|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں نے کہا ہے کہ گوادر کے عوام ترقی کے مخالف نہیں ،حکومت اگر ترقی چاہتی ہے تو وہاں کے لوگوں کو ساتھ لیکر چلے،حکومت گوادر کے مسائل کے حل میں خود سنجیدہ نہیں ،جہاں لوگوں کو پینے کا پانی تک میسر نہیں وہاں ترقی کیا ہوگی ،حکومت بتائے پی ایس ڈی پی میں گوادر میں پانی کیلئے کتنے منصوبے رکھے گئے ہیں ،غیر ملکی ٹرالروں کو گوادر میں فشنگ کی اجازت دی گئی ہے مگر اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ اجازت کس نے دی ہے۔

جہاں پورے سال مچھلی کا شکار ہوتا تھا اب وہاں مچھلی کھانے کو دستیاب نہیں ، گوادر کے عوام سے ان کا روزگار اور ان کی زمینیں چھین اور بنیادی سہولیات فراہم نہ کرکے کیا پیغام دیا جارہاہے،ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ، بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی، رکن بلوچستان اسمبلی میر حمل کلمتی،جمعیت علماء اسلام کے رکن بلوچستان اسمبلی حاجی نواز کاکڑ نے بدھ کو بلوچستان اسمبلی میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر چیئرمین پی ائے سی اختر حسین لانگو ، حاجی زابد علی ریکی ، احمد نواز بلوچ ، بابو رحیم مینگل ، عبدالواحد صدیقی سمیت گوادر سے تعلق رکھنے والے افراد بھی موجود تھے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی میر حمل کلمتی نے کہا کہ گوادر سمیت مکران کے لوگ پانی کے لئے سڑکوں پر نکلے ہیں 2000 میں جب گوادر پورٹ کا منصوبہ شروع ہوا تھا تو اس وقت بھی گوادر کے لوگوں نے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ انہیں اقلیت میں تبدیل کیا جائیگا۔

 اس حوالے سے قانون سازی کی جائے 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی و پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی سے یہ قانون تو منظور کرایا مگر اسے ا?گے بڑھنے سے روک دیا گیا ہیانہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ اور ایکسپریس وے کو بنیاد بناکر لوگوں کو ان کے روزگار سے محروم کیا گیا ہے ، ایکسپرے وے کے متاثرین کو امدادی رقم تک نہیں دی جارہی گوادر شہر میں پانی کی شدید قلت ہے حکومت بتائے پی ایس ڈی پی میں پانی کیلئے کتنے منصوبے رکھے گئے ہیں۔

ایران سے گوادر کو فراہم کی جانیوالی بجلی ہر دو تین دن کے بعد عدم فراہمی کے باعث بند کردی جاتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت میں ایران سے بجلی کی فراہمی کے لئے بجلی کی لائنیں سرحد تک بچھائی گئیں تاہم اس کے بعد سے منصوبہ تعطل کا شکار ہے۔ غیر ملکی ٹرالروں کو گوادر میں فشنگ کی اجازت دی گئی ہے مگر اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ انہیں کس نے فشنگ کی اجازت دی۔ گوادر کے سمندر میں جہاں پورے سال مچھلیوں کا شکار ہوتا تھا اب وہاں مچھلی کھانے کو دستیاب نہیں انہوں نے کہا کہ گوادر کے لوگ ترقی کے مخالف نہیں حکومت ترقی چاہتی ہے۔

تو وہاں کے لوگوں کو ساتھ لیکر چلے اور گوادر کے حوالے سے اور گوادر کے لوگوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لئے قانون سازی کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت جلد از جلد گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل حل کرے۔بی این پی کے قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ مکران ڈویڑن کے لوگ انتہائی مشکل دور سے گزررہے ہیں ان سے روزگار اور ان کی زمینیں چھینی جارہی ہیں بنیادی سہولیات فراہم نہ کرکے کیا پیغام دیا جارہاہے انہوں نے کہا کہ ظلم و غیرجمہوری رویوں میں بلوچستان حکومت سمیت انہیں لانے والے برابر کے حصہ دار ہیں۔

عوام کو بند گلی میں دھکیلا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ جلد پارٹی کا اجلاس طلب کرکے گوادر میں ہونیوالے مظاہرے کو صوبے اور ملک کی سطح تک وسعت دینے سے متعلق لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ بلوچستان اسمبلی میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے بجٹ میں جو فرمائشی منصوبے غیرمنتخب افراد کو نوازنے کے لئے رکھے ہیں ان پر نظر ثانی کرکے جنگی بنیادوں پر مذکورہ رقم گوادر میں پانی اور بجلی کی فراہمی پر خرچ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ 50 ڈگری سینٹی گریڈ میں نصیرا?باد اور گوادر کے لوگ حصول ا?ب کے لئے۔

سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں انہوں نے کہا کہ 550 ارب روپے کے بجٹ میں عوام کو پانی اور بجلی کی فراہمی کے لئے منصوبے نہیں رکھے گئے ہیں ساحل سمندر پر ا?باد لوگوں کو بجلی اور پانی کی فراہمی بند کردی گئی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت ترقی کے دعوے کررہی ہے لیکن یہ کیسی ترقی ہے جہاں اربوں روپے ہونے کے باوجود ایک شہر کو پانی فراہم نہیں کیا جاسکتاانہوں نے کہا کہ ایسی نااہل حکومت صوبے کی تاریخ میں کبھی نہیں ا?ئی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ پر نظر ثانی کیا جائے۔

جمعیت کے رکن اسمبلی حاجی نواز کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن گزشتہ تین سال سے یہ مطالبہ کرتی چلی ا?ئی ہے کہ صوبے کے عوام کو پینے کا پانی فراہم کیا جائے۔ گوادر میں اس وقت پینے کا پانی نہیں وہاں کے لوگ کیسے ترقی کرینگے انہوں نے کہا کہ گوادر کے لوگوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے وہاں پینے کے پانی کی فراہمی بند کردی گئی ہے تاکہ وہاں کے لوگ نقل مکانی کرکے چلے جائیں 173 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں بھی گوادر کے لوگوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے ایک منصوبہ بھی نہیں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کی سرزمیں وہاں کے لوگوں کی ہے انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں اپوزیشن اراکین گوادر میں شہریوں کو درپیش مشکلات ، پانی کی عدم فراہمی کے خلاف وہاں احتجاجی دھرنا دیکر لوگوں کے حقوق حاصل کریگی۔اس موقع پر گوادر سے تعلق رکھنے والے عبدالحمید انقلابی نے کہا کہ گوادر میں بیس گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے بارڈر سے ملحقہ علاقوں کے لوگوں کا گزر بسر ایرانی تیل پر تھا جس پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

جس سے لاکھوں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں گوادر کو ایران سے بجلی فراہم کی جاتی ہے دوسرا کوئی متبادل نظام نہیں گوادر کے لوگوں کا انحصار بارش کے پانی اور ڈیمز پر ہے اس وقت ڈیمز پانی سے بھرے ہوئے ہیں مگر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ گوادر کے عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات کو فوری حل کیا جائے۔