قلات:قلات میں زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے چلاگئی ہے پانی کے نیچے چلے جانے سے واٹر سپلائی اسکیمز سمیت درجنوں ٹیوب ویلز اور چشمے خشک ہو گئے نئے ٹیوب ویلز لگانے پر پابندی کے باوجود لوگ دھڑلے سے نئے ٹیوب ویلز لگانے میں مصروف ہیں۔
قلات میں زیر زمین پانی کی سطح آٹھ سو فٹ سے لیکر ایک ہزار فٹ تک نیچے چلا گیا ہے جوکہ خطرے کی گھنٹی ہے اگر فوری طورپرڈیمز تعمیر نہیں کئے گئے تو پینے کے لئے پانی بھی ناپید ہو جائے گا۔
بلوچستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے کئی سال قبل قلات میں پانی کی قلت پیداہونے کے لئے خبردار کیا تھا تفصیلات کے مطابق قلات میں زیر زمین پانی کی سطح دن بدن تیزی کے ساتھ نیچے ہوتی جارہی ہیں شہر اور گردو نواح میں کئی زرعی ٹیوب ویلز اور واٹر سپلائی اسکیمز خشک ہو گئی ہیں جس سے شہر کے اکثر علاقوں میں لوگوں کو پانی کی کمی سامنا کر نا پڑ رہا ہے ایک جانب بارشیں کم ہوتی جارہی ہیں تو دوسری طرف شہریوں کی جانب سے پانی کا بڑے پیمانے پر ضیاع کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
قلات میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نئی ٹیوب ویل لگانے پر پابندی ہونے کے باوجود لوگ نئی ٹیوب ویل لگارہے مگر کو ئی بھی روکنے والا نہیں ہے لو گ ایک ٹیوب ویل کے خشک ہونے پر دوسر اور تیسرا ٹیوب ویل لگاتے ہیں مگر اصل مسئلے پر توجہ نہیں دیتے ہیں اگر ڈیمز کی تعمیر پر توجہ نہیں دیا گیا اور پانی کی ضیاع نہیں روکا گیا تو قلات میں پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں ہوگاقلات کے عوامی حلقوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے قلات شہر اور گردو نواح میں نئی ڈیمز تعمیر کرایا جائے۔