ملک میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر نے سب سے زیادہ بلوچستان کے علاقے مکران اور صوبہ سندھ کو متاثر کیا ہے جہاں پر زیادہ کیسز نہ صرف رپورٹ ہورہے ہیں بلکہ اموات کی شرح میں بھی تیزی آئی ہے ۔ مکران ڈویژن کی انتظامیہ کی جانب سے تربت شہر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے اسی طرح ضلع گوادر میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے اور سخت فیصلے بھی کئے گئے ہیں مگر بدقسمتی سے مکران ڈویژن میں لاک ڈاؤن تو نافذ ہے البتہ بجلی سے مکران مکمل محروم ہے ۔
جس کیخلاف شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی کیونکہ شدید گرمی میں وہ گھروں میں بغیر بجلی کے کیسے رہ سکتے ہیں جبکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال میں ٹیسٹنگ اور دیگر علاج معالجے کس طرح کئے جاسکتے ہیں اس مسئلے کو بھی حل کرنا چاہئے جس کا مطالبہ مکران کے عوام کررہے ہیں۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے کاروبار بندش کی ایک بار پھر مخالفت کردی ہے۔ وفاقی وزیر توانائی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک بند کر کے کورونا وبا کا مقابلہ نہیں کر سکتے، وائرس سے بچاؤ کا واحد حل احتیاط ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ کورونا صورتحال پرگزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک بند کر کے وبا کا مقابلہ نہیں کرسکتے تاہم کورونا سے بچنے کا واحد حل صرف احتیاط ہے۔ کئی لوگ اب بھی کورونا کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا صورتحال میں سندھ حکومت کی بھرپور مدد کریں گے لیکن مکمل شہر بند کر کے اس وباء کا علاج نہیں ہو سکتا۔ سندھ اور بلوچستان میں ایس او پیز پر زیادہ عمل نہیں ہو رہا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ویکسی نیشن کے لیے زیادہ لوگ آرہے ہیں۔
گزشتہ روز مجموعی طور پر ساڑھے 8 لاکھ کے قریب افراد کی ویکسی نیشن کا ریکارڈ بنا جبکہ کل سندھ نے ایک لاکھ 69 ہزار ویکسی نیشن کرائی جو سندھ کا ریکارڈ ہے۔ یکم اگست سے صرف ویکسین لگوائے ہوئے افراد ہی ہوائی جہاز پر سفرکرسکیں گے اور جن اساتذہ نے ویکسین نہیں لگوائی وہ بھی یکم اگست سے اسکولوں میں نہیں پڑھا سکیں گے۔ اسکول ٹرانسپورٹ عملے کے لیے بھی ویکسی نیشن لازمی قرار دی گئی ہے اور 31 اگست کے بعد ویکسی نیٹڈ عملے کے بغیر ٹرانسپورٹ نہیں چل سکے گی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں، طالب علموں اور مارکیٹ میں کام کرنے والوں کے لیے ویکسی نیشن لازمی قرار دی گئی ہے جبکہ ہوٹلز، ریسٹورنٹس میں کام کرنے والوں کے لیے بھی ویکسی نیشن کی آخری تاریخ 31 اگست ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کیسزکی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور ملک بھر میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 7.5 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور کراچی کے اسپتالوں میں 50 فیصد بیڈز پر کورونا مریض موجود ہیں۔ تشویشناک مریضوں کی تعداد3 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
ملک میں کورونا کی روک تھام کیلئے ویکسی نیشن انتہائی ضروری ہے اور عوام اس میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیتے ہوئے ویکسی نیشن کروائیں تاکہ وہ اس وباء سے محفوظ رہ سکیں ۔کاروبارکی بندش عوام کیلئے مسائل کھڑی کرے گی جس کے متحمل وہ اس مہنگائی کے دورمیں نہیں ہوسکتے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت کو مکران ڈویژن میں بجلی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ عوام ایک تو وباء سے شدید متاثر ہورہے ہیں تو دوسری طرف بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے انہیں ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا ہے اور اسپتالوں میں بھی بجلی نہ ہونے کی وجہ سے علاج معالجے میں مشکلات پیش آرہی ہیں اس مسئلے کا حل بھی ضروری ہے۔ امید ہے کہ حکومت مکران میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرتے ہوئے عوام کو دہرے عذاب سے نجات دلائے گی۔