مشیر تجارت زراق داؤد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے چاول اور مچھلی کی بوریوں کی تہہ میں کرونا وائرس کے شواہد ملنے پر چین نے پاکستانی برآمد بند کردی ہے۔
وزرات تجارت کی اسٹریٹجک تجارتی پالیسی فریم ورک پر مشیر تجارت عبدالرازق داؤد کی جانب سے منگل 27 جولائی کو کمیٹی اجلاس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ کرونا کے باعث چین نے پاکستانی چاول اور مچھلئی کی برآمد بند کردی ہے۔ زراق داؤد کا کہنا ہے کہ پاکستانی چاول کی بوریوں کے نيچے کرونا وائرس پایا گیا۔ چین ڈر گیا اور اس نے پاکستان سے چاول کی درآمد بند کردی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مچھلی کی 6 کمپینز کی پیکنگ میں بھی وائرس پایا گیا ہے۔ چین نے 6 کمپینز سے کرونا کی موجودگی کے باعث درآمد بند کی۔ چاول کی بوری کے پیندے کے باہر ڈیڈ وائرس تھا۔
کمیٹی اجلاس میں موبائل کی برآمدات سے متعلق مشیر تجارت نے کہا کہ اگلے سال جنوری 2022 میں پاکستان موبائل کی برآمدات شروع کردیگا۔ چینی کمپنی کے تیار کردہ موبائل کی برآمدات شروع کریں گے۔ خواہش تھی کہ سام سنگ موبائل آئے۔ ہم نے کمپنی کو دوبار پاکستان آنے کا کہنا تھا تاہم انہوں نے معذرت کرلی، جب کہ چین کی کمپنی کراچی میں فیکٹری لگا رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال سی فوڈز کے ٹیرف میں کمی لائیں گئے۔ پاکستان کی برآمدات بہت محدود شعبوں پر مشتمل ہے۔ انجینیرنگ گڈز، ادویات، گوشت پولٹری سمیت 11 نئے شعبے لا رہے ہیں۔ اس موقع پر ڈی جی ٹریڈ پالیسی نے کہا کہ گزشتہ دو تجارتی پالیسی میں تجارتی اہداف حقیقت پسندانہ نہ تھے۔ برآمدی ٹارگٹ بہت زیادہ رکھے گئے تھے، جن کا حصول ممکن نہ تھا۔ گزشتہ تجارتی پالیسوں میں چین، یورپی یونین سمیت 3 مارکیٹ پر توجہ تھی۔