افغانستان میں طالبان نے 407 اضلاع ميں سے 220 کا کنٹرول حاصل کرليا۔
افغان امور کے نئے امريکي انچارج جنرل کينتھ ميکنزی اعلان کيا ہے کہ افغان فورسز کی درخواست پر طالبان کے خلاف بمباری تیز کردی گئی ہے جبکہ قندھار پر قبضے کیليے افغان فوج اور طالبان میں شدید لڑائی جاری ہے۔
طالبان کا کہنا ہےکہ کابل اور صوبائی دارالحکومتوں کے قريب پہنچ گئے ہیں جبکہ افغان حکومت نے جھڑپوں کے دوران سيکڑوں طالبان کی ہلاکت دعویٰ کیا ہے۔
افغانستان کے صوبے ننگرہار کی فضاؤں ميں امريکی بی 52 اور قندھار پر ڈرون طياروں کو پروازيں کرتے ديکھا گيا ہے، اسی طرح ہلمند ميں افغان ائیرفورس کے حملے میں اسپتال تباہ ہوگیا۔
طالبان نے کنڑ صوبے ميں غازی آباد کے بعد پاکستان سے ملحق سرحدی ضلع نری پر بھی قبضہ کرليا ہے۔
ضلعی سربراہ گل زمان سمیت 80 اہلکاروں نے ہتھیار ڈال کر تمام فوجی سازوسامان طالبان کےحوالے کردیا جبکہ کابل میں 7 سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ ميں افغانستان ميں عام شہريوں کی ہلاکتوں کا تناسب 47 فيصد سے بڑھ گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پُرتشدد کارروائيوں کا سلسلہ نہ رکا تو 2021 افغانستان کا سب سے خونريز سال ثابت ہوسکتا ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے نئی حکومت بننے پر خواتین کو تعلیم اور سیاست کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوحا میں طالبان دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ نئی حکومت میں خواتین کو حجاب کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ خواتین کو گھر سے باہر نکلنے کیلئے مرد سربراہ کی ضرورت نہیں ہوگی