پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی کا فیصلہ عوام خود کرسکتی ہے کہ کتنے وعدے وفا ہوئے جو براہ راست عوام کے ساتھ جڑے ہوئے تھے، عوام کو روزگار دینے کا وعدہ، گھر بنانے کا وعدہ، مہنگائی سے چھٹکارا دینے کا وعدہ، عوام پر قرضوںکا بوجھ ہٹانے کا وعدہ سمیت بہت سے دعوے کئے گئے جن میں سے صرف چند ایک کا یہاں ذکر کیا گیا ہے ۔
ان میں حکومت نے کونسا وعدہ پورا کیا، یہاں نوے دن میں کرپشن کے خاتمے کا ذکر بھی رہنے دیتے ہیں۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے متعلق پی ٹی آئی حکومت باربار وضاحتیں دیتی آرہی ہے۔ بہرحال گزشتہ روز جب اسلام آباد میں وزیراعظم نے اپنی حکومت کی تین سالہ کارکردگی کی تشہیرکیلئے خصوصی تقریب کے دوران حسب روایت وہی باتیں دہرائیںجو گزشتہ تین سالوں سے حکومتی جماعت کرتی آرہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کی تین سالہ کارکردگی کی تشہیر کیلئے منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غلطیاں فوج اور عدلیہ سب سے ہوتی ہیں، ماضی میں ’’میں‘‘ نے بھی فوج پر تنقید کی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ پیچھے پڑ جائیں، بْرا بھلا کہیں۔
انہوں نے کہا کہ مافیاز فوج کے پیچھے اس لیے پڑی ہیں کہ فوج حکومت گِرا دے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف کے پاس گئے تو کڑی شرائط کا بھی سامنا کرنا پڑا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری پر فخر ہے، پلوامہ واقعے کے بعد ملکی دفاع کے لیے مضبوط فوج کی اہمیت کا احساس ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی لابی دنیا بھر میں ہماری مسلح افواج کیخلاف مسلسل پروپیگنڈے میں مصروف رہتی ہے، پاکستان میں بھی ایک مخصوص ٹولہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے فوج کو ہدف تنقید بناتاہے۔وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ زر مبادلہ کے ذخائر تین سال پہلے 16.4 ارب تھے جو اب بڑھ کر 27 ارب ڈالر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تین سال میں صنعتوں کی شرح نمو میں 18فیصد اضافہ ہوا۔ پاکستان سے ہر سال 10 ارب ڈالر چوری ہو کر کالے دھن کی صورت میں باہر منتقل ہوتا رہا، نیب نے ہماری حکومت سے پہلے 18 سال میں 90 ارب روپے ریکور کیے تھے، گزشتہ 3سال میں نیب 519 ارب روپے ریکور کر چکا ہے۔وزیراعظم نے سابق صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماضی میں آصف زرداری حکومت سے نکلے تو سیدھے جیل میں گئے، جیسے ہی ن لیگ کی حکومت ختم ہوئی توآصف زرداری جیل سے سیدھا اقتدارمیں آئے، جب صاحب اقتدار طبقہ بدعنوانی میں ملوث ہو تو ملک تباہ ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں کی ترقی کا راز سب کیلئے یکساں قانون ہے۔ ن لیگ کے دور میں ملکی برآمدات میں اضافہ ہی نہیں ہوا، موجودہ دور میں کئی برسوں بعد پہلی بار برآمدات میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں تاجر برادری کے اعتماد میں 108 فیصد اضافہ ہوا۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ تہیہ کیا ہوا ہے اپنے ملک کو دوسروں کے مفاد کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، ماضی میں امریکا کا ساتھ دیا، مطلب پورا ہوا تو پاکستان پر پابندیاں عائد کردی گئیں، ماضی میں بھی واضح کرچکا تھا کہ امریکا کی جنگ ہماری جنگ نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے امریکا کی مدد کی اور جواب میں امریکا نے 480 ڈرون حملے کیے، امریکا کی جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان کے باوجود پاکستان کو مسائل کی وجہ قرار دیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان اور حکومتی ارکان کو اب ماضی کی حکومتوںپر تنقید کی بجائے ملک کو درپیش معاشی چیلنجز سمیت گورننس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ بیرونی چیلنجز کیلئے زبردست خارجہ پالیسی اپنانی چاہئے گوکہ افغانستان میں بدلتے حالات کے اثرات پاکستان پر پڑینگے جس کیلئے ایک جامع حکمت عملی ہونی چاہئے اور اس پر پارلیمانی سطح پر بحث کی جائے تاکہ ایک بہترین میکنزم کے ذریعے ملک کو ہرقسم کے چیلنجز سے بچایاجاسکے۔
دوسری اہم بات عوامی مسائل کی ہے جنہیں حل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عوام اس وقت بہت سارے مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔ بیروزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے، مہنگائی میں آئے روز اضافہ ہوتاجارہا ہے، بنیادی سہولیات کا آج بھی فقدان ہے۔
تعلیم ، صحت، پانی،بجلی یہ تمام مسائل اب تک حل نہیں ہوئے ہیں ۔پی ٹی آئی حکومت عوامی مسائل پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے حقیقی تبدیلی کو یقینی بنائے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔