کوئٹہ: سانحہ سول ہسپتال شہداء8اگست کو کبھی بھی بھلایا نہیں جا سکتا شہداء کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی دانستہ طور پر بلوچستان کے باشعور ‘ اہل قلم ‘ ادیب ‘ دانشوروں کی قتل و غارت گری کی گئی بلوچ پشتون اقوام کے درمیان نفرتیں پھیلانے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں پشتون چترال سے زیادہ بلوچستان میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ہم نے ہمیشہ بلوچ پشتون ‘ ہزارہ سمیت تمام بلوچستانیوں کو متحد و منظم کرنے کیلئے کوشاں رہے ہیں بی این پی نے نفرتوں کی سیاست کا خاتمہ کیا بلوچ ‘پشتون ‘ ہزارہ ‘ پنجابی سمیت تمام بلوچستانیوں بی این پی میں سیاست جدوجہد کر رہے ہیں تنگ نظری کی سیاست کا خاتمہ ہو چکا ہے شہید لالا عثمان کی جسد خاکی کو جس طرح ہمارے بلوچوں نے قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا اس پر بلوچوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر عبدالولی کاکڑ ‘ مرکزی سیکرٹری جنرل سابق سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ‘ مرکزی سیکرٹری اطلاعات ایم این اے آغا حسن بلوچ ‘ مرکزی فنانس سیکرٹری پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی ‘ مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ‘ بی ایس او کے مرکزی چیئرمین جہانگیر بلوچ ‘ مرکزی کمیٹی کے ممبر نذیر احمد کھوسہ ‘ غلام نبی مری ‘ ایم پی اے اکبر مینگل ‘ جمیلہ بلوچ ‘ ایم پی اے ضلعی صدر۔
کوئٹہ احمد نواز بلوچ ‘ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے صدر عبدالسلام زہری ‘ کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد اقبال کاسی ایڈووکیٹ ‘ بی این پی کے مرکزی رہنماء ٹکری شفقت لانگو ‘ چیئرمین واحد بلوچ ‘ شہید باز محمد فا?نڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر لال محمدکاکڑ ‘ جماعت اسلامی کے سابق صوبائی صدر عبدالمتین اخونزادہ ‘ بی این پی کے مرکزی رہنماء عبدالمجید کاکڑ ‘ طاہر ایڈووکیٹ ‘ فہدمینگل ایڈووکیٹ ‘ نے پریس کلب میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔
کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ دلسوز نے سرانجام دیئے اس موقع پر پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر ایم پی اے اختر حسین لانگو ‘جمال لانگو ‘ ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار ‘ ثانیہ حسن کشانی ‘ شمائلہ بلوچ ‘ ملک محی الدین لہڑی ‘ لقمان کاکڑ ‘ ابراہیم پرکانی ‘ حاجی وحید لہڑی سمیت دیگر مرکزی و ضلعی رہنماء وکارکنان بڑی تعداد میں موجود تھی۔
ضلع کیچ کے سینئر نائب صدر واجہ شہہ نذیر ‘ ملوک ایڈووکیٹ ‘ ہائی کورٹ کے حسن بگٹی ایڈووکیٹ ‘ طاہر ایڈووکیٹ نے شرکت کی مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے سانحہ سول ہسپتال کے شہداء کی برسی ہمیشہ عقیدت و احترام منائی ہے اس سانحہ کی ہمیشہ مذمت کی کیونکہ بلوچستان کا ایک ایسا طبقہ جو شعور ‘ علم و آگاہی رکھتے تھے دانستہ طور پر اس سانحہ کے ذریعے ان کی نسل کشی کی گئی۔
بلوچستان کے وکلائو فرزندوں نے جام شہادت نوش کیا بلوچستان کے وکلاء انصاف ‘ سچائی کے حصول اور مظالم کے خلاف متحد ہیں درجنوں وکلاء‘ دانشوروں ‘ شاعر ‘ صحافیوں سمیت سول سوسائٹی کے ہر طبقہ کے لوگوں کو قتل وغارت گری کا نشانہ بنایا گیا جو معاشرے میں اپنے مثبت کردار سے تبدیل رونما کر رہے تھے ایسی گھنا?نی سازش اسی لئے کی گئی۔
کہ بلوچستان کے باعلم ‘ باکردار طبقے کو قتل و غارت ‘ سازشیں کر کے نشانہ بنایا گیا بی این پی نے اس کی مذمت کی اور کرتی رہے گی یہ خلاء صدیوں میں پر نہیں ہو سکتا ہم شہداء8اگست کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے اس موقع پر مقررین نے کہا کہ بی این پی بلوچ ‘ پشتون اتحاد کے علمبردار ہیں ہم ہمیشہ ترقی پسند ‘ روشن خیال سیاست کا پرچار کر رہے ہیں۔
آج دانستہ طور پر بلوچ پشتون کو دست و گریبان کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے پشتون چترال سے زیادہ بلوچستان کو اہمیت دیتے ہیں ہم میں کوئی بھی اختلاف نہیں ہمارے آبا? اجداد نے بلوچستان میں یکجا سیاست کی ہے اور ہم آج بھی ان اکابرین کے نقش قدم پر چل رہے ہیں سیاست میں تعصب ‘ تنگ نظری کی مزید گنجائش نہیں شہید عثمان لالا کے جسد خاکی کے جس طرح ہمارے بلوچ بھائیوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا اور احترام کا اظہار کیا اس سے ثابت ہے۔
کہ بلوچستان کے بلوچ پشتون کو اب کوئی بھی الگ نہیں کر سکتا بی این پی نے کوئٹہ میں بلوچ ‘ پشتون ‘ ہزارہ ‘ پنجابی سمیت تمام اقوام کو یکجا کر کے نفرتوں کا خاتمہ کیا تنگ نظری کے سیاست کی بیخ کنی کی بی این پی کوئٹہ کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت ہے لیکن اس کے باوجود گھنا?نی سازش کے تحت غیر منتخب نمائندوں کو فنڈز دے رہے ہیں۔
جبکہ عوامی نمائندوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہے ہیں یہ غیر آئینی اقدام کے مترادف عمل ہے ضرور کرپشن ‘ اقرباء پروری کرنے والوں کا مستقبل میں احتساب ضرور ہو گا جو عوام کے پیسوں کو لوٹ کر اپنے جیالوں میں تقسیم کر رہے ہیں آج یہ بات ضرور تسلیم کرنی چاہئے کہ ناراض بلوچوں کے ساتھ معاملات کو سیاسی انداز میں لے جانے سے روکنے والے وہ کون سے سیاسی یتیم ہیں جو نہیں چاہتے۔
کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی انداز میں افہام و تفہیم سے حل ہو بلکہ اسلام آباد اور کوئٹہ میں مختلف فورمز پر ناراض بلوچوں سے بات چیت کی مخالفت کی جا رہی ہے کیونکہ کہیں ان کی دکانداری ختم نہ ہو بلوچستان میں ہمیشہ پارٹی بنائی گئی ہیں لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ ان پارٹیوں میں شمولیت اختیار کریں یہ موسمی بٹیر ہر دور میں اپنے آقاء پارٹی اور ضمیر بیچتے رہتے ہیں۔
آج کوئٹہ اور بلوچستان کے باشعور عوام بخوبی جانتے ہیں کہ بلوچستان کے سب سے بڑی پارٹی بی این پی ہے جس عوامی پذیرائی حاصل ہے پارٹی کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں کی جائیں عوام باشعور ہیں عوام سمجھتے ہیں کہ خوشحالی کے دعوے کرنے والے کیا بول رہے ہیں گوادر کے بلوچوں کو پانی فراہم نہیں کی جا سکی وسائل کی لوٹ کھسوٹ جاری ہے۔
پچھلے کئی ماہ سے مکران ڈویڑن میں کورونا وائرس کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں حکمران سوشل میڈیا پر سب کچھ ٹھیک کے نعرے لگا رہے ہیں بلوچستان کی بیورو کریسی ریاست کے ملازم ہے عوام کی ٹیکس سے تنخواہیں حاصل کرتے ہیں انہیں صوبائی حکومت کی لونڈی بننے کی بجائے آئین کے مطابق خدمات سرانجام دیں آخر میں کہا گیا ہے۔
کہ بی این پی سیاست جمہوری قومی نظریاتی پارٹی ہے ہم ترقی و خوشحالی کے مخالفت نہیں کرتے مگر ترقی و خوشحالی بلوچ اور بلوچستانی عوام کیلئے ہو ترقی کا راگ الاپنے والے یہ ضرور محسوس کریں کہ آج کوئٹہ ‘ گوادر ‘ مکران ڈویڑن میں بجلی ‘ بنیادی ضروریات سے محروم ہیں ہر سال اربوں روپے لیپس ہو رہے ہیں مگر آج پورا کوئٹہ پانی کی بوند بوند کو ترس رہا رہے۔
ٹینکر مافیا کے ہاتھوں عوام یرغمال ہیں مکران کے عوام کورونا کا شکار ہو رہے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت خصوصاً محکمہ صحت کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کر رہی ہے مقررین نے ایک بار پھر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا