|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2021

کوئٹہ : بلوچستان حکومت 700 طالبات کو انٹرنشپ پروگرام کے تحت تربیت فراہم اور ماہانہ سکالرشپ دے گی سبی لورالائی اور تربت میں بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے خواتین کی مالی مدد کی جائیگی ہاسٹلز کا قیام بھی موجودہ حکومت کے اہم منصوبوں میں شامل ہے چائلڈ لیبر اور خواتین کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار پارلیمانی سیکرٹری وومن ڈویلپمنٹ مہ جبین شیران نے ای وائی ای ایس کے ایجوکیشن اینڈ یوتھ ان پاورمنٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام میڈیا کے ساتھ خواتین کے مسائل کے حوالے سے ورکشاپ سے خطاب کے دوران کیا ورکشاپ سے پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند، تنظیم کے سربراہ بہرام بلوچ،نمرہ، ثنا درانی اور دیگر نے خطاب کیا مہ جبین شیران نے کہا۔

کہ ہمارے ملک میں اسلام ااباد جیسے شہر میں بھی خواتین قتل ہوتی ہے بلوچستان میں ایسی ہی خواتین کے بہت زیادہ مسائل ہیں ہمیں اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا اور وہ چیزیں اپنانی چاہیے جو دین نے ہمیں سکھائی ہیں انہوں نے کہاکہ جوقوانین پاس ہوئے اور ان پر عملدرآمد نہیں کوا ان پر عملدرآمد کرائیں گے دیگر مقررین نے کہاکہ خواتین کے مسائل کے حوالے سے 2017 میں پاس ہونے والے قانون پر ابھی تک عملدرآمد نہں ہوا پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے۔

لیکن اس پر عملدرآمد کیسے ہوگا اس کے لیے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا مقررین نے کہاکہ سندھ میں کم عمری کی شادی کے قانون پرعملدرآمد ہورہا ہے عبدالخالق رند نے کہاکہ قوانین تو بن جاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا حکومت سے بات کریں تو خاموشی ہوجاتی ہے ہمیں اپنے مسائل لوکل سطع پر حود حل کرنے ہونگے ہم دو نظاموں میں پھنس کر رہ گئے ہیں اس کے لیے ریفارمز لانے کی ضرورت ہے۔