|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2021

نوشکی:  آل بلوچستان بس ٹرانسپورٹ فیڈریشن کے مرکزی رہنما سینئر نائب صدر ممتاز ٹرانسپورٹر حاجی ملک شاہ جمالدینی نے نوشکی میں کسٹم کے نارواسلوک کے خلاف احتجاجی کیمپ میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رخشان ڈویڑن کے ٹرانسپورٹرز کے ساتھ نوشکی کسٹم کا نارواسلوک جاری ہے یہ ظلم اور نا انصافی سمجھ سے بالاتر ہے کسٹم حکام ٹرانسپورٹ سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کو بری نگاہ سے دیکھتے ہیں ہمیں سمجھ نہیں آتا ہمارے ساتھ اس طرح کا رویہ کیوں اپنایا جاتا ہے اس موقع پر حاجی عبدلمالک، سمیت دیگر اہم ٹرانسپورٹرز نے کثیر تعداد میں شریک تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رخشان ڈویڑن روٹ پر چلنے والی کوچز اور عملہ کے ساتھ کسٹم حکام کا ہتھک آمیز رویہ اختیار کرنا باعث افسوس ہے ملکی معیشت میں ہمارا اہم کردار ہیں آج پوری دنیا میں ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہر فرد کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مگر بدقسمتی سے ہمیں دہشت گردوں سے بھی بدتر سمجھا جاتا ہے رخشان ڈویڑن میں قائم کسٹم کی چیک پوسٹوں پر کسٹم حکام کی اجارہ داری قائم ہے بلوچستان میں ٹرانسپورٹ کے علاوہ کوئی اور زرائع معاش نہیں ہے بلوچستان کے عوام کا زیادہ تر زریعہ معاش باڈر سے وابستہ ہیں ۔

نوشکی کے مقام پر کسٹم حکام ناجائز طور پر ٹرانسپورٹرز کو کئی گھنٹے چیکنگ کے بہانے روک رکھتے ہے اور گالم گلوچ کی زبان استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ فرعونیت والا رویہ اختیار کرتت ہیں جس کی وجہ سے بسوں میں موجود بزرگ، خواتین، مریض اور ڈرائیورز سمیت دیگر مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کسٹم چیک پوسٹوں پر اینٹی اسمگلنگ کے بہانے عوام کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا جاچکا ہے جعلی سیل کیس میں کلیکٹر کی جانب سے نوشکی چیک پوسٹ کا موجودہ عملے کو بطور سزا ڈیوٹی سے کلوز کیا جاچکا ہے ایسے اسٹاف جن کا ریکارڈ ہی متنازعہ ہے ان کو دوبارہ نوشکی کسٹم پوسٹ پر بلانے اور ان سے ڈیوٹی لینا کسی معجزے سے کم نہیں، پورے رخشان ڈویڑن میں کسٹم چیک پوسٹوں کی بھرمار ہے ہم اس ملک کے شہری ہیں اس ملک و قوم کے لئے ہماری خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

مگر ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسی سلوک کرنا سراسر ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے تمام سیکورٹی فورسز ہمارے لئے تمام انتہائی قابلِ احترام ہے اور وہ ہمارے سر کے تاج ہیں اور ہمشیہ رہینگے مگر ہمارے ساتھ دشمنوں سے بھی بدتر برتاؤ کرنا کہا کی انصاف ہے چند کاٹن اشیاء خوردونوش کا سامان لانے پر ہمیں مجرم قرار دیا جاتا ہے کیا ہم اس ملک کے شہری نہیں ہے ہم نے ہمشیہ اس ملک کی خوشحالی، سلامتی اور ترقی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے کویڈ 19 کی ابتداء کے موقع پر کوئی شخص تفتان ایران بارڈر سے زائرین کو لانے کیلئے تیار نہیں تھے یہی ٹرانسپورٹرز تھے جنہوں نے فرنٹ لائن سولجر کا کردار ادا کرتے ہوئے ہزاروں زائرین کو انکے علاقوں تک بحفاظت پہنچایا اس وقت ہم صحیح تھے ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لئے ہمارا اہم کردار ہے اس وقت ٹرانسپورٹرز نے کروڑوں روپے کے ہزاروں گاڑیاں خریدیں ہیں اگر ہم ان گاڑیوں کو خریدنا بند کرے تو یہ کمپنیاں ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے جب سے پاکستان آزاد ہوا ہے ہم اسی ایک سنگل روڈ پر سفر کرتے ہیں۔

اس سنگل روڈ کی وجہ سے ہم حادثات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے ہم روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کی تعداد میں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھاتے ہیں بلوچستان میں ایسا کوئی گھر نہیں جس کا ایک فرد اسی روڈ کی وجہ سے دنیا فانی سے کوچ کر چکے ہیں بلوچستان میں لوگوں کا زریعہ معاش ٹرانسپورٹ اور زراعت سے وابستہ ہیں بدقسمتی سے زراعت کا شعبہ بجلی نہ ملنے کی وجہ سے تباہ ہوچکا ہے ٹرانسپورٹرز کی بدحالی پورے ملک کے سامنے ہے ان کی زیادتیوں کی وجہ سے ہم زہنی کوفت میں مبتلا ہوچکے ہیں حکومت کو چاہیے تھا وہ ہمارے لئے ایک پیکج کا اعلان کرتے ہوئے ہمیں ریلیف پہنچاتے مگر ریلیف تو دور کی بات ہے ہم سے ہمارا روزگار چینا جا رہا ہے ۔

ٹرانسپورٹرز کا کسی قوم قبیلے سے تعلق نہیں ہے انکا ایک اپنا الگ پہچان ہے اہم اس ملک کے محب وطن شہری ہے کسٹم چیک پوسٹ نوشکی اور ڈی سی کسٹم کے نارواسلوک کے خلاف ہم غیر معینہ مدت کیلئے پرامن احتجاج پر ہیں اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو ہم اس پرامن احتجاج کو ہڑتال کی طرف لیجانے کا حق رکھتے ہیں ہم وفاقی وزیر داخلہ ، کورکمانڈر بلوچستان، وزیراعلیٰ بلوچستان، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، وزیر داخلہ بلوچستان اور تمام سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام سے دست بدست گزارش کرتے ہیں کہ محکمہ کسٹم کا آل رخشان یکے ٹرانسپورٹرز کے ساتھ نارواسلوک کا فوری طور پر نوٹس لے کر ہماری داد رسی کیا جائے اور ہماری پریشانی کو حل کردے تاکہ محکمہ کسٹم کے ظالمانہ اقدام سے نجات پا سکے۔