|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2021

کوئٹہ: خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے کہا ہے کہ چھاتی کے کینسر کی بروقت تشخیص سے ہی اس کی روک تھا م یقینی بنائی جاسکتی ہے اس لیے خواتین بریسٹ کینسر کے مرض کی علامات کو نظر انداز کرنے کی بجائے سنجیدہ لیتے ہوئے مرض کی تشخیص اورر علاج پر توجہ دیں،حکومت چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بعد اقدامات کررہی ہے۔

خصوصی افراد کی بحالی بھی میرے دل کے بہت قریب ہے اور ہم حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر ان کو صحت اور تعلیم کی سہولیات دینے کیلئے کاوشیں کررہے ہیں،میں خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کی ترقی کیلئے فلاحی کاموں سے شروع سے وابستہ رہی اور اس دوران میں نے خواتین کی تعلیم اور صحت کے حوالے سے بھی مختلف اقدامات لیے۔

ان سب کا مقصد یہ تھا کہ خواتین کو خودمختار بنایا جائے تاکہ وہ پاکستان سماجی و معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں،ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کو سرداربہادر خان وویمن یونیورسٹی کوئٹہ میں چھاتی کے کینسر کے حوالے سے آگاہی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی وپارلیمانی سیکرٹری اطلااعات بشریٰ رند ،پارلیمانی سیکرٹری برائے۔

ترقی ونسواں وقانون ماہ جبین شیران ،وائس چانسلر سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کوئٹہ ڈاکٹر ساجدہ نورین بھی موجود تھی،خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ خواتین وطن عزیز کی آبادی کا نصف حصہ ہیں اور کوئی بھی قوم اپنی آدھی آبادی کو پیچھے چھوڑ کرترقی کرسکتی ہے چونکہ پاکستان میں خواتین کی تعداد تقریباً 10 سے 11 کروڑ ہے، یہ ممکن نہیں۔

کہ ہماری 10 کروڑ آبادی بنیادی صحت اور تعلیم کی سہولیات سے محروم ہواورانہیں مساوی حقوق اور یکساں ترقی کے مواقع حاصل نہ ہوں اور ملک بھی ترقی کر تاجائے لہٰذا پاکستان کی ترقی اور ایک مثالی اسلامی ریاست قائم کرنے کیلئے خواتین کو ا ±نکے جائز حقوق دینا ہوں گے،انہوں نے کہا کہ اسلام اور پاکستان نے تو خواتین کو حقوق دئیے۔

لیکن بحیثیت مسلمان اور پاکستانی اِس حق کی practical ادائیگی اور grassroots کی خواتین تک اس حق کو پہنچانے میں ہم بہت پیچھے ہیںاور خواتین کو قربانی اور ایثار کے جذبے کے نام پر ا ±نکے God-given حق سے محروم کردیا جاتا ہے جوکہ ناانصافی اور اسلام کی روح کے منافی ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ امر لائق تحسین ہے کہ حکومت نے Enforcement of Women’s Property Rights Act پاس کیا۔

جس سے خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ میں مدد ملے گی اس لیے مجھے امید ہے کہ اس قانون سے ہمارے معاشرے کے ہر فرد میں یہ احساس پیدا ہوگا کہ اس حق کی ادائیگی ہم سب کا فرض ہے۔ خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ خصوصی افراد کی بحالی بھی میرے دل کے بہت قریب ہے اور ہم حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر ان کو صحت اور تعلیم کی سہولیات دینے کیلئے۔

کاوشیں کررہے ہیں۔خصوصی افراد کو ہنرمند بنانے اور انہیں مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تعلیم و تربیت دینے کی ضرورت ہے اگرچہ حکومت نے خصوصی افراد کیلئے 2 فیصد کوٹا مختص کیا ہے مگر اسے پوراکرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اس سلسلے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے۔

وزارتِ اطلاعات اورڈیجیٹل میڈیاکے ساتھ ساتھ سکول اور علاقائی سطح پر ایک قومی آگاہی مہم کی ضرورت ہے تاکہ خصوصی افراد اور ان کے والدین کو ان کیلئے خصوصی سہولیات کے بارے میں آگاہی دی جاسکے۔