وادی پنجشیر پر قبضے کے لیے طالبان اور شمالی مزاحمتی فوج کے درمیان لڑائی کا آغاز ہو گیا ہے، اطلاعات کے مطابق طالبان جنگجوکمانڈر قاری فصیح الدین لڑائی کی قیادت کر رہے ہیں۔ شمالی مزاحمتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑائی میں تقریباً 300 طالبان جنگجوؤں کو ماردیا گیا ہے تاہم طالبان نے اس کی تردید کی ہے۔ دوسری جانب افغان رہنما امراللہ صالح کا کہناہے کہ طالبان نے پنجشیر وادی کے داخلی راستے کے قریب افواج اکٹھی کرنے کی کوشش کی ہے لیکن طالبان کو اس سے قبل اندراب وادی میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، مزاحمتی افواج نے سالنگ ہائی وے بند کر دی ہے۔
طالبان نے امراللہ صالح کے تازہ ترین بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جنگجوؤں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے۔ طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔طالبان کے پہلے دور اقتدار میں بھی پنجشیر کا علاقہ طالبان مخالف شمالی اتحاد کا اہم گڑھ تھا اور ایک بار پھر یہ مزاحمت کی آخری سب سے بڑی امید بنتا جارہا ہے۔
دوسری جانب ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء میں توسیع پر ردعمل سامنے آئے گا۔ترجمان طالبان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کی تاریخ بڑھانے سے بداعتمادی پیدا ہو گی، غیر ملکی افواج کے انخلاء میں توسیع کا مطلب افغانستان پر قبضے میں توسیع ہو گا۔ سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ افغانستان سے انخلا ء کرنے والے افغان شہریوں کو جان کا خطرہ نہیں ہے بلکہ وہ غربت کے باعث اکنامک مائیگریشن کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ 31 اگست تک افغانستان سے غیرملکی انخلا ء مکمل ہو جائے گا جبکہ برطانیہ کا کہنا ہے کہ امریکا سے مطالبہ کریں گے کہ غیرملکیوں کے انخلا ء کی تاریخ 31 اگست سے بڑھائی جائے۔
اس وقت افغانستان میں ایک بار پھر صورتحال گھمبیر ہوتے دکھائی دے رہی ہے سب سے بڑا مسئلہ پنجشیر پر قبضے کا ہے احمد مسعود نے چند روز قبل امریکہ سے طالبان کے خلاف لڑنے کیلئے مالی مدد دینے کیلئے ایک مضمون تحریر کیا تھا کہ اگر ہمیں وسائل فراہم کئے جائیں تو ہم طالبان کے خلاف لڑینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مجاہدین نے جس طرح سوویت یونین کو شکست دی تھی اسی طرح طالبان کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم امریکہ کی جانب سے کوئی ردعمل اور جواب احمد مسعود کو نہیں دیا گیا مگر اس وقت امریکی فوج کے انخلاء اور پنجشیر میں جاری جھڑپ نے ایک بار پھر جنگی صورتحال کا خدشہ پیداکردیا ہے ۔پنجشیر معاملے پر طالبان اور احمد مسعود کے درمیان بات چیت کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں مگر اس میں فی الحال کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی ہے اگر پنجشیر میں جنگ شدت اختیار کرگئی تو یہ جنگ افغانستان کے دیگر علاقوں میں بھی پھیل سکتی ہے۔