اندرون بلوچستان: مکران میں بجلی لوڈشیڈنگ ایران سے متعصل سرحدوں کی بندش اور پنجگور میں معصوم بچے کے قتل کے خلاف بی این پی عوامی کے زیر اہتمام پسنی ، پنجگور، تربت، نصیر آباد ، مستونگ ، سوراب ، قلات ، و دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے موٹر سائیکل ریلیاں منعقد کی گئیں تفصیلات کے مطابق پسنی بی این پی عوامی کی جانب منشیات ، باڈربندش ، بجلی کی لوڈشڈنگ اور پنجگور میں معصوم بچے کے قتل کے خلاف ایک موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی جو پسنی نیادی سر سے ہوکر پسنی پریس کلب کے سامنے اختتام پزیر ہوئی۔ شرکا اپنے ہاتھوں میں بیننرز اْٹھائے ہوئے تھے۔
جن پر منشیات کی روک تھام و بجلی کی بے جا لوڈ شیڈنگ کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے پسنی بی این پی عوامی کے ڈپٹی آرگنائزر نصراللہ گہرام ضلعی رکن محمد علی کاش خواتین ونگ کے آرگنائزر مریم صاحب خان، اکرم اسلم و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہیکہ منشیات جیسے ناسور نے پسنی سمیت پورے بلوچستان کو اپنے لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
جسکی وجہ سے آج پسنی کے بیشتر نوجوان اس لت میں اس قدر مبتلا ہیں کہ انکے خاندان کے افراد انتہائی پریشان ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہیکہ پسنی میں متعدد منشیات کے کھلے عام اڈوں کے باوجود انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہوتا۔ ہمیں پتہ ہے کہ انتظامیہ کا چْھولہ انہی کے دم پر ہی چلتاہے مگر پھر بھی ہم انتظامیہ سے دست بستہ اپیل کرتے ہیں۔
کہ پسنی میں منشیات جیسے ناسور کا جلد از جلد جڑ سے خاتمہ کی جائے۔ انتظامیہ ایس او پیز فالو نہ کرنے پر غریب دکانداروں کی دکانوں کو منٹوں میں سیل کرکے عوام پر دفعہ 144 نافز کرسکتا ہے مگر منشیات کے اڈووں کو کھلی چھوٹ ہے۔ مظاہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا پنجگور میں گزشتہ دنوں دن دیہاڑے خلیل نامی معصوم بچے کو اس کے گھر کے سامنے اٹھا کر بیدردی سے قتل کیا گیا۔
مگر اس کے باوجود صوبائی حکومت و پنجگور انتظامیہ قاتلوں کو گرفتار کرنے میں اب تک ناکام نے جسکی وجہ سے بلوچستان میں آج جنگل کا قانون نافذ العمل ہے۔ پنجگور پولیس کی نااہلی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ مجرم جو معصوم بچوں کو تک درندگی سے قتل کرتے ہیں وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ پنجگور میں بی این پی عوامی کے۔
ضلعی صدر نثاراحمد بلوچ مرکزی لیبر سکریٹری نوراحمد مرکزی اسپورٹس سکریٹری رحمدل بلوچ مرکزی کمیٹی کے رکن شکیل احمد قمبرانی ضلعی جنرل سیکرٹری ظفر بختیار حاجی محمد اکبر کیپٹن محمد حنیف بلوچ انجمن تاجران کمیٹی کے جنرل سکریٹری عمر جان کشانی نے کی ریلی کے شرکاء نے بارڈر کی بندش نامنظور بجلی دو بجلی دو شہید قدیر کے۔
قاتلوں کو گرفتار کرو پنجگور میں منشیات فروشی نامنظور ایس پی پولیس کو ٹرانسفر کرو کے نعرے لگائے احتجاجی ریلی کے شرکاء سے بی این پی عوامی کے ضلعی صدر نثاراحمد شکیل احمد بلوچ نوراحمد رحمدل بلوچ حاجی محمد اکبر کیپٹن محمد حنیف ظفربختیار زمباد یونین حاجی سعیداللہ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے۔
کہا کہ پنجگور کا امن ایک سازش کے تحت خراب کیا جارہا ہے بی این پی عوامی ان سازشی عناصر پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ بی این پی عوامی ایسے کسی مزموم عزائم اور سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیگی جس سے پنجگور کے عوام کے مفادات انکی جان ومال پر کوئی آنچ ائے آل پارٹیز کی شکل میں جو نام نہاد اتحاد قائم ہوئی ہے وہ بارڈر کے مسلے پر سیاسی کارڈ کھیل کر ٹوکن کے نام پر تجارت کررہی ہے۔
آل پارٹیز کے چیرمین بلاشبہ سیاست کریں اور سیاسی دائرہ کار میں رہ کر تنقید بھی کرے مگر اس بات کو ہم کھبی بھی برداشت نہیں کریں گے کہ وہ ہمارے قائد کیخلاف گری ہوئی زبان استعمال کریں مقرریں نے کہا کہ مکران کے عوام کی بقا بارڈر سے جڑی ہوئی ہے پنجگور سے کیچ گوادر اور واشک ماشکیل تک لوگوں کے روزگار کا اگر کوئی زریعہ ہے وہ پاک ایران بارڈر ہے جب سے بارڈر کو محدود کردیاگیا ہے۔
علاقے میں بے روزگاری میں شدت اگئی ہے لوگوں کا روزگار ختم ہوکررہ گیا ہے حکومت بارڈر کے مسلے پر پالیسیوں میں نرمی لاکر پنجگور جیرک بارڈر پوائنٹ کے ساتھ ساتھ گزبستان گر اورتمپ میں بھی پوائنٹ بناکر کاروبار کے لیے کھول دیں تاکہ پنجگور کے 95 فیصد لوگ جو بارڈر سے اپنی معاشی ضروریات پوری کرتے ہیں بے روزگاری بھوک اور افلاس سے بچ سکیں۔
تربت میں بی این پی عوامی کی مرکزی کال پر بارڈر ٹریڈ پر پابندی، مکران میں بجلی کی بحران، امن و امان کی مخدوش صورتحال اور پنجگور میں چار سالہ بچے کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف تربت میں بی این پی عوامی کے زیر اہتمام بہت بڑی ریلی نکالی گئی جس میں سیکڑوں موٹرسائیکل اور گاڈیاں شامل تھیں۔ ریلی کی قیادت مرکزی کمیٹی کے اراکین خلیل تگرانی، مجیب بلیدی، مراد جان گچکی اور کامریڈ ظریف زدگ بلوچ کررہے تھے۔
ریلی کا آغاز سیٹلائیٹ ٹاؤن میں بی این پی عوامی کے الیکشن سیل سے کیا گیا کو میرانی ڈیم روڈ سے ایئرپورٹ چوک اور یہاں سے شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے تعلیمی چوک پہنچا، مرکزی قائدین کی سربراہی میں ریلی پسنی روڈ سے سینما چوک اور یہاں سے بازار میں داخل ہوا اور تھرمامیٹر چوک سے شہید فدا چوک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کرگیا۔
شہید فدا چوک پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی عوامی کی مرکزی کمیٹی کے رکن خلیل تگرانی نے کہا کہ بلوچستان میں بسنے والے بلوچوں کی اکثریت کا زریعہ معاش سالوں سے ایرانی بارڈر پر ٹریڈ سے منسلک رہا ہے، سرحد کے دونوں اطراف بسے بلوچوں کی بلا تعطل آمدورفت، حال پرسی اور خوشی و غمی کے مواقع پر آنا جانا رہتا رہا ہے۔
مگر کچھ عرصے سے بلوچوں پر زمین تنگ کرکے بارڈر ٹریڈ بلاوجہ بند کردیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ریاست نے کبھی ہمارے معاش کا زریعہ پیدا نہیں کیا، یہاں کسی حکومت نے کارخانے لگائے نا فیکٹریاں بنا کر روزگار کیمواقع پیدا کیے تاکہ غریب بلوچ برسرِ روزگار رہیں مگر ریاستی اداروں نے بلوچوں سے روزگار کا اپنا پیدا کردہ مشکل تریں زریعہ بھی چھین کر نان شبینہ کا محتاج بنادیا ہے۔
یہ ظلم اور جبر کی انتہا ہے اس پر خاموشی اپنی قوم اور لوگوں سے بے وفائی ہے اور بی این پی عوامی اس جبر کے خلاف کبھی اور کسی طرح خاموش نہیں رہے گی، بارڈر ٹریڈ پر پابندی کا مقصد دراصل ہمارے بچوں کو تعلیم سے بے بہر کرکے انہیں جاہل اور ان پڑھ بنانا ہے کیونکہ، بارڈر کی بدولت نہ صرف بلوچ دو وقت کا کھانا کھا رہے تھے بلکہ اپنے بچوں کو مناسب تعلیم بھی دے رہے تھے۔
اور یہی عمل طاقت ور قوتوں کو اچھا نہیں لگا، وہ نہیں چاہتے کہ بلوچ بچے پڑھیں، لکھیں اور آگے جائیں اس لیے تعلیم کا راستہ بند کرنے کے لیے بارڈر پر پابندیاں لگائیں۔ گوادر بی این پی (عوامی) گوادر کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔تفصیلات کے مطابق بی این پی عوامی گوادر کے زیر اہتمام ایرانی بارڈر کی بندش، پانی کا بحران اور پانی کی شدید قلت و دیگر سماجی مسائل پر موٹر سائیکل ریلی نکالی جس میں سینکڑوں کارکنان نے شرکت کی۔
ریلی کا آغاز سیرت النبی چوک سے کیا گیا جو شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے ملا فاضل چوک پر جلسے کی شکل اختیار کیا گیا۔احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ گوادر جیسے شہر میں لوگ پانی و بجلی کے لیے شدید پریشانی کا سامنا کررہے ہیں۔ ضلع گوادر کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔
جبکہ حکومت کی جانب سے ایرانی بارڈر پر چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والے افراد کے روزگار پر شب خون مار بند کرکے غریب عوام کے منہ سے دو وقت کی روٹی چھین لی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمارے حکمران اور انتظامیہ کرپٹ و نااہل ہیں شہری.پانی و بجلی کے لئے آئے روز سڑکوں پراحتجاج کررہے ہیں. لیکن اقتدار میں بیٹھے لوگ اور انتظامی افسران بے حس ہیں۔
انھیں عوام کی پریشانیوں کا ذزا برابر احساس نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ساحل گوادر میں غیر قانونی ٹرالرنگ کا عمل جاری ہے جس سے آبی حیات کی نسل کشی اور ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہورہے ہیں.انھوں نے کہا کہ گوادر گوادریوں کا ہے کوئی مائی کا لال اسے نہیں لے جا سکتا. ہم سے کسی غیر ملک کو لینے نہیں دینگے.انھوں نے کہا کہ ہم جمہوری انداز میں سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں۔
انھوں نینیشنل پارٹی کے احتجاج کو ضلعی انتظامیہ کی ایماء پر سبوتاڑ کرنے کی شدید مزمت کی ہے جنھوں نے پر امن احتجاج کو ایک سو ج سمجھی سازش کے تحت ناکام بنانے کی کوشش کی ہے لیکن حکمران ہوش کے ناخن لیں اور جان لیں کہ جب صبر کا حد ٹوٹ جاتا ہے تو گوادر’کے عوام طوفان کی مانند اپنے حقوق کی دفاع کے لیے اٹھتے ہیں۔
تاریخ اس بات کی گواہ ہے.انھوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ بڑی قوتوں سے ہے. جو کہ پلان کے تحت گوادر سے عوام کو بیدخل کرنا چاہتے ہیں. انھوں نے کہا کہ چائنہ کیٹرالرز نے سمندر کو صاف کر دیا ہے. ماہی گیر معاشی طور پر بدحال ہیں جس کی وجہ سے پورا گوادر معاشی بدحالی کا شکار ہوچکا ہے. عوام اس سے سخت احتجاج کرینگے انھوں نے کہا کہ.اشرف حسین گوادر کے ایک بزرگ شخصیت ہیں۔
انتظامیہ ہوش کے ناخن لے.انھوں نے کہا کہ گوادر کی تمام سیاسی جماعتوں کو ایک جھنڈے کے سائے جمع میں جمع ہوکر متحد ہونا ہوگا. تاکہ مسائل حل.ہوں اور مستقبل میں کوئی سیاسی عمل کو روکنے کی ہمت نہ کر سکے.گوادر کے عوام باشعور اور سخت ادوار سے گزر کر پختہ. ہوچکے ہیں. گوادر کا سیاسی شعور بلوچستان کی سیاسی عمل کو چلا سکتا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر ایک نااہل اور بدکردار شخص ہے. جس نے گوادر کی غیرت کو للکارا ہے۔ نصیر آباد میں بی این پی عوامی کی جانب سے بجلی کی لوڈشیڈنگ ،بارڈر کی بندش ،بڑھتی ہوئی منشیات ،پٹ فیڈر کینال میں پانی کی کمی ،معصوم قدیر خلیل بلوچ اور نصیر آباد کے معصوم نوجوان مہراب پندرانی کے بہمانہ قتل کے خلاف بی این پی عوامی کے سینئر رہنما سید یعقوب شاہ،سینٹرل کمیٹی کے ممبر ساجد میر عمرانی کی قیادت میں ایک بڑی موٹر سائیکل ریلی بالان شاخ سے نکالی گئی۔
ریلی کے شرکاء ہاتھوں میں پارٹی پرچم اٹھا کر ڈیرہ مراد جمالی شہر کی مختلف جگہوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب کے سامنے پہنچ کر احتجاجی جلسہ منعقد کیا احتجاجی جلسہ سے بی این پی کے رہنمائوں ساجد میر عمرانی، سید یعقوب شاہ،سید گل شاہ،رازق ساسولی،زاکر رند، درزی یونین کے صدر اللہ ڈتہ وینس سمیت دیگر رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے۔
کہا کہ پٹ فیڈر کینال میں پانی کی کمی کے باعث رزاعت کا شعبہ تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے زمیندار اور کسان زرعی پانی کی قلت کے خلاف سراپا احتجا ج ہیںبلوچستان نیشنل پارٹی ( عوامی ) کے مرکزی کال کے مستونگ میں بھی بی این پی عوامی مستونگ کے زیر اہتمام ضلعی آرگنائزر میر ظہور بنگلزئی کے قیادت میں مکران بارڈر کی بندش ، منشیات جیسے ناسور کی خاتمے، سرکاری اداروں سے کرپشن و کمیشن کا خاتمہ قومی شاہراہوں کو دو رویہ کرنے اور مکران ڈویڑن میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ودیگر عوامی ایشوز پر ایک عظیم الشان پرامن احتجاجی موٹر سائیکل ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
احتجاجی ریلی نیو بس اڈہ مستونگ سے شروع ہوئی جو شہر کے مختلف شاہراہوں سے ہوتا ہوا سراوان پریس پریس کلب مستونگ پہنچی جہاں احتجاجی ریلی سے ضلعی آرگنائزر میر ظہور بنگلزئی، محمد ابراھیم شاہوانی، سردار زادہ یاسر مینگل، مولا داد لہڑی، بسم اللہ لہڑی، محمد اقبال بنگلزئی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے۔
کہ وفاق کی عدم دلچسپی اور نا انصافیوں کی وجہ سے بلوچستان مسائلستان کا گڑھ بن چکا ہے صوبہ کے غریب عوام روزگار، بجلی ،پینے کی صاف پانی ، اور مواصلاتی نظام سے محروم ہے جبکہ نوجوان طبقہ منشیات جیسے لعنت اور ناسور میں کے دلدل میں مبتلا ہو رہے ہیں۔بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کی مرکزی کال پر بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح ڈسٹرکٹ سوراب میں بھی بارڈر بندش،بے روزگاری اور منشیات جیسے لعنت کے خلاف گدر،جیوا،ماراپ،دشت گوران،سوراب سے بی این پی عوامی کے ورکروں نے ہزاروں کی تعداد میں ایک موٹرسائیکل ریلی نکالی گئی۔
ضلعی سطح پر ریلی کی قیادت بی این پی عوامی کے ضلعی صدر میر علی اکبر گرگناڑی نے کی ریلی سوراب بازار سے ہوتے ہوئے نغاڑ چوک پر پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کر لی شرکا سے ضلعی صدر میر علی اکبر گرگناڑی،حاجی عبدالرسول مینگل،عبدالروف ریکی،انجینئر محمد یوسف میروانی،ڈاکٹر عبدالوحید لانگو،عبدالوہاب عمرانی،امان اللہ ریکی نے خطاب کرتے ہوئے۔
کہا کہ بلوچوں کا واحد کاروبار بارڈر سے منسلک ہے بارڈر کی بندش سے لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔ پورے پاکستان میں بے روزگاری اور غربت کی شرح میں بلوچستان آگے ہے۔گیس بجلی لکڑی آٹا اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی غیریقینی اور غربت کی وجہ سے غریب عوام کی دسترس سے دور ہیں۔ایک طرف صوبے کی عوام غربت کی عذاب میں مبتلا ہے۔
دوسری جانب بدترین بیروزگاری کی وجہ سے نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر ہے۔ قلات میں بی این پی عوامی ضلع قلات کی جانب سے بلوچستان میں بارڈر کی بندش بلوچستان میں منشیات کے خلاف اور مکران میں بدامنی اور بجلی کی بندش کے خلاف ایک احتجاجی ریلی مقامی ریسٹ ہاؤس سے بی این پی عوامی کے ضلعی صدر محمد عارف قلندرانی کی قیادت میں نکالی گئی۔
ریلی میں تحصیل صدر حاجی غلام قادر عمرانی مرکزی رہنماء عبدالستار نیچاری نزیراحمد نیچاری مختیار نیچاری نوراحمد نیچاری اصغر دہوار حفیظ سعد لعل جان اور دیگر عہدیداران نے شرکت کی۔ ریلی بازار کے مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی ڈپٹی کمشنر قلات کے آفس میں پہنچ گئی جہاں پر ڈپٹی کمیشنر قلات سلطان بگٹی کو ایک یادداشت پیش کی گئی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی عوامی کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بارڈرز کی بندش سے ہزاروں نوجوان کا روزگار چھین گیا اور لوگ دو وقت کی روٹی کے لیئے محتاج ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں منشیات عام ہوگئی ہے اور ہماری نوجوان نسل منشیات کا عادی ہورہی ہے جبکہ مکران میں ایران سے آنے والی بجلی کی بندش سے لوگوں کو سخت مشکلات پیش آرہی ہے۔
اور دن بہ دن مکران میں بدامنی بڑہ رہی ہے بد آمنہ کی وجہ سے شہری لوگ اپنے گھروں میں محصور ہے انہوں نے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان میں بارڈر کھول کر لوگوں کو روزگار فراہم کی جائے۔