خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے زیرِ اہتمام مختلف تحصیلوں خضدار باغبانہ، نال گریشہ، وڈھ، آڑینجی، کرخ مولہ، زہری اور زیدی میں 15 جولائی یومِ شہدائے بلوچستان کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنسز کا انعقاد کیاگیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی خضدار و باغبانہ کے زیرِ اہتمام مشترکہ طورپر بی این پی کے ضلعی دفتر میں تعزیتی ریفرنس زیر صدارت تحصیل صدر خضدار سفرخان مینگل منعقد ہوا۔ ریفرنس کے مہمانِ خاص بی این پی ضلع خضدار کے صدر شفیق الرحمٰن ساسولی تھے۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کی گئی جس کی سعادت ملا محمدعمر غلامانی نے حاصل کی۔ جبکہ نظامت کے فرائض تحصیل خضدار کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمدبخش مینگل نے سرانجام دیئے۔ شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے لاپتہ سعداللہ بلوچ کے والد حاجی عبدالرحیم ابابکی نے دعا کرائی۔ تعزیتی ریفرنس میں پارٹی کے سینئر رہنمائوں و کارکنان نے شرکت کرکے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کی۔ تعزیتی ریفرنس سے ضلعی صدر شفیق الرحمٰن ساسولی، تحصیل صدر سفرخان مینگل،ضلعی جنرل سیکرٹری عبدالنبی بلوچ، ضلعی لیبر سیکرٹری علی احمد شاہوانی، سابق ضلعی پروفیشنل سیکرٹری محمدایوب عالیزئی، تحصیل باغبانہ کے سینئر نائب صدر عبدالغنی عمرانی نے خطاب کی۔ شہداء کی قربانیاں مشعلِ راہ ہیں۔ دشمن سن لے! بلوچ قوم اپنی تشخص اور وقار کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریگی۔
ان خیالات کا اظہار بی این پی ضلع خضدار کے صدر شفیق الرحمٰن ساسولی نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری تاریخ ہمارے شہداء کی اَن گنت قربانیوں کی بدولت زندہ وسلامت ہے۔ ہم ایک حیات قوم ہیں، ہم اپنے ننگ و ناموس، ساحل وسائل پر حقِ ملکیت کے لئے اپنے جان کا نذرانہ دینیوالوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنا قومی فرض تصور کرتے ہیں۔ہمیں اس بات پر یقین ہیکہ اپنے نظریہ اور قومی تشخص کو ہراک شئے سے بڑھ کر تصور کرنے والے اقوام یقینی طور پر ناقابلِ شکست رہتی ہیں۔ دُنیا کی تاریخ میں وہ قومیں زندہ ہیں جنہوں نے ہرکٹھن وقت میں اپنے اِتّحاد و یکجہتی اور قومی اقدار کو برقرار رکھا ہے۔اور ایسے ہی زندہ و جاوید قوموں کی فہرست میں بلوچ قوم ایک عظیم مثال ہے ۔
جس کی تاریخ میں بے شمار فرزندانِ قوم بہادری اورجرات کی لازوال قومی روایات کی پاسداری کرتے ہوئیاپنے قومی تشخص وسربلندی اور وسائل پردسترس کیلئے اپنا لہو بہانے سے بھی گریز نہیں کئے۔ اس عظیم قوم سے تعلق رکھنے والے بے لوث جذبے سے سرشار شہداء نواب نوروزخان زرکزئی، جام جمال خان زہری، مستی خان موسیانی، ولی محمدزرکزئی، بہاول خان موسیانی، بٹھے خان زرکزئی،سبزل خان زرکزئی، غلام رسول نیچاری سمیت ہزاروں شہداء شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ سال میں کوئی بھی ایسا دن نہیں جو ہمارے کسی شہید کی برسی نہ ہو، استعماری قوتوں نے سال کا کوئی ایسا دن نہیں چھوڑا ہے کہ ہم یاد کرسکیں کہ تاریخ کا یہ دن ہمارے لہو بہے بغیر گزراہے۔
تاہم مشترکہ طور پر 15 جولائی یومِ شہدائے بلوچستان، 8 اگست، 13 نومبر جیسے خاص کئے گئے ایام میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے حوالے سے ریفرنسز کا انعقاد کیاجاتاہے۔ 15 جولائی یوم شہدائے بلوچستان کی مناسبت سے نواب نوروز خان زہری و ہفت شہیدانِ وطن سمیت بلوچستان کے تمام شہیدوں اور گمنام عقوبت خانوں میں اذیت سہتے سیاسی کارکنوں و فرزندان بلوچستان کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے غیرجمہوری قوتوں، آمروں، نوآبادیاتی آقاوں و زمینی خدائوں کی طرف سے ڈھائے گئے ظلم و زیادتیوں کے سامنے سینہ سپر رہ کر جامِ شہادت نوش کیا اور باقی ہزاروں کی تعداد میں عقوبت خانوں میں اذیت سہہ رہے ہیں۔ شفیق الرحمٰن ساسولی نے کہاکہ بلوچستان بالخصوص بلوچ قوم پر ظلم ڈھانے کا سلسلہ کبھی تھمنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ استحصالی و استعماری قوتوں نے کچھ غلام ذہنیت توانائوں کو چارہ ڈال کر ناتواں اور کمزوروں کا بدترین استحصال کیا، باقی بلوچ قوم استعماری لوٹ مار کے نتیجے میں بھوک افلاس قحط اور کینسر جیسے بیماریوں کی زد میں آگئی۔ اور جب استعماری لوٹ مار کے خلاف غیور و نظریاتی پیر و جوان نے آواز اٹھائی کہ افلاس، بھوک، پیاس، قحط، غربت، جہالت، پسماندگی اور بیماریاں نہیں بلکہ بلوچستان کے وسائل کے عوض بلوچستان کے عوام کو خوشحالی دی جائے۔
جب جمہوری انداز سے سیاسی مزاحمت کی تو نتیجے میں ظلم کے اور حربے آزمائے گئے،بھوک افلاس غربت بیماریاں تو بلوچ قوم کے مہمان بن کر ہی رہے مزید برآنکہ استحصال کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو قرآن کے نام پر بھی دھوکہ دیاگیا۔ قول و قسم اور وفا کے بدلے اس قوم کو شہید نواب نوروزخان زرکزئی، شہیدجام جمال خان زہری، شہید مستی خان موسیانی، شہید ولی محمدزرکزئی، شہید بہاول خان موسیانی، شہید بھٹے خان زرکزئی،سہید سبزل خان زرکزئی، شہید غلام رسول نیچاری کی لاشیں دی گئیں۔ ان سب کے باوجود بھی سینے پہ پتھر رکھ کر اس بہادر قوم نے اپنے شہیدوں کو آسودہ خاک کیا۔ مگر استعمار کے سوچ کے بالکل برعکس شہیدوں کے لہو نے سیاسی آواز کو اور جلا بخشی، بلوچ وسائل کی حفاظت، صحت و تعلیم کیلئے شعور نے موثر آواز اٹھائی، سات سو میل کی ساحلی پٹی پر آباد طویل جغرافیہ کے مالک بلوچ عوام نے سیاسی و سماجی آزادی اور انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھائی، بدلے میں بلوچ دشمن عناصر نے بلوچستان کے زیرک سیاستدانوں و سیاسی کارکنان کی زندگیاں چھین لیں اور باقیوں کو گمنام عقوبت خانوں میں پھینک دیا۔ شفیق الرحمٰن ساسولی نے کہاکہ سردار عطاء اللہ مینگل، نواب خیربخش مری، نواب اکبر خان بگٹی کی دھرتی بہادروں کی سرزمین ہے۔
اس سرزمین کے بہادروں نیآج تک حقیقی و نظریاتی سیاسی جہد سے دستبرداری قبول نہیں کی۔اس کی واضح مثال بلوچ قوم کے بہادر ہیرو شہید نورا مینگل، شہید خان مہراب خان، شہید نواب نوروز خان زہری، شہید نواب اکبرخان بگٹی سمیت تاریخ میں بے شمار فرزندانِ قوم ہیں جنہوں نے بہادری اورجرات کی لازوال تاریخ رقم کرتے ہوئیاپنے قومی تشخص وسربلندی اور وسائل پردسترس کیلئے اپنا لہو بہایا۔ اس عظیم قوم کے پہلے مسنگ پرسنز اسداللہ مینگل، احمد شاہ بلوچ جو دیگر ہزاروں فرزندوں کی طرح آج تک لاپتہ ہیں۔ اس وطن کیلئے اپنا لہو بہانے والے شہیدِگُل زمین شہیدحبیب جالب بلوچ، شہید نورالدین مینگل، شہید ورنا نوروزخان احمدزئی، شہید ملک نوید دہوار، شہید اسلم جان گچکی، شہید حاجی عطائاللہ محمدزئی، شہید نواب امان اللہ خان زہری، شہید نوابزادہ مردان جان زہری، شہیدجمعہ خان رئیسانی، شہیدسلام ایڈوکیٹ، شہید اسمہ سلام، شہید سنگت جمالدینی، شہید ڈاکٹر صالح بلوچ سمیت دیگر ہزاروں کی تعداد میں شہدائِ وطن شہید عبدالقدوس گزگی, شہیدعلی اکبرموسیانی، شہید ڈاکٹرداود عزیز بلوچ، شہید ڈاکٹر منظور میراجی، شہید لطیف شاہوانی، شہید چیف عطاء اللہ، شہید ثمیر بلوچ، شہید جاویدبارانزئی، شہید عبیداللہ گزگی، شہید ثناء اللہ مردوئی، شہید سعید احمد سوز، شہید سکندر گورچانی، شہید مشرف زہری، شہید بشیر مردوئی، شہید ایوب مینگل، شہید علی نواز مینگل، شہید سراج گرگناڑی، شہید منظور گرگناڑی، شہید بیبرگ بلوچ، شہید ستار ساسولی، شہید خلیل دینارزئی، شہید اللہ بخش مردوئی، شہید رضا محمد محمدزئی، شہید گودی ملک ناز، معصوم شہید ناز بی بی، شہید حیات بلوچ سمیت ہزاروں شہداء شامل ہیں۔
شفیق الرحمان ساسولی نے بلوچ قومی سیاست کے مایہ ناز سیاسی جہدکار شہید چیئرمین منظور بلوچ شہید درجان پرکانی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ قومی جہد کے تمام جُہد کار جو آج جسمانی طور پر ہم سے جدا ہیں ان سب کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دن تک ہمارے ہزاروں فرزندانِ وطن لاپتہ ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے عہد کرتے ہیں کہ زندانوں میں اذیت سہتے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے آواز بلند کرتے رہیں گے اور استحصالی قوتوں سے بھرپور سیاسی مزاحمت بِلا تعطل جاری رہیگی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ اب وقت کی ضرورت ہیکہ نظریاتی سیاست اور سیاسی کلچر کو مزید پروموٹ کریں، بلوچ قومی سوچ کے حامل نواب و سردار، میر و ٹکری، وڈیرہ، مولانا، دانشور، نظریاتی سیاسی کارکنان اس دھرتی کے اثاثے ہیں تاہم سیاسی خول میں چُھپے استحصالی ذہنیت کے حامل نوابوں، سرداروں، میروں، جاگیرداروں، سرمایہ داروں، وڈیروں، ٹکریوں، ملائوں، دانشوروں اور سیاسی کارکن کے لبادے میں مفاد پرستوں کو اپنے سیاسی پروگراموں سے نکال باہر کرنا ہوگا۔ بلوچ قوم کے نسلِ نو کوسیاسی لٹریچر دینے، اپنی اجلاس و اجتماعات کو مکمل سیاسی بنانے اور سیاست کو کیپیٹلسٹ اور فیوڈلز سے آزاد کرنے کی ضرورت ہے۔ شفیق الرحمٰن ساسولی نے کہاکہ بی این پی نظریاتی کارکنوں پر مشتمل عظیم شہداء کی پارٹی ہے، بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچ قومی لیڈر اخترجان مینگل کی قیادت میں ساحل و وسائل پر دسترس حاصل کرنے، بلوچ قومی تشخص کو برقرار رکھنے و بلوچستان میں آباد بلوچ و دیگر اقوام کو دنیا کیترقی یافتہ اقوام کے برابر کھڑے ہونے کیلئے جدوجہد جاری رکھے گی۔