مستونگ: دس سالہ معصوم بچے کے سفاک قاتل ایک ہفتے میں گرفتار ۔تفصیلات کے مطابق 12 جولائی کو کانک کے علاقہ بشام دولئے کے ایریا میں تین ملزمان نے ایک دس سالہ معصوم بچے کو اپنے ہوس کا نشانہ بنا نے کے بعد اپنے سفاکانہ گناہ کو چھپانے کے لیئے اس معصوم بچے کو زیادتی کے بعد پھتروں کے وار سے قتل کرکے لاش کو پہاڑ میں پھینک دیا تھا۔
ڈپٹی ڈپٹی کمشنر مستونگ میجر (ر)محمدالیاس کبزئی نے واقعہ کا ازخود سخت نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے لئے اسسٹنٹ کمیشنر مستونگ عطاالمنعم کے سربرائی میں میجر رسالدار شاہ محمد زہری رسالدار ظہیر احمد محمد شہی اور رسالدار پیر جان علیزئی پر ٹیم تشکیل دے دی گئی اور انھیں تحقیقات اور کیس کے مکمل کرنے کا ٹاسک دے دیا۔
تشکیل شدہ ٹیم نے دن رات ایک کر کے اس کیس کا مختلف پہلووں سے جائزہ لیا اور جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹا کرکے باریک بینی سے تحقیقات شروع کی اور ڈپٹی کمشنر میجر (ر ) الیاس کبزئی نے تحقیقات کی دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے بچے کی ڈی این اے ٹیسٹ کے لیئے قبر کشائی کا فیصلہ کرلیا اور گزشتہ دنوں انہوں نے صوبائی دارلحکومت کوئیٹہ سے ایک اسپیشل میڈیکل ٹیم طلب کرکے مجسٹریٹ کی موجودگی میں بچے کی قبر کشائی کی گئی اور میڈیکل ٹیم نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیئے بچے کے مختلف اعضاء سے نمونہ حاصل کرکے تمام شاہد مزید تحقیقات کے لیئے فرانزک ادارے کو بھجوا دیئے باالاآخر ضلعی انتظامیہ کے اسسٹنٹ کمشنرکی سربرائی میں تشکیل کردہ تحقیقاتی ٹیم نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے بچے سے بدفعلی اور بعد میں قتل کرنے والے تین ملزمان کو ڈرامائی انداز میں گرفتار کرلیا۔
دوران تفتیش تینوں ملزمان نے باقاعدہ اقبال جرم کرتے ہوئے کہا کہ ہم تینوں نے پہلے بچے کو ذیادتی کا نشانہ بنایا پھر اپنے گناہ چھپانے کے لیئے اس کو قتل کرکے اس کی لاش ویران پہاڑی میں پھینک دیا ملزمان کی گرفتاری کے بعد ڈپٹی ڈپٹی کمشنر مستونگ میجر (ر)محمدالیاس کبزئی نے اپنے دفتر میں اسسٹنٹ کمیشنر عطاالمنعم اور دیگر ٹیم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا کے نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ گزشتہ دنوں کانک کے علاقہ بشام دولئے کے ایریا میں ایک انسانیت سوز اور دلخراش واقعہ پیش آیا سفاک درندوں نے ایک دس سالہ معصوم بچے کے ساتھ ذیادتی کے نشانہ بعد انھیں اپنے اس شرمناک عمل کو چھپانے کے لیئے اس معصوم کو بے دردی سے قتل کرکے اس کی لاش ویران پہاڑ وں میں پھنک دیا۔
مگر ان ظالموں کو یہ علم نہیں تھا اللہ تعالی کی ذات خون ناحق کو کھبی نہیں چھپاتا ہے یقینا یہ عمل انسانیت کو جھنجوڑ کر دیا اور ضلعی انتظامیہ نے پہلے دن یہ تہیہ کرلیا کہ اس سفاکانہ کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچا کردم لینگے اللہ نے اس کام ہمارے رہنمائی و نصرت کی اس سفاکانہ عمل کے بعد چھین سے نہیں بیٹھے اور الحمدااللہ ہم نے ایک ہی ہفتے میں اپنی پوری کوشش اور لگن سے تحقیقات کرکے اس سفاک عمل کو بے نقاب کرنے اور ان کرداروں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیئے دن رات کوشش کرکے اس میں مکمل کامیابی حاصل کی اور تین ملزمان کو گرفتار کرلیا دوران تفتیش تنیوں مجرموں نے اعتراف جرم بھی کرلیا انہوں نے کہا کہ بچے کے ساتھ جو ظلم و زیادتی کے بعد اسے بے دردی سے قتل کرنا انسانیت سوز ہے۔
اس واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے جو انسانیت کے نام پر بد نما داغ ہے واقع میں گرفتار مجرموں کو قانون کے مطابق سزا دیکر منطقی انجام کو پہنچا دینگے اور انھیں عبرت کا نشانہ بنائینگے تاکہ آئندہ اس قسم کے غیر انسانی واقعہ پیش نہ آسکیں انہوں نے کہا کہ آج چائلڈ پروٹیکشن کے حوالے سے تمام ضلعی ماتحت محکموں کا ایک اعلی سطحی اجلاس بھی سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے توسط سے طلب کیا گیا تھا۔
اس اہم اجلاس کا مقصد لوگوں میں بچے اور انکے حقوق و تحفظ کے حوالے سے شعور بیدار کرنا ہوگا تاکہ ہمارے معاشرے میں بچوں کے حقوق ان کی تحفظ خیال داری تعلیم و تربیت اور اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق بچوں کی تحفظ کو ممکن بنائے جاسکیں بچوں کی تحفظ تعلیم و تربیت سب سے پہلے والدین اور اساتذہ پر عائد ہوتی ہے جب تک والدین اساتذہ بچوں کی خود تحفظ اور ان کی صحیح تعلیم و تربیت پر توجہ نہیں دینگے اس وقت تک معاشرے میں ایسے بگاڑ پیدا ہونا فطری عمل ہے انہوں نے کہا کہ بچے مستقبل کے معمار یوتے ہیں ان کی تحفظ تعلیم و تربیت پر والدین اساتذہ کرام معاشرے کی ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔