|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2021

بلوچستان میں نچلی سطح تک اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر اضلاع بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جس کی بنیادی وجہ صرف مقامی حکومتوں کی غیر فعالیت ہے اور اس میںکوئی شک نہیں کہ ایم پی ایز اس میں بڑی حد تک رکاوٹ ہیں جو نہ صرف حلقے میں اپنا اثرونفوذ برقرار رکھنا چاہتے ہیں بلکہ بلدیاتی نمائندگان کو جو فنڈز دیئے جاتے ہیں ان پر بھی اپنا حق جتاتے ہیں اور اس سے نقصان پورے بلوچستان کو پہنچتا ہے۔

بلوچستان ملک کا نصف حصہ ہونے کے ساتھ منتشر آبادی پر مشتمل ہے اس کے محل وقوع اور آبادی کو مدِ نظر رکھ کر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ محض اراکین اسمبلی اور وزراء اپنے حلقے میں انفرادی حیثیت سے تبدیلی لاسکتے ہیںاس لئے بلدیاتی نمائندگان کے بغیر کسی صورت بلوچستان میں بنیادی مسائل حل نہیں ہوسکتے جب تک انہیں مکمل اختیارات نہیں دئیے جاتے تاکہ وہ نچلی سطح پر کام کرتے ہوئے چھوٹے چھوٹے بنیادی مسائل حل کرسکیں۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں محکمہ بلدیات میں اصلاحات لانے اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2010 میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے کابینہ کی سب کمیٹی کی سفارشات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔

سیکرٹری بلدیات احمد رضا خان نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں مجوزہ ترامیم سے متعلق ایجنڈ اآئٹمز، لوکل گورنمنٹ میں اصلاحات،بلوچستان لوکل گورنمنٹ بورڈ کی اپ گریڈیشن ،لوکل کونسل بجٹ کی تیاری اور منظوری کا میکانزم،فنڈز کی آڈٹ، ڈویژنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس ،یونین کونسلوں میں اضافہ،نئی میونسپل کمیٹیوں اور کارپوریشنزکے قیام اورگرانٹس کی تقسیم کا طریقہ کار اور اختیارات کے استعمال سے متعلق بریفنگ دی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈویژنل لوکل گورنمنٹ بوڈر کو اپ گریڈ کرکے ڈویژنل ڈائریکٹوریٹ بنایا جائے گا۔

تاکہ ڈویژن میں لوکل کونسلوں کے کوآرڈینیشن،مانیٹرنگ، انتظامی اور مالی امور کی نگرانی بہتر طور پر ہوسکے۔ اجلاس میں پنجاب اور کے پی کے کی طرز پر ترقیاتی فنڈز کا 15 فیصد حصہ لوکل کونسلز کیساتھ شیئر کرنے کے لیے قانون سازی کی مجوزہ تجویز پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں کو مالی اور دیگر متعلقہ اختیارات دے کر انہیں مستحکم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے گی تاکہ لوگوں کے بنیادی مسائل بروقت اور ان کی دہلیز پر حل ہوسکیںاور ترقی کے ثمرات سے نچلی سطح تک عوام مستفید ہوسکیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کاکہناتھاکہ لوکل کونسلز کو مستحکم اور مضبوط کرکے بہتر سروس ڈیلیوری کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی حکومت جلد بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کرائے تاکہ ان کے اپنے وعدے پورے ہوسکیں جو عوام سے کئے گئے ہیں ۔لوکل کونسلز اس وقت تک مستحکم اور مضبوط نہیںہوسکتے جب تک مقامی نمائندگان کاچناؤ عمل میں نہیں آتا اور انہیںفنڈز اورمکمل اختیارات نہیں دئیے جاتے ۔اس لئے بارہا اس بات پر زور دیاگیا ہے کہ بلوچستان میں بنیادی مسائل کا حل صرف اور صرف مقامی حکومتوں کے قیام سے ہی ممکن ہے جس میں کسی کی مداخلت شامل نہ ہو، اراکین و وزراء کسی طرح بھی مقامی نمائندگان پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہ کریں تب جاکر بلوچستان کے بعض مسائل حل ہونے کے امکانات ہوسکتے ہیں۔ امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان جلد ہی بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کرائینگے تاکہ بلوچستان میں کم ازکم عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر مل سکیں۔