کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کا پاور شو اپوزیشن لیڈر کی تحریک کو اکثریت سے مسترد کردیا اپوزیشن کا اجلاس سے احتجاجا ً واک آوٹ، جمعہ کو بلوچستا ن اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے بلوچستان اسمبلی کے قواعد وانضباط کار مجریہ 1974ء کے قاعدہ نمبر180کے تحت تحریک پیش کی کہ قاعدہ170(د) کے تحت کل ایوان کی مجلس تشکیل دی جائے۔
جس میں پی ایس ڈی پی 2021-22ء پر اپوزیشن کی جانب سے تفصیلی بحث اور تجاویز پیش کی جائیں ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارے ساتھ تین سال سے یہاں ناانصافی ہوتی آرہی ہے ہم نے تمام آئینی اور قانونی طریق کار اختیار کئے جس کے بعد ہمارے پاس اب کوئی راستہ نہیں رہا آخری اقدام کے طو رپر کل ایوان کی مجلس کی تشکیل کے حوالے سے تحریک لائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ہم آئینی اور قانونی راستے اختیار کرچکے ہیں مگر ہماری کوئی بات نہیں سنی گئی اس موقع پر سپیکر نے کہا کہ تحریک پیش ہونے کے بعد اس کی ایوان سے اجازت لینی ضروری ہے تاہم اپوزیشن لیڈر یہ اصرار کرتے رہے کہ انہیں تحریک لانے کی ضرورت کے حوالے سے بات کرنے دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس تحریک کی ضرورت اس لئے پڑی کہ اپوزیشن نے پری بجٹ اجلاس بلانے کی بات کی مگر ہماری بات کو نظر انداز کیا گیا بار بار ناانصافی کی جاتی رہی حالانکہ قواعدوضوابط کے تحت پری بجٹ سیشن بلایا جانا ضروری تھا ہمارے مطالبات کے باوجود جب ایسا نہیں ہوا تو ہم نے ریکوزیشن اجلاس بلا کر مطالبہ کیا کہ پری بجٹ سیشن بلایا جائے۔
مگر اس کے باوجود کوئی کارروائی نہ ہوئی انہوںنے کہا کہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی یہاں برابر حیثیت ہے مگر ہمارے حلقوں کے ساتھ مسلسل ناانصافی کی جارہی ہے اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ اجلاس کو قواعد وضوابط کے مطابق چلانا سب کی ذمہ داری ہے تحریک پیش ہوچکی ہے اس پر رائے شماری ہونی چاہئے۔
اس موقع پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے بیک کھڑے ہو کر بولنا شروع کردیا جس سے ایوان میں کان پڑی آواز بھی سنائی نہ دی اس دوران سپیکر نے تحریک رائے شماری کے لئے ایوان میں پیش کی تو ایک بار پھر اپوزیشن ارکان نے بیک وقت بولنا شروع کردیا اس موقع پر ایوان میں رائے شماری کے بعد سپیکر نے تحریک نامنظور قرار دیتے ہوئے نمٹانے کی رولنگ دی جس کا حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا جبکہ اپوزیشن اراکین واک آئوٹ کرکے چلے گئے ۔