|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2021

پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت کے اعتماد کو دیکھاجائے تو بظاہریہی لگتا ہے کہ پیپلزپارٹی آنے والے انتخابات میں حکومت بنائے گی۔ اب پیپلزپارٹی نے صرف حکومت کو نہیں بلکہ اپنے سابقہ اتحادی پی ڈی ایم کی قیادت کو بھی ہدف پر رکھ لیا ہے اور جس انداز میں ان پر تنقید کی جارہی ہے گویا واپس اپوزیشن کے ساتھ جانا ہی نہیں ہے اور اپنی اسی سیاسی لائن کو لیکر آگے بڑھتے ہوئے درمیانہ راستہ نکال کر مزید معاملات کو مقتدرہ سے بہتر بنانا ہے۔

جو پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے اسٹیج پر کھڑے ہوکر ایک مضبوط اتحاد اور مریم نواز کے ساتھ بلاول کے وعدے اور دعوے کہ کبھی بھی ایک دوسرے کے مدِمقابل کسی طرح کے ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کیاجائے گا جس سے ایک دوسرے کی ذات کو نشانہ بناکر دل آزاری کی جائے۔ مریم نواز نے کراچی جلسے میں بلاول بھٹو سے وعدہ تو لیا مگر آج بلاول نے مسلم لیگ ن کو پٹواری کہہ کر اس وعدے کوتوڑدیا اور ساتھ ہی ان جملوں سے یہ واضح کردیا کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ اب کسی صورت اتحاد نہیں کرے گی۔

گزشتہ روزچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کا مقابلہ پٹواریوں سے ہے نہ مولانا سے بلکہ اس کا مقابلہ صرف جیالوں سے ہے۔ سکھر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کے لیے قربانی دی۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ غریب عوام کا ساتھ دیا۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ کسانوں کا خیال رکھا۔ پی ٹی آئی حکومت نے عوام کو تکلیف سے دوچار کیا۔ تحریک انصاف کی آخری حکومت ہے، جیالوں کی حکومت آرہی ہے۔

پاکستان بچانے نکلے ہیں۔ سکھر سے کشمیر تک کٹھ پتلیوں کا مقابلہ کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی رہنماؤں پر مقدمات ہیں۔ ہمارے رہنماؤں کے اہل خانہ پر بھی مقدمات ہیں۔ سکھر کا خورشید شاہ آج بھی پابند سلاسل ہے، سکھر کا اپوزیشن لیڈرجیل میں،لاہورکا مزے کر رہا ہے۔ حکومت اتنا ظلم کرے جتنا خود برداشت کرسکے۔بلاول نے کہا کہ سلیکٹڈ، نااہل حکومت کو بھگانے کیلئے کارکنوں کوجاگنا ہوگا، پیپلز پارٹی سلیکٹڈ کو بھگانے کیلئے اس سر زمین پرکھڑی ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کراچی کے مختلف اضلاع میں جاکرترقیاتی کاموں کاجائزہ لیا،ٹھٹھہ،ٹنڈوالہ یاراوردیگرجگہوں کادورہ بھی کیا۔عمران خان کی حکومت میں غریبوں کیلئے تکلیف اورامیروں کیلئے ریلیف ہے،ہرمہینے پیٹرول اوربجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیاجاتاہے۔ایک کروڑنوکریوں کاوعدہ کیاتھالیکن حکومت نے مزیدلوگوں کوبیروزگارکردیا،اسٹیل مل سمیت دیگراداروں سے لوگوں کونکالاگیا۔حکومت نے16ہزارافرادکونوکریوں سے فارغ کیا،پیپلزپارٹی کی جب بھی حکومت آتی ہے تولوگوں کوروزگاردیاجاتاہے۔

بنی گالاہائوس کوریگولرائزکردیاجاتاہے لیکن گجرنالے پرغریبوں کے گھرگرادیئے جاتے ہیں،عمران خان الیکشن جیت کرنہیں آئے وہ عوامی نمائندے نہیں،اگروہ عوامی نمائندے ہوتے توعوام کااحساس ہوتا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ صرف پیپلزپارٹی حکومتی نشانے پرہے،صرف خورشیدشاہ کوجیل میں رکھاجاتاہے کسی اورپارٹی کے لوگوں کوچھیڑانہیں جاتا۔بہرحال پیپلزپارٹی اس وقت عوامی اجتماعات کے ساتھ ملک کی اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ بھی رابطوں میں ہے۔

اور اس میں اسے کامیابی بھی مل رہی ہے ۔اس صورتحال سے یہی نتیجہ اخذکیاجاسکتا ہے کہ پیپلزپارٹی آنے والے عام انتخابات میں بڑے مارجن سے ووٹ لینے میں کامیاب ہوجائے گی کیونکہ بیشتر سیاسی شخصیات جو اس وقت پی پی پی میں شمولیت کررہے ہیں وہ اپنا ووٹ بینک اپنے حلقوں میں رکھتے ہیں تو اس فارمولے سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ پیپلزپارٹی نے اپنے سیاسی اہداف کو سامنے رکھ دیا ہے اور اسی کو لیکر آگے چل رہی ہے تاکہ عام انتخابات میں وہ جیت کر حکومت بناسکے۔