مستونگ: چیف آف تریچی دہوار رئیس عبدالودود دہوار، ظہور آحمد دہوار، مستری مولاداد دہوار، رئیس شفیع محمد دہوار نے سراوان پریس کلب مستونگ میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے زریعے ہم اہلیاں تریچی طائفہ اہل سادات،سنجزئی مندوزئی، رئیس خلیل، پیر ولی زئی، آحمد ونی، لہڑی اور اقوام بنگلزئی، مستونگ کے باشعور عوام اور حکومت بلوچستان پر واضع کرنا چاہتے ہیں۔
کہ گزشتہ دنوں چیف آف سراوان و MPA مستونگ نواب محمد اسلم رئیسانی کی جانب سے غنجہ ڈھوری کے مقام پر واقع ہماری جدی پشتی اراضیات میں سے ہمیں اعتماد میں لیے بغیر 50 ایکڑ زمین کو یونیورسٹی آف بلوچستان کے سب کیمپس کے لیے دینے کا اعلان سمجھ سے بالاتر اور اور حیران کن بات ہے۔اور یہ خود ساختہ عمل سراسر نا جائز اور نا انصافی پر مبنی ہے۔
کیونکہ مزکورہ علاقے میں اقوام رئیسانی کا کوئی زمین نہیں ہے ایم پی اے مستونگ نے اپنی سیاست چمکانے اور ووٹ بنک بڑھانے کی چکر میں جلد بازی میں یونیورسٹی کے سب کیمپس کے لیے ہماری زمین استمال کیا ہے انھوں نے کہا کہ ہم یہ بھی واضع کرنا چاہتے ہے کہ ہم خود معاشرے کی باشعور اور تعلیم یافتہ طبقے سے تعلق رکھتے ہے نہ ہم تعلیم کے خلاف ہے اور نہ ہی غنجہ ڈھوری کے مقام پر بننے والی یونیوسٹی کیمپس کے منظوری و تعمیر کے خلاف ہے۔
لیکن ہم ایم پی اے مستونگ سمیت کسی کو بھی یہ حق و اختیار نہیں دے سکتے کہ ہمارے قبائل دہوار کے 8 طائفوں اور اقوام بنگلزئی کی مشترکہ جدی پشتی اراضی کو ہمیں اعتماد میں لیے 50 ایکڑ زمین کسی بھی مقاصد کے لیے دینے کا اعلان کرے انھوں نے کہا جس طرح اس پریس کانفرنس کے زریعے ہم اہلیاں تریچی نے مستونگ کے عوام اور گورنمنٹ آف بلوچستان پر واضع کر دیا۔
کہ یہ زمین ہماری مشترکہ ملکیت ہے۔۔اسی طرح ہم وزیر اعلی بلوچستان جناب جام کمال خان عالیانی، گورنر بلوچستان اور چیف سیکریٹری سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ یونیورسٹی سب کیمپس مستونگ کے لیے زمین کی الاٹمنٹ اور تعمیر کا اگر ارادہ رکھتے ہیں۔تو وہ آکر براہ راست زمین مالکان یعنی اہلیان تریچی دہوار کے قبائلی عمائدین سے بات چیت کرے بصورت دیگر جن کا زمین سے دور دور تک واسطہ نہیں ہے انکے یا کسی اور کے اعلان پر ہم اپنی زمین قطعی طور پر دینے کی اجازت نہیں دے سکتے ہے۔
انھوں نے کہا مزکورہ اراضی کے تمام قانونی ریکارڈ و انتقالات ہمارے پاس ہے اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر مستونگ سے بھی ملاقات کر کے ہم اپنی تشویش و اعتراضات سے آگاہ کر دیا ہے۔۔ڈپٹی کمشنر صاحب کا ہم مشکور ہے کہ انھوں نے ہماری بات انتہائی سنجیدگی سے سن کر مسلے کے حل کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔