|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2021

ملک میں اس وقت عوام دو قسم کے چیلنجز کا مقابلہ کرر ہے ہیں ایک طرف کورونا وباء نے شہریوں کو مالی طور پر شدید متاثر کیا ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی نے جینا محال کرکے رکھ دیا ہے ۔ کورونا وباء کی چوتھی لہر کے بعد کاروباری سرگرمیوں کو محدود کر دیا گیا ہے جبکہ کراچی جو ملک کا معاشی شہ رگ ہے وہاں پر لاک ڈاؤن نافذ ہے جس سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں، ان کاروباری بندشوں کا ہر حال میں منفی اثرات ملکی معیشت پرپڑینگے بہرحال وباء سے نمٹنابھی ضروری ہے مگر اس بات کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے کہ عوام اس وقت کس ذہنی اذیت میں زندگی گزاررہے ہیں ۔حال ہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد اشیاء خوردنی کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں۔

عوام کی قوت خرید پہلے سے ہی جواب دے چکی ہے مزید مہنگائی نے غریب عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہے۔ اس تمام تر صورتحال میں عوام کو ریلیف دینے کے محض دعوے کئے جارہے ہیں بلکہ حکمران تو اس بات کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ ملک میں مہنگائی کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اول روز سے حکومت کیلئے معاشی چیلنج رہا ہے جبکہ سیاسی حوالے سے کسی طرح بھی حکومت کو مشکلات درپیش نہیں تھیں مگر بدقسمتی سے معاشی پالیسی کو بہترسمت میںلے جانے پر توجہ مرکوزہی نہیں کی گئی، اس لئے چند روز گزرنے کے بعد مہنگائی کا طوفان سراٹھاتا ہے جس کا واضح ثبوت ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ہے۔ ادارہ شماریات نے ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جولائی 2021 کے دوران مہنگائی کی شرح 8.40 فیصد رہی۔ جون کی نسبت جولائی میں مہنگائی 1.34 فیصد بڑھی۔

رپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں ماہانہ بنیادوں پر ٹماٹر 42.40 اور پیاز 34.53 فیصد، خوردنی گھی 6.70 فیصد اور خوردنی تیل 6.56 فیصد مہنگا ہوا۔اسی طرح دیہی علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر کوکنگ آئل 33.43 اور گھی 30.41 فیصد مہنگا ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر چینی کی قیمتوں میں 5.08 فیصد، آلو اور دال چنا کی قیمت میں 4.89 فیصد اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیادوں پردیہات میں ٹماٹر 26.85 ، دال مونگ 22.33 اور آلو 13.77 فیصد سستے ہوئے جبکہ شہروں میں آلو 16.17 فیصد اور پھل 13.93 فیصد سستے ہوئے۔ادارہ شماریات کے مطابق شہری علاقوں میں دال مونگ 11.36، چکن 10.07 فیصد سستا ہوا۔ دال ماش 5.18 اور دال مسور 1.24 فیصد سستی ہوئی۔ادارہ شماریات کے مطابق دیہی علاقوں میں ماہانہ بنیادوں پر ٹماٹر 101.63 فیصد مہنگا ہوا۔ پیاز 47.62، آلو 12.66 اور سبزیاں 5.16 فیصد مہنگی ہوئیں۔ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیادوں پر دیہات میں انڈے22.37 اور چینی 21.46 فیصد مہنگی ہوئی۔

یہ اپوزیشن کی جانب سے بیان نہیں ہے بلکہ مکمل رپورٹ ہے کہ کس طرح سے جولائی کے مہینے میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اس لئے بارہا حکومت کی توجہ عوام کے اس اہم مسئلے کی جانب متوجہ کیاجارہا ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے کابینہ میں ردوبدل سے زیادہ معاشی پالیسی مرتب کرنا اہم ہے جو مستقل طور پر معیشت کو بہتری کی طرف لے جاسکے مگر اس جانب توجہ نہیں دی جارہی اور عوام کی چیخیں مہنگائی سے نکل رہی ہیں۔ دوسری جانب کورونا وباء کی چوتھی لہر نے مزید مسائل پیدا کردیئے ہیں معاشی سرگرمیوں کے محدود ہونے سے بعض لوگوں کا روزگار بھی خطرے میں پڑچکا ہے لہٰذا کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے ایس اوپیز اور ویکسی نیشن پر زور دینے کی ضرورت ہے تاکہ معاشی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہوسکیں اور عوام کی مشکلات بڑھنے کی بجائے کم ہوسکیں۔ اسی طرح معاشی پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے کہ کس طرح سے عوام کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے معاشی مسائل سے نکالاجاسکے۔