی گئیں ۔

مگر اب کالونیاں نہیں بنائی جارہیں نیا ماسٹر پلان لوگوں کے مرگ و زیست کا مسئلہ بنا ہوا ہے ضلع میں ادویات دستیاب نہیں ہیں ایران کو واجبات کی عدم ادائیگی سے مکران ڈویژن میں بجلی کا بجران سنگین ہوچکا ہے انہوںنے کہا کہ سابق وزرائے اعظم کے دوروں کے موقع پر ہمیں مدعو کیا جاتا تھا مگر موجودہ وزیراعظم کے حالیہ دورے کے موقع پر مجھے چیئر مین پورٹ نے فون کرکے کہا کہ آج وزیراعظم کا دورہ ہے جس پر میں نے جواب دیا کہ میں کوئٹہ میں ہوں گوادر اور لسبیلہ سے منتخب رکن قومی اسمبلی جس کا تعلق بیلہ سے ہے انہیں ایک ہفتہ پہلے دعوت دی گئی حکمران جماعت کے سینیٹر نے وزیراعظم کا گوادر میں استقبال کیا مگر گوادر سے متعلق ان سے بھی کوئی تجویز نہیں لی گئی صوبائی وزراء ضیاء اللہ لانگو اور سلیم کھوسہ اجلاس میں بیٹھے ہوئے تھے۔

یہ مجھے دس مچھلیوں اور شہرو ں کے نام بتائیں اس دوران سلیم کھوسہ ، ضیاء اللہ لانگو اور حمل کلمتی کے مابین تندو تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا حمل کلمتی نے کہا کہ مقامی لوگوں کے لئے بلائی گئی کانفرنس میں رکن قومی اسمبلی کو تیسری لائن میں بٹھایاگیا تھا انہوںنے کہا کہ جی ڈی اے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی نہیں کررہی جس کے خلاف ہم عدالتوں میں بھی گئے ہیں اب ناراض بلوچوں سے بات کرنے کے اعلانات کئے جارہے ہیں اس سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو ایواب خان ، ضیاء الحق ، جونیجو نے آکرمعافی مانگی اور یہ سلسلہ آج تک چل رہا ہے بلوچوں کا دل بڑا ہے ہم نے ہمیشہ معاف کیا۔ جمعیت علماء اسلام کے حاجی نواز خان کاکڑ نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے موقع پر اسمبلی کے احاطے میں جس طرح پولیس کے ذریعے کارروائی کی گئی اس کا جواب شاید نہ تو حکومت اور نہ ہی اسمبلی کے ذمہ داران کے پاس ہوگا۔

جس طرح اسمبلی کے گیٹ پر بکتر گاڑیاں چڑھائی گئیں اور اپوزیشن اراکین کو کچلا گیا بتایا جائے کہ یہ سب کچھ کس قانون کے تحت کس کے حکم پر کیا گیا اس کی تحقیقات کرائی جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ انہوںنے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کی غیر آئینی اور غیر قانونی انداز میں بندر بانٹ جاری ہے بجٹ میں ہر حلقے سے منتخب نمائندے اپنے اپنے حلقوں کے منصوبے تجویز کرتے ہیں مگر موجودہ دور حکومت میں منتخب عوامی نمائندوں کو نظر انداز کرکے حکومت نے جس طرح منصوبے پی ایس ڈی پی میںشامل کئے اس کی مثال نہیں ملتی ہم صوبائی حکومت سے فنڈز نہیں چاہتے اور نہ ہی یہ چاہتے ہیں کہ منصوبوں پر اپوزیشن ارکان کے بورڈ لگائے جائیں کم از کم اپوزیشن ارکان کو اعتماد میں لیا جائے کیونکہ وہ اپنے حلقے کے مسائل اور ضروریات سے آگاہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں ایک سڑک کا منصوبہ رکھا گیا ہے جو پانچ سال قبل بن چکی ہے بتایا جائے کہ 14کلو میٹر طویل سڑک کے لئے فنڈز کس طرح مختص کئے گئے ۔ جبکہ ایک گائوں کے اندر چودہ کلو میٹر طویل سڑک کا منصوبہ رکھا گیا ہے جبکہ میرے حلقے میں کوئی ایسا گائوں نہیں جس میں اتنی طویل سڑک ہو پی ایس ڈی پی میں شامل مختلف منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ کئی منصوبوں کا ایک ہی ٹائٹل ہے جس کا مقصد صرف کرپشن کرنا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں ایک ہی گائوں میں دو مختلف واٹر سپلائی سکیم رکھے گئے ہیںجبکہ منصوبہ ایک ہی ہے ایک جگہ ایک کروڑ اور دوسری جگہ ڈھائی کروڑ روپے رکھے گئے ہیں انہوںنے کہا کہ آج جب بلوچستان کا بجٹ پانچ سو پچاس ارب روپے ہوا ہے اس کا سہرا سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم رئیسانی اور مولانا عبدالواسع کے سرجاتا ہے۔

جس کی ان دونوں کو آج سزا بھی مل رہی ہے 2008ء میں صوبے کا کل بجٹ77ارب تھا جبکہ آج صرف ترقیاتی بجٹ 177ارب روپے ہے مگر جوکچھ ہورہا ہے ہم اسے بلوچستان کے حقوق پر ڈاکہ سمجھتے ہیں کہ عوام کو ان کے حقوق سے محروم رکھ کر انہیں مزاحمت پر مجبور کیا جارہا ہے یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے انہوں نے شہید عثمان کاکڑ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے ٹائٹس جانسن نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان صوبے کے چیف ایگزیکٹیو ہونے کے ساتھ ساتھ ایک قبائلی نواب ہیں اگر وہ صوبے میں انصاف نہیں کرپاتے تو پھر بتائیں کہ اپنے حلقے میں عوام سے کس طرح انصاف کرتے ہوں گے وزیراعلیٰ سے کہتے ہیں ۔

کہ پانچ سال کی مدت پوری ہونے پر یہ اسمبلی تو ختم ہوجائیگی مگر یہ ایوان اور عوام یہیں رہیں گے عوام سے انصاف کریں انہوںنے کہا کہ ہمارے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں مگر غریب صوبے کے دو سو ارب روپے تین سال میں لیپس کردیئے گئے ہیں انہوںنے کہا کہ صوبے میں جہاں جہاں اقلیتی آبادیاں ہیں وہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ایک مسیحی خاتون کو علاج کے لئے پچاس ہزار کی منظوری دی گئی مگر انہیں صرف بیس ہزار روپے دیئے گئے اسی طرح مسیحی خواتین کے لئے مختلف مدات میں منظور ہونے والی رقم بھی پوری نہیں دی جارہی اس کا نوٹس لیا جائے ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنا سب کا آئینی حق ہے مگر اٹھارہ جون کو یہاں جو واقعہ پیش آیا وہ انتہائی افسوسناک تھا اس سے قبل ہم پری بجٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے رہے ۔

تاکہ ہم یہ بات کرسکیں کہ کس حلقے میں عوام کو کن منصوبوں کی ضرورت ہے مگر بجٹ اجلاس کے موقع پر اسمبلی گیٹ پر بکتر بند گاڑی چڑھا کر اپوزیشن ارکان کو زخمی کیا گیا ہم ایسے حالات سے ڈرنے والے نہیں بلکہ اس قسم کے حالات کا مقابلہ کرتے آئے ہیں میں نے اپنے شوہر کی میت اٹھائی ہے اور ہم نے سرزمین سے وفاداری نبھائی ہے ہمیں اپنی سرزمین سے وفاداری کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کی ہم چودہ دن تک 17ایم پی ایز تھانے میں رہے مگر وزیراعلیٰ کو ہمارے کھانوں کی فکر تھی اپوزیشن ارکان بجلی روڈ تھانے میں چودہ دن رہے اپوزیشن ارکان کے خلاف ایف آئی آر کاٹنے والوں کے گلے کی ہڈی بن گئی تھی ہم اپوزیشن ارکان پر حملہ کرنے والوں کی ویڈیوز موجود ہیں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ایک جانب اپوزیشن کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی۔

تو دوسری جانب اسمبلی کے بے گناہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی اختر حسین لانگو کو سگریٹ پیش کرنے والے ڈپٹی کمشنر کو تبدیل کردیاگیا حکومت میں تھوڑا سا حوصلہ ہونا چاہئے انہوںنے زور دیا کہ بجٹ کا از سرنو جائزہ لیا جائے ورنہ عید کے بعد ہم پورے صوبے میں نکلیں ۔جمعیت علماء اسلام کے مولوی نور اللہ نے کہا کہ اپوزیشن ارکان اپنے حلقوں کے عوام کی سہولیات اور ان کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے آئے ہیں مگر وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت میںشامل وزراء کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ ہم فنڈز کے لئے احتجاج کررہے ہیں ہم پوچھتے ہیں کہ اگر وسائل اور محاصل بیلہ اور بلیدہ کے ہیں تو ہمیں اپنے عوام کے لئے کچھ نہیں چاہئے اور اگر یہ وسائل او رمحاصل بلوچستان کے ہیں۔

تو پھر ہم اپنے حلقوں کے عوام کے لئے آواز بلند کرتے رہیں گے گزشتہ بجٹ میں ایک حلقے کو نو ارب اور اپوزیشن کے پشتون حلقوں کو چھ ارب روپے دیئے گئے جبکہ اس بار بھی صرف لسبیلہ کو12ارب روپے کے منصوبے دیئے گئے ہیں میں نے گزشتہ بجٹ میں بڑی مشکل سے اپنے حلقے کے لئے ایک سڑک کا منصوبہ پی ایس ڈی میں شامل کرایا بار بار ٹینڈر ہونے اور منسوخ کئے جانے کے بعد اب تک منصوبے پر کام نہیں ہوسکا لیکن تعجب کی بات ہے کہ دوسری طرف 2سو ارب روپے لیپس کئے جاتے ہیں کیا ا س سے یہ بہتر نہ تھا کہ اپوزیشن ارکان کے حلقوں میں بھی ترقیاتی کام کرائے جاتے وزیراعلیٰ نے اپنی بجٹ تقریر میں صوبے میں مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا مگر میں یہ دعویٰ کرتا ہوں کہ میرے حلقے میں ایک پرائمری سکول تک کا منصوبہ نہیں دیا گیا ہم نے اپنے عوام کے حقوق کے لئے ہمیشہ آواز بلند کی قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

اور اپنے عوام کے مسائل کے حل اور حقوق کے لئے جدوجہد کرتے رہیںگے ۔چیئر مین نے فلور صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کو دیا تو اپوزیشن اراکین ملک سکندر ایڈووکیٹ ، نصراللہ زیرئے نے کہا کہ پہلے اپوزیشن اراکین کو بات کا موقع دیا جائے اور ایوان کو قواعد کے مطابق چلایا جائے اس موقع پر حکومت اوا راپوزیشن اراکین بیک وقت بولتے رہے بعدازاں سردار عبدالرحمان کھیتران نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارلیمانی روایت نہیں ہے کہ آپ کسی رکن کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روکیں ۔ شیشے توڑے جائیں گملے اور جوتے پھینکے جائیں اس بات کی نہ تو ہماری قبائلی روایات اور نہ ہی ہی پارلیمانی اقدار و روایات اس کی اجازت دیتے ہیں انہوںنے کہا کہ2013ء سے2018ء تک میں اپوزیشن میں تھا اس دوران مجھ پر جعلی مقدمات بنائے گئے مجھے پابند سلاسل کیاگیا اور میرے حلقے کو فنڈز نہیں دیئے گئے انہوںنے کہا کہ بارکھان ستر سال سے پسماندہ رہا ہے۔

موجودہ حکومت نے تین سال میں بارکھان میں ترقی اور خوشحالی کے دور کا آغاز کیا ہے جس پر میں قائد ایوان کا مشکور ہوں انہوںنے کہا کہ ہم ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں آئی جی یا پولیس یا کسی اور کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے 18جون کو پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کی جائیںاپوزیشن اراکین قصور وار ہیں تو انہیں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور اگر حکومتی اراکین قصور وار اور ذمہ دار ہیں تو انہیں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ عثمان خان کاکڑ کی شہادت کے واقعے سے ہماری پوری پارٹی اس وقت بھی صدمے کی حالت میں ہے ان کی شہادت کے خلاف پارٹی کے زیراہتمام ضلع شیرانی ، موسیٰ خیل اور ژوب میں احتجاجی جلسوں کاانعقاد کیا گیا اس کے بعد قلعہ سیف اللہ سمیت دیگر اضلاع میں احتجاجی جلسے منعقد کئے جائیں گے اور چہلم پر کوئٹہ میں جلسہ عام منعقد کیا جائے گا ۔

ہم نے پہلے بھی مطالبہ کیاتھا آج بھی ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت کے واقعے کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کرکے تحقیقات کرائی جائیں انہوںنے کہا کہ عثمان کاکڑ کے جنازے میں لاکھوں لوگوں کی شرکت نے ثابت کیا ہے کہ عوام پی ڈی ایم ، عثمان کاکڑ او رپشتونخوا میپ کے بیانیے کے ساتھ ہیں ۔ انہوںنے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے کی پچاس سالہ تاریخ میں آج تک ایسا کوئی بجٹ نہیں بنا جس میں اس قدر غلط بیانی اورجھوٹ کا سہارا لیا گیا ہو یہ پورا بجٹ جعلی اور بوگس بجٹ ہے جس میں دھوکہ دہی کی گئی اور فج سکیمات ڈالی گئی ہیں۔

وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں پبلک فنانس مینجمنٹ بل کا ذکر کیا اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جھوٹ اور غلط بیانی کی اس بل کی تو ان لوگوں نے خود خلاف ورزی کی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بجٹ میں بد ترین ناانصافیاں ہوئی ہیں کسی ضلع میں ہزاروں ملین روپے اور کسی ضلع میں چند ملین کی سکیمات رکھی گئی ہیں پشتون اضلاع کو نظر اندا زکیا گیا ہے حکومت نے نہ توبجٹ سے قبل پری بجٹ اجلاس بلایا اور بجٹ پر بحث کی اور نہ ہی اپوزیشن اراکین کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کای گیاحکومت نے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ بجٹ پیش کیا اور منظوری لی ابھی بجٹ کو منظور ہوئے ہفتہ دس دن بھی نہیں گزرے اور آج اخبارات میں لسبیلہ کے واٹر سپلائی منصوبوں کا ٹینڈر بھی آگیا ہے۔

بجٹ میں سماجی شعبے اور صوبے کے پیداواری شعبوں کو مکمل نظر اندا زکردیا گیا جبکہ بجری اور سیمنٹ کے لئے پچاس فیصد پی ایس ڈی پی رکھی گئی ہے تعلیم کے شعبے کو نظر انداز کیاگیا ہے جبکہ ہمارے صوبے میں اس وقت بھی بارہ ہزار بچے سکولوں سے باہر اور ہزاروں سکول شیلٹر لیس ہیں صوبے میں ہر طرف احتجاج ہورہا ہے لوگ ناانصافیوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے ہیں امن وامان کی صورتحال بھی خراب ہے سب سے بڑا واقعہ عثمان خان کاکڑ کی شہادت کا ہے اس کے علاوہ اے این پی کے رہنماء کو اغواء کیا گیا ہے ان کے اغواء پر ان کی پارٹی خاموش ہے کیونکہ ان کی پارٹی کو پانچ ارب روپے ملے ہیں ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد اکبر مینگل نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے موقع پر اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے اپوزیشن ارکان کو زخمی کیا گیا اس سے ارکان اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا ۔

اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ اسمبلی میں یہ سب کس کے کہنے پر ہوا اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے موجودہ حکومت ماضی کے ان حکمرانوں کے نقش قدم پر چل پڑی ہے جو جمہوریت اورآئین کو تسلیم نہیں کرتے تھے انہوںنے کہا کہ بجٹ کسی کی ذاتی میراث نہیں کہ اسے جہاں چاہے جیسا چاہے خرچ کرے یہ بجٹ صرف حکومت کے نہیں اپوزیشن کے حلقو ں کے عوام کے بھی ٹیکسوں سے بنتا ہے جس پر پورے صوبے کے عوام کا یکساں حق ہے انہوںنے کہا کہ وہ تنظیمیں جن کو حکومت نے خود کالعدم قرار دیا ان کو بھی بجٹ میں فنڈز دیئے گئے ہیں مختلف واقعات میں ملوث ڈیتھ سکواڈ کے لوگوں کو فنڈز دیئے گئے ہیں انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں جب بھی حقیقی قیادت سامنے آتی ہے اسے بے بس کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ہم نے 2006ء میں بھی سینٹ قومی اور صوبائی اسمبلی سے استعفے دے دیئے تھے کیونکہ ہم سمجھ رہے تھے۔

کہ اسمبلی عوام کے مسائل حل نہیں کررہی انہوںنے کہا کہ اس وقت صوبے میںتعلیم اورصحت سمیت تمام شعبوں میں صورتحال مخدوش ہے لیکن حکومت اپنے لوگوں کو نواز رہی ہے ایک جانب امن وامان کی بات کی جاتی ہے دوسری طرف ارباب عبیداللہ کاسی اغواء ہوئے ہیں صوبے میں بیڈ گورننس ہے ایک بار پھر ناراض بلوچوں سے مذاکرات کی بات ہورہی ہے ماضی کے مذاکرات کے نتائج ہمارے سامنے ہیں عثمان کاکڑ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ شہید عثمان کاکڑ نے محکوم عوام کی بھرپور نمائندگی کی اور جمہوریت کے استحکام کے لئے بھرپور کردار ادا کیا ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ 18جون کو اسمبلی میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا تدارک کیا جاسکے ۔