پیٹرول ملکی تاریخ کی مہنگی ترین سطح پر پہنچ گیا مگرحکومتی وزراء اور مشیران عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ابھی بھی پاکستان میں پیٹرول کئی ممالک سے سستا ہے ،پاکستانی روپے کے حساب سے بنگلہ دیش میں فی لیٹر پیٹرول 167 روپے میں دستیاب ہے جبکہ بھارتی عوام کو پیٹرول 200 روپے فی لیٹر میں مل رہا ہے۔
برطانیہ میں پیٹرول کی قیمت 290 اور امریکہ میں 147 روپے فی لیٹر ہے۔ چین میں پیٹرول کی قیمت 189 روپے سری لنکا میں 147 جبکہ بھوٹان میں 146 روپے ہے۔دنیا میں سب سے سستا پیٹرول وینزویلا میں صرف تین روپے فی لیٹر میں ملتا ہے۔متحدہ عرب امارات میں فی لیٹر پیٹرول 105 روپے جبکہ سعودی عرب میں 95 روپے فی لیٹر ہے یہی باتیں باربار عوام کو بتائی جارہی ہیں۔
کہ ملک میں دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بہت کم ہیں مگر اس بات کو مکمل طور پر نظراندازکرتے ہوئے یہ نہیں بتایاجاتا کہ جن ممالک کی مثالیں دی جارہی ہیں وہاں فی کس آمدن روزانہ ، ماہانہ اور سالانہ کتنا ہے اور ہمارے یہاں کتنا ہے اس کا بھی موازنہ کرنا بھی ضروری ہے تاکہ اندازہ ہوسکے کہ ہمارے یہاں لوگ کس طرح اپنی معاشی ضروریات پوری کررہے ہیں۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد مہنگائی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، بسوں پر سفر کرنے والوں پراس کا بوجھ آرہا ہے جو غریب عوام کی سواری ہے۔ اسی طرح اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں جو عام لوگوں کی سکت سے باہر ہوچکی ہیں مگر بدقسمتی سے ہمارے یہاں گمراہ کن اعداد وشمار دیکر تسلیاں دی جاتی ہیں ۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے رواں ماہ 15جولائی کو 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 40 پیسے کا اضافہ کر دیاتھاپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کاکہناتھا کہ وزیر اعظم نے اوگرا سفارشات کے برعکس عوامی مفاد میں پٹرول کی قیمت میں محض 5.40 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے بتایاتھا کہ ڈیزل کی قیمت میں 2.54 روپے فی لیٹر، کیروسین کی قیمت میں 1.39 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 1.27 روپے فی لیٹر کی اجازت دی گئی ہے۔شہباز گل کاکہناتھاکہ وزیراعظم عمران خان کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے اوگرا کی سفارشات کے برعکس عوام کوحد درجہ ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ عالمی منڈی میں گزشتہ کئی ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اوگرا نے پٹرول کی قیمت میں 11.40 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی تھی۔ اوگرا تجویز کے مطابق پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کی غرض سے کیے جانے والے اس فیصلے کے نتیجے میں پڑنے والا بوجھ حکومت خود برداشت کرے گی۔حکومت اس وقت کونسا بوجھ برداشت کررہی ہے صورتحال جوں کی توں ہے لوگوں کے مسائل دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں جبکہ حکمران محض طفل تسلیاں دے رہے ہیں۔
مہنگائی کے باعث لوگوںکی چیخیں نکل رہی ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ خدارا عوام پر رحم کریں، ایک تو صحیح اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے دیگر ترقی یافتہ ممالک سے موازنہ کے دوران اپنے عوام کی آمدن کا بھی موازنہ ضرور کریں تاکہ یہ احساس ہوسکے کہ لوگوں کی زندگی کس حد تک مہنگائی کی وجہ سے مشکلات میں گر چکی ہے۔ لہٰذاحکومت اپنی توانائی مہنگائی کو کنٹرو ل کرنے پر لگائے اور عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالاجائے تاکہ کم ازکم دو وقت کی روٹی توان کو نصیب ہو دیگر ضروریات کا تو عوام نے سوچنا ہی چھوڑدیاہے ۔امید ہے کہ حکومت عوام کے اس اہم مسئلے کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کرے گی تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔