کوئٹہ: نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے شہید نواب غوث بخش رئیسانی کے 100 ویں یوم پیدائش کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں جاری سرد جنگ میں منظم طریقے سے صوبے کی حقیقی سیاسی قیادت کو راستے سے ہٹایا گیا شہید نواب غو ث بخش رئیسانی کی شہادت بھی انہی پالیسیوں کا تسلسل ہے، 70ء کی دہائی میں شہید نواب غوث بخش رئیسانی نے جی ایم سید کیساتھ ملکر سندھ متحدہ محاذ اور بلوچستان متحدہ محاذ کا اتحاد قائم کرکے صوبے کی شناخت اور ون یونٹ کیخلاف جدوجہد کی۔
وہ ایک عہد ساز شخصیت تھے انہوں نے صوبے کی روایتی معیشت کو جدید زراعت میں تبدیل کیا جس سے صوبے کے لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آئی اور وہ علم کے زیور سے آراستہ ہوکر زندگی کی بہتر سہولیات سے مستفید ہوئے، ان کے بعد صوبے اور وفاق میں آنے والی حکومتوں اور پالیسی سازوں نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی انہوں نے سماج میں صنعت اور زراعت کے فروغ کیلئے کوئی کردار ادا کیا۔ یہ بات انہوں نے سراوان ہاؤس کوئٹہ میں شہید نواب غوث بخش رئیسانی کے 100 ویں یوم پیدائش کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
قبل ازیں سراوان ہاوس کوئٹہ میں سابق گورنر بلوچستان،سابق وفاقی وزیر وچیف آف سراوان شہید نواب غوث بخش رئیسانی کے سویں یوم پیدائش کے موقع پر قرآن خوانی کی گئی اور لنگر تقسیم کیا گیا۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ سرد جنگ کا شکار صوبے میں مختلف حیلے بہانوں سے بلوچستان کی حقیقی قیادت،قیمتی اور ذمہ دار لوگوں کو راستے سے ہٹایا گیا شہید نواب غوث بخش رئیسانی کی شہادت بھی انہی پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس کے نتیجے میں اس سرد جنگ نے بلوچستان کے قومی سیاسی روایات کو بدحالی کی نظرکیا اور آج لوگوں کی اکثریت ذاتی معتبری حاصل کرنے کیلئے شارٹ کٹ کا راستہ استعمال کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی نے بلوچستان کی روایتی گلہ بانی کی معیشت کو ذراعت میں تبدیل کرکے صوبے میں جدید ذراعت کو متعارف کرایا ان کے اس عمل سے صوبے کے عام لوگوں کی معیشت میں نہ صرف نمایاں بہتری آئی بلکہ لوگ معیشت میں بہتری کیساتھ علم کے زیور سے آراستہ ہوکر زندگی کی بہتر سہولیات سے مستفید ہوئے، انہوں نے کہا کہ شہیدنواب غوث بخش رئیسانی محنت کے قائل تھے وہ عملی زندگی میں محنت مزدوری کرکے لوگوں کیلئے ایک مثال بنے لوگ آج بھی ان کی تقلید کرتے ہوئے محنت کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی نے صوبے میں جس جدید ذراعت کو متعارف کراکے صنعت کو مستحکم کیا ان کے بعد صوبے اور وفاق میں آنے والی حکومتوں اور پالیسی سازوں نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی نہ ہی انہوں نے اس سماج میں صنعت کاری اور زراعت کے فروغ کیلئے کوئی کردار ادا کیا ہے۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ بلوچستان گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں ہونے والی ایک سرد جنگ کا شکار ہے اس جنگ کے تحت ہمارے سماج کی مثبت روایات، قومی آداب، سماجی اقدار کو منظم طریقے سے ان لوگوں کے ذریعے پامال کرایا جارہاہے جنہیں صرف اپنی ذات سے غرض ہے وہ چاہتے ہیں کہ وہ کسی بھی قیمت پراقتدار میں رہیں بھلے بلوچستان کے لوگ اس کی قیمت چکائیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری سرد جنگ میں یہاں معاشی بدحالی، قومی روایت شکنی کیساتھ سیاسی جماعتوں، قبائلی معتبرین اور عمائدین کو نشانہ بناکر صوبے میں ایسے حالات پیدا کئے گئے ہیں کہ بلوچستان کے لوگ احساس محکومی اور محرومی کا شکار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی کا 100 واں یوم پیدائش ہم سے اس عہد کا تقاضا کرتا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی اس سرد جنگ کا مقابلہ کرنے کیلئے قبائلی، سماجی اور علم والے لوگ اپنا کردار ادا کریں تاکہ ریاستی مشینری کو بروئے کار لاکرجس بحران ذدہ سماج کو تشکیل دیا گیا ہے اور اس میں رہنے والے صوبے کے لو گ اپنی قومی شناخت کھوتے جارہے ہیں اس کا مقابلہ کیا جائے۔