|

وقتِ اشاعت :   July 16 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مون سون کی بارشیں جاری،بارشوں کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، مختلف علاقوں میں بارش وسیلابی ریلوں میں بہہ جانے سے 5افراد جاںبحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں جبکہ درجنوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔

فصلیں تباہ اور کچے مکانات منہدم ہوئے ہیں، تفصیلات کے مطابق جمک جانے والی مسافر گاڈی سوراپ ندی کے سیلابی ریلے میں بہہ گئی، خاتون سمیت دو افراد جان بحق،چار مسافر لاپتہ، ہائی سکول ناصرآباد کی چاردیواری گرنے سے ایک ہلاک تین زخمی ہوگئے۔ تربت میں بدھ کی شام برسنے والی بارش نے تباہی مچادی، تربت سے جمک جانے والے پک اپ مسافر گاڈی مرگاپ کے قریب سوراپ ندی میں بہہ گئی جس سے گاڈی میں سوار تمام مسافر سیلابی ریلے میں بہہ کر لاپتہ ہوگئے جن میں ایک خاتون اور بچے کی لاش بعد ازاں ندی سے برآمد کرلی گئی۔

جبکہ چار مسافر اب تک لاپتہ ہیں، اسسٹنٹ کمشنر تربت عقیل کریم نے بتایاکہ لیویز فورس کے اہلکار فوری طور پر جائے وقوعہ روانہ کردی گئیں جنہوں نے سیلابی ریلے میں بہنے والے تینوں مسافروں کی تلاش شروع کردی ہے۔ ادھر ہائی اسکول ناصرآباد کی چاردیواری تیز ہوائیں چلنے کے باعث زمین بوس ہوگئی جس سے ابتدائی اطلاع کے مطابق ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوگئے ہیں،علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر جھل مگسی ڈاکٹر شرجیل نور نے کہا کہ جھل مگسی میں طوفانی ہوائیں، بارشیں، سینکڑوں، کچے مکانات دیواریں زمین بوس، صورتحال کنٹرول میں ہے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیلابی ریلہ مین پل دیکھنے کے موقع پر مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انھوں نے کہا کہ جھل مگسی گنداواہ میں شدید بارشوں اور سیلاب سے بہت سے نقصانات ہوئے ہیں سینکڑوں کچے مکانات، اور دیواریں گرگئی ہیں دریائے مولہ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے بجلی اور سولر نظام بھی درہم برہم ہوگیا ہے انھوں نے کہا کہ دریائے مولہ میں اونچے درجے کا سیلاب آنے سے گردونواح کے علاقوں کا زمینی رابطہ گنداواہ سے منقطع ہو گیا انھوں نے کہا کہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

بجلی کا کام چل رہا ہے جلد بجلی بحال کردی جائے گی انھوں نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے بجلی کے کمھبے گرگئے تھے اب کچھ نئے کھمبے لگاکر عوام کو بجلی کی سہولت فراہم کی جائے گی عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ سے کام لے رہے ہیں انھوں نے کہا کہ سیلابی ریلے سے بچنے کیلئے عوام محفوظ مقام پر منتقل ہو جائے تاکہ نقصان نہ ہو انھوں نے کہا کہ شہریوں کو ضروری سفر اور ندی پر جانے سے گریز کرنے کی سختی سے ہدایت جاری کر دی گء ہے انھوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے جن کا نقصان ہوا ہے ہم جائزہ لے رہے ہیں عوام کو بھی چاہیے کہ جس کا نقصان ہوا ہے وہ لوگ ڈی آفس میں درخواست جمع کروانے تاکہ نقصانات کا ازالہ کیا جاسکے،حب و گردنواح میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ،تیز ہوائوں کے ساتھ ہونے والی بارش کے نتیجے میں علاقہ جل تھل ،گڈانی میں بجلی کے کھمبے اور سائن بورڈز گرنے کی اطلاعات ،تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح بلوچستان کے کراچی کے سے ملحقہ صنعتی شہر حب اور ساحلی علاقے گڈانی میں حالیہ مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے دن بھرحبس اور شدید گرمی کے بعد سہ پہر کے وقت حب میں بارش ہوئی جو کچھ دیر تک جاری رہی بارش کے بعد گر می کا زور ٹوٹ گیا اور موسم خوشگوار ہوگیا۔

گلی محلوں میں بارش کے کھڑے پانی سے راہ گیروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا بارش کے فوری بعد تیز ہوائیں چلنا شروع ہوئیں ادھر بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی میں بھی تیز طوفانی ہوائوں کے ساتھ موسلادھا ر بارش ہوئی ،بارش کے دوران بجلی کے کھمبے اور دفاتر ود کانوں کے سائن بورڈز گرنے کی اطلاعات بھی ملی ہیں ،علاوہ ازیںپسنی میں موسلادھار بارش اور تیز ہواؤں کی وجہ سے متعدد ماہی گیری کشتیاں ٹھوٹ پھوٹ کا شکار،انجن پانی میں بہہ گئے۔

ماہیگیروں کا کہناہے کہ لاکھوں مالیت کے نقصان کا ذمہ موجودہ جام کمال کی حکومت ہے کہ جیٹی کی بحالی کے گزشتہ برسوں سے فنڈ موجود ہونے کے باوجود جیٹی کی بحالی میں تاخیری حربے حکومت و وزیر اعلیٰ بلوچستان کی غیر سنجیدگی کا واضع ثبوت ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر آج جیٹی بحال ہوتی تو ہم غریب ماہیگیر روزانہ کی بنیاد پر اس طرح کے نقصانات کا شکار نہ ہوتے۔ مزید انہوں نے صوبائی حکومت و وزیر اعلیٰ بلوچستان سے اپیل کی کہ خدارا ان کے بچوں پر رحم کرکے انکی جیٹی کو بحال کریں تاکہ انکی ماہیکیری سے وابستہ اوزار و اسباب محفوظ ہو ں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب مکران کے دیگر علاقوں کی طرح پسنی میں بھی بارش اور تیز ہوا نے طوفانی کیفیت پیدا کردی، تیز ہوا سے کجھور کی کھڑی درخت رہائشی گھروں پر گر گئے جبکہ پسنی کے سمندری کٹاؤ نامی علاقے میں متعدد ماہی گیری کشتیاں ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں کشتیوں کے انجن پانی میں بہہ گئے ماہی گیروں کے مطابق ایک انجن کی قیمت پانچ سے چھ لاکھ روپے ہے ،کوہلو کے مختلف علاقوں ماوند،منجھرا،گرانڈ وڈھ،تمبوسمیت دیگر علاقوں میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی ،سیلابی ریلا میں ایف سی کی گاڑی بہہ جانے سے ایک اہلکار جان بحق ،ایک لاپتہ جبکہ ونگ کمانڈر سمیت چار اہلکاروں کو بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا ہے ،مختلف مقامات پر رابطہ سڑکیں بہہ جانے سے کوہلو کا مختلف شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ،درجنوں جانور سیلابی ریلے میں بہہ گئے مختلف دیہات زیر آب کھڑی فصلیں تباہ ۔ ڈپٹی کمشنر کوہلو عمران ابراہیم بنگلزئی کے مطابق منجھرا ندی پر ایف سی میوند رائفلز کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ونگ کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل فیاض احمد سمیت چھ اہلکار زد میں آ گئے، ایف سی اور لیویز کی ٹیموں نے بروقت امدادی کارروائیاں شروع کر دی جس سے ونگ کمانڈر اور تین اہلکاروں کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

ریسکیو ٹیموں نے لاپتہ اہلکاروں کی تلاش شروع کر دی کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد بژیر کچ کے قریب ایک ایف سی اہلکار کی نعش برآمد ہوئی جبکہ دوسرے اہلکار کی تلاش جاری ہے لیویز حکام کے مطابق مختلف مقامات پر ندی نالوں میں سیلابی ریلا گزرنے سے درجنوں دیہات بھی زیر آب آگئے جبکہ رابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی، سوناری پل بہہ جانے سے کوہلو کا سبی کویٹہ سمیت صوبے کے دیگر شہروں اور اندرون سندھ کے اضلاع سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

ضلعی انتظامیہ،محکمہ مواصلات اور لیویز فورس کی جانب سے متاثرہ سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے دوسری جانب ایک درجن کے قریب دیہات سیلابی ریلوں کی زد میں آگئے کئی کچے مکانات منہدم ہو گئے درجنوں جانور سیلابی ریلوں میں بہہ گئے تیز ہوائوں کے باعث مختلف فیڈرز کے پول گرنے سے دوردراز دیہی علاقوں میں بجلی کی سپلائی معطل ہے،مون سون بارشوں اور سیلابی ریلوںنے سبی کے دیہی علاقوں میں تباہی مچا دی ہے ،مل چانڈیہ ،رضا چانڈیہ موضع سلطان کوٹ،مل گہرام زئی ،مل پزیری میں سیلابی پانی داخل ہونے سے سینکڑوں مکانات مہندم ،لوگ بے گھر ہوگئے ،سیلاب کے باعث علاقہ مکینوں کو ضلعی انتظامیہ نے محفوظ مقامات پر منتقل کر کے ہنگامی بنیادوں پر امدادی کاروائیاں شروع کر دی گئی ،انتظامیہ کی جانب سے سیلاب زدگان کے لئے کھانے پینے کی چیزیں پہنچائی جارہی ہے ،لاکھوں روپے کے کھڑی فصلیں ،اناج،کھاد اور گھریلو سامانکو سیلابی پانی کی نذر ،سیلابی پانی نے بندات کو بہہ کر لے گیا لاکھوں ایکر زمین بنجر ،دریائے ناڑی نے بھی پانی کا رخ موڑ دیا ہے ،گاوں لونی ،گلوشہر ،بکھڑا غلام بولک سمیت سبی شہر کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق حالیہ مون سون کی بارشوں کے باعث تلی ندی میںسیلاب آنے کی وجہ سے سبی کے کئی دیہاتوں زیر آب آگئے سیلابی پانی نے مل چانڈیہ ،رضا چانڈیہ موضع سلطان کوٹ،مل گہرام زئی ،مل پزیری میںتباہی مچا دی ہے جہاں لوگوں نے درختوں اور چھتوں پر چڑھ کر اپنی جانیں بچائی جبکہ اطلاعات کے مطابق مال مویشی ،اناج،اور قیمتی گھریلو سامان پانی کے نذر ہوگئے سیلابی ریلے نے لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں کو تباہ کر دیا ہے جبکہ بندات کو بہاکر لے گیا جس کی وجہ سے مذید دیہاتوں گاوں چاچڑ،رضا ماچھی اور دیگر قریبی خطرہ لاحق ہے ڈپٹی کمشنر سبی سید زاہد شاہ ،اسسٹنٹ کمشنر سبی ثناء ماہ جبین عمرانی ،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سبی وحید شریف عمرانی نے لیویز فورس کے ہمراہ متاثرہ علاقوں میں گئے اور فوری طور پر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر کے کھانا اور ادویات فراہم کی ڈپٹی کمشنر سبی سید زاہد شاہ نے متعلقہ مقامات پر ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھی روانہ کر دی ہیں جبکہ محکمہ ایری گیشن کا عملہ ہیوی میشنری لے کر متعلقہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں۔

حفاظتی بندات کو مذید مضبوط کیا جارہا ہے ڈپٹی کمشنر سید زاہد شاہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اپنے فرائض سے غافل نہیں جن علاقوں میں پانی داخل ہو گیا ہے ان علاقوں کے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے جبکہ جن علاقوں سے سیلابی ریلوں نے گذرنا ہے اور اس وقت موضع سطان کوٹ ،گاوں چاچڑ،رضا ماچھی سمیت جن علاقوں کو خطرات لاحق ہیں ان علاقوں میں ضلعی انتظامیہ الرٹ ہے جبکہ پاک آرمی،ایف سی بھی ضلعی انتظامیہ 24گھنٹے رابطے میں ہیں انہوں نے کہا کہ دریائے ناڑی میں اس وقت ایک لاکھ تیس ہزار کی رفتار سے سیلابی ریلہ گزر رہا ہے سیلابی ریلوں نے اس وقت پانی کارخ آبادی کی جانب کر دیا ہے جس کیوجہ سے گاوں لونی ،گلو شہر ،بکھڑا غلام بولک سمیت سبی شہر کو بھی شدید خطراہ لاحق ہے ڈپٹی کمشنر سبی نے مذید کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں میڈیکل کی ٹیمیں بھی فوری طور پر روانہ کرنے کے لئے احکامات جاری کئے ہیں اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں جیسے ہی صورتحال بہتر ہوگی نقصانات کے سروے کا آغاز کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم اے کو سیلاب متاثرین کے لئے امدادی سامان کا ڈیمانڈ بھیجا ہے جبکہ سیلاب متاثرین کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کھانے پینے اور راشن کی فراہمی شروع کردی ہے انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ مسلسل امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ،دالبندین میں طوفانی بارش پاک ایران ریلوے ٹریک کو 21 مقامات پر سیلابی ریلہ نے بہہ کر لے گئی دو مال بردار ٹرینوں کو روک دیا گیا ۔ریلوے حکام کے مطابق گزشتہ روز طوفانی آندھی کے ساتھ موسلدھار بارش نے ہر طرف تبائی مچا دیا ایک طرف سینکروں کی تعداد میں لوگوں کے کچی دیواریں اور چتیں گر کر مہندم ہوگئے اور لاکھوں روپے زمینداروں کے ٹیوب ویل شمسی پلیٹ کو طوفانی بارش نے تباہ کردیا دالبندین میں تیس سے زائد بجلی کے کھمبوں کو طوفان نے زمین سے اکھاڑ دیا جس کے سبب دوسرے روز بھی دالبندین سمیت ضلع بھر میں بجلی کی سپلائی معطل ہے اور بجلی کی بحالی کا کام زور شور سے جاری ہے طوفان نے شہری اور دہی علاقوں میں درختوں کو جڑ سے اکھاڑ کرزمین بوس کر دیا تھا دالبندین شہر سٹی ایریا اور کلی ہاشم خان، کلی باز محمد، قاسم خان سمیت متعدد کلیوں میں گلیوں کے نالے سمندر کا منظر پیش کررہے ہیں ۔

پیدل چلنے والوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے متعدد کلیوں میں بارش کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوچکا ہے میونپسل کمیٹی اور سیوریج نظام کا بھی پول کھل گیا شہر میں ناقص منصوبہ بندی، سہولت کی عدم دستیابی پر لوگ اپنی مدد آپ کے تحت رات بھر پانی نکالتے رہے اے سی دالبندین محمد جاوید ڈومکی، ایس پی چاغی محمد انور بادینی رات بھر مختلف علاقوں کا دورہ کرکے لیویز اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ لوگوں کی خیریت دریافت کرتے رہے محدود وسائل میں رہتے ہوئے ضرورت مند لوگوں کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھامتاثرہ لوگوں کا کہناہے میونسپل کمیٹی طوفانی بارش کے بعد بہتر کارکردگی دکھانے میں ناکام نظر آتے رہے ادھر پاک ایران ریلوے ٹریک کو سیلابی ریلہ نے بری طرح بہہ کر لے گیا ریلوے حکام کے مطابق دالبندین تحصیل کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلہ نے 21 مقامات پر بری طرح متاثر کردیا ہے جسکی بحالی میں کافی وقت درکار ہوگا دو مالبردار ٹرین اس وقت روک دی گئی ایک مالبردار ٹرین چہتر کے قریب یادگار کے مقام پر پھنس گیا ہے اور ایک ٹرین تفتان سے کوئٹہ جارہی تھی اسے دالببندین اسٹیسن پر روک دیا ہے۔

ابھی یہ اندازہ لگارہے ہیں کتنا کلو میٹر ٹریک کو پانی نے نقصان پہنچایا ہے تاہم ریل پٹڑی متاثر ہونے کی وجہ سے پاک ایران ریل سروس معطل ہیں اسسٹنٹ کمشنر دالبندین محمد جاوید ڈومکی کا کہنا ہے کافی تعداد میں لوگوں کے مکانات کے چتیں اور چار دیواریاں گر گئے کافی لوگوں کے مالی نقصان ہوا ہے ابتک طوفانی بارش سے دو افراد جان بحق جبکہ آٹھ زخمی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

ابتدائی طور پر انھیں دالبندین ہسپتال میں طبی امداد دی گئی ہے ادھر چیئرمین سینٹ حاجی محمد صادق خان سنجرانی کے احکامات پر دالبندین میں انکے لوگ متحرک نظر آئے بی اے پی چاغی کے ضلعی صدر میر اسفندیارخان یار محمد زئی حاجی محمد صادق خان سنجرانی اور رخشان ڈویڑن کے آرگنائزر میر اعجاز خان سنجرانی کے ہدایت پر دالبندین متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے لوگوں کے ساتھ ہر قسم کی تعاون اور بروقت انکو سہولت دینے کی کوششوں میں مصروف رہے