گوادر : ہمارے مطالبات کو تسلیم کرنے کے باوجود عملدرآمد پر کوتاہی کی جارہی ہے۔ سربندن، شنکانی در، نوگڈو اور گرد و نواح میں پانی کی شدید قلت ہے۔ ڈی سی نے ملاقات سے انکار کیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو عوام کی خادم بن کر رہنا ہوگا۔ احتجاج ہمارا حق ہے، میری کال پر آج بھی کوسٹل ہائی وے بند ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سکریٹری مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے سربندن کے نوجوانوں اور بزرگوں کے ساتھ ڈی سی آفس کے سبزہ زار لان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم شہریوں کو درپیش پانی، بجلی اور دیگر مسائل اور مطالبات پر عملدرآمد کروانے کے لئے صبح سے ڈی سی آفس میں ان سے ملاقات کے لئے آئے ہیں لیکن ڈپٹی کمشنر نے ہم سے ملاقات کی بجائے اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ ملاقات کا مشورہ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر سے رابطہ کیا تو انھوں نے میٹنگ میں مصروفیات کا بہانہ کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ سفید ریش بزرگ افراد اس گرمی میں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ آئین پاکستان کے تحت وہ ہمارے خادم اور ہمارے ٹیکسز سے تنخواہ اٹھاتے ہیں انھیں عوام کا خادم بن کر رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نااہل ضلعی انتظامیہ بلوچ کلچر سے واقف نہیں ہیں ہم اپنی حق اور عزت کے لئے قربانی دیتے رہے ہیں اور آج بھی اگر ضرورت پڑی تو ہم اپنی سروں کی قربانی کے لئے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ضلعی انتظامیہ حالات کو جان بوجھ کر خراب کرنا چاہتی ہے اگر خون خرابہ سے بچنا چاہتے ہیں تو صوبائی حکومت فوری طور پر ضلعی انتظامیہ کے نااہل اور غیر ذمہ دار افسران کا فوری طور پر تبادلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سربندن، شنکانی در، نوگڈو اور دربیلہ میں پانی کی مستقل حل کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بندوق اور طاقت سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا ہے۔
سیاسی کارکن شہادت کے درجے پر تیار ہیں۔ ہم اپنے مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں۔اگر معاہدے کے تحت مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تو احتجاج دوبارہ شروع کریں گے۔دریں اثناء گوادر، آل پارٹیز اتحاد گوادر کے ترجمان نے اپنی ایک مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے مولانا ہدایت الرحمان صاحب کو وقت نہ دینا ان سے ملاقات نہ کرنا قابل افسوس عمل ہے۔
انھوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر گوادر کا رویہ یہاں کے نماہندہ و سیاسی لوگوں سے قابل مزمت ہیں. ڈپٹی کمشنر کا کام گوادر کے مسائل کو حل کرنا ہوتا ہے اور عوامی نماہندوں سیاسی کارکن اپنے علاقے کے مسائل لیکر ڈپٹی کمشنر کے آفس آتے جاتے ہیں اور وہاں انسے ملاقات نا کرنا ایک ناقابل برداشت عمل ہے۔ انھوں نے کہا کہ کیسکو اور خاص کر حسن مگسی اب اپنی ضد اور انا میں گوادر کے معزز اور سیاسی کارکنوں کو آیف آئی آر کررہا ہے جس کی آل پارٹیز گوادر شدید مزمت کرتی ہے. ہم سمجھتے ہیں کہ ایک سوچھے سمجھے سازش کے تحت گوادر کے حالات کو خراب کیا جارہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایک طرف ڈپٹی کمشنرنے گوادر میں ماشل لا نافذ کرکے سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگاتے ہیں دوسری طرف گوادر میں نا پانی ہے نا بجلی اور ناہی روزگار ، گوادر کے لوگ اب تنگ آچکے ہیں اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا. انھوں نے کہا کہ ہم ضلعی انتظامیہ پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر گوادر کے امن و امان خراب کیا گیا تو اسکی تمام تر زمہ داری ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ ترجمان نے کہا کہ آل پارٹیز گوادر کے مسائل کو حل کرنے کی اس جدوجہد میں مولاناہدایت الرحمن کے ساتھ ہیں.ہم ضلعی انتظامیہ پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کے بجا? , تشدد اور ایف آئی آر کا راستہ اختیار کیا گیا تو حالات کی خرابی کی تمام تر ذمہ داری گوادر کے ضلعی انتظامیہ پر ہوگی۔دریں اثناء گوادر کے حالات کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ہم نے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کو ملاقات کے لئے طلب کیا لیکن وہ خود نہیں آیا۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر گوادر عبدالکبیر خان زرکون نے اپنے آفس کے احاطے میں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ گوادر میں پانی، بجلی اور دیگر مسائل موجود ہیں۔ جنھیں حل کرنے کے لئے اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔ جن پر پیش رفت جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوام کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں ہم نے کسی سے ملاقات کرنے سے انکار نہیں کیا ہے۔