کوئٹہ: شہید نواب امان اللہ خان نظریاتی استاد تھے شہید امر ہوتے ہیں پارٹی قومی جمہوری جدوجہد پر ثابت قدمی سے گامزن ہے بی این پی شہداء کی جماعت ہے بلوچستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے افغانستان کے حالات تشویشناک حد تک بڑھ چکے ہیں اس کے اثرات بلوچستان اور ملک بھر پر پڑیں گے پارٹی نے ہمیشہ یہ بات کی کہ افغان عوام اپنے مقدر کا فیصلہ خود کریں عدم مداخلت کی اپنانے کی ضرورت ہے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کئے۔
جائیں ان خیالا ت کا اظہا ربلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ ،ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل ماما عظیم بلوچ ، غلام نبی مری ، نذیر احمد کھوسہ، میر غفور مینگل، جمال لانگو، رکن بلوچستان اسمبلی احمدنواز بلوچ، ملک محی الدین لہڑی ‘ نسیم ہزارہ، ستار شکاری نے شہید نواب امان اللہ خان زہری اور ان کے ساتھیوں کے دوسری برسی کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ نے سرانجام دیئے اس موقع پر ملک صلاح الدین شاہوانی ‘ میر غلام رسول مینگل ‘ میر نذیر لانگو ‘ سردار رحمت اللہ قیصرانی ‘ ماما نصیر مینگل ‘ اسد مینگل ‘ حمید لانگو ‘ قاسم پرکانی ‘ حاجی باسط لہڑی ‘ رضا جان شاہی زئی ‘ ‘ پرنس عبدالرزاق شاہوانی ‘ ادریس پرکانی ‘ دوست محمد محمد حسنی ‘ جمیل بلوچ و دیگر سینکڑوں ساتھی بھی موجود تھے مقررین نے کہا۔
کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے شہداء نواب امان اللہ زہری ‘ شہید مشرف زہری ‘ شہید سکندر گورشانی ‘ کمسن شہید نوابزادہ مردان خان زہری نے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ثابت کیا کہ شہید بابو نوروز کے بیٹے ‘ پوتھے نے بلوچ قومی تحریک کیلئے جام شہادت نوش کیا یہ خالصتاسیاسی شہادت تھا مقررین نے کہا کہ اس خاندان نے جھالاوان میں قبائلی نیم جاگیردارانہ فرسودہ نظام کے خاتمے کیلئے جس سوچ ‘ نظریہ کی پرچار کی یقینا ایسے سیاسی نظریاتی استاد بہت کم پیدا ہوتے ہیں جو گروہی مفادات نہیں بلکہ بلوچ اور بلوچستانی عوام کیلئے مثبت سوچ و فکر کے ذریعے قربانی دیتے رہے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ ان کے قاتلوں کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں بے گناہ عظیم رہنمائوں اور کمسن بچوں کا خون ضرور رنگ لائے گا وقت کے یزیدوں نے ظلم و بربریت کے ذریعے قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا مگر قدرت کا انصاف ضرور رنگ لائے گا بی این پی افغانستان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اس سے پہلے بھی افغانستان میں برادر کشی کے ذریعے بے گناہوں کا قتل کیا گیا ہم چاہتے ہیں۔
کہ افغان غیور عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں ہمارے ملک کے ارباب و اختیار کی ذمہ داری ہونی چاہئے کہ وہ افغانستان کے معاملے میں عدم مداخلت کی پالیسی اپنائے پارٹی ہمیشہ یہ کہتی رہی ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کئے جائیں اور غیر جانبدارانہ اور عدم مداخلت کی پالیسی اپنائی جائے مقررین نے کہا کہ لاپتہ افراد بلوچستان مسئلہ ہے بی این پی 800سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا وزارتوں کے حصول کی بجائے اپنے مائوں اور بہنوں کے آنسوئوں کو زیادہ اہمیت دی ہماری جدوجہد کی وجہ سے 800افراد بازیاب ہوئے اب بھی ہم چاہتے ہیں۔
کہ منفی ہتھکنڈوں کی روک تھام کئے جائیں ہمیشہ نومولود سیاسی جماعتیں بنائی جاتی ہیں مصنوعی قیادت کو سامنے لایا جاتا ہے اور بلوچستان کی حقیقی قیادت کو دیوار سے لگایا جاتا ہے عوام کے ووٹ کو اہمیت نہیں دی جاتی ایسے سوچ کی روک تھام ہونی چاہئے بی این پی بلوچستان اور بلوچ عوام کی سب سے بڑی جماعت ہے آج بلوچ ‘ پشتون ‘ ہزارہ ‘ یہاں کے مقامی افراد پارٹی کے شانہ بشانہ جدوجہد کر رہے ہیں۔
اسی لئے 2018ء کے انتخابات میں کوئٹہ کے عوام نے بی این پی کے بہت بڑا مینڈیٹ دیا کوئٹہ سے فرقہ وارایت ‘ نسل پرستی ‘ تنگ نظر سیاست کا خاتمہ کیا اب بھی ہم سب سے بڑی سیاسی قوت ہیں آج بھی بلوچستان کے کونے کونے میں بلوچ اور بلوچستانی عوام پارٹی پروگرامز میں شرکت کر رہے ہیں آواران و دیگر علاقوں سے آئے روز سینکڑوں لوگوں کی شمولیت نہ ثابت کر دیا ہے کہ بی این پی عوام کی بڑی سیاسی قوت بنتی جا رہی ہے سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے مقررین نے آخر میں کہا کہ بلوچستان کی دولت کو صوبائی حکومت اپنے جیالوں میں تقسیم کر رہی ہے۔
یہ مال مفت نہیں کہ اربوں روپے تقسیم کئے جا رہے ہیں کورونا وائراس سمیت دیگر حوالوں سے اربوں روپے جیالوں میں تقسیم کئے گئے یہ غیر آئینی عوام ہے یقینا آنے والے دنوں میں کرپشن کا احتساب ضرور ہو گا پارٹی کے خلاف جتنے پروپیگنڈہ ‘ نومولود جیالوں میں اربوں روپے تقسیم کئے جائیں مگر وہ بی این پی مقبولیت میں ایک ذرا کمی نہیں لا سکتے بی این پی کرپشن ‘ا قرباء پروری ‘ لوٹ مار ‘ انسانی بحرانی مخدوش حالات ‘ کوئٹہ میں اربوں روپے ٹف ٹائل کے نام پر لوٹے گئے جو باعث تشویش ہے شہداء زہری کے قاتلوں کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔