گزشتہ تین سالہ حکومتی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے اور اس کا تذکرہ بارہا کیاگیا ہے مگر بدقسمتی سے ان معاملات کو ایڈریس کیا ہی نہیں گیا جس سے ملک مسائل اور بحرانات سے نکل جائے۔ البتہ باربار یہ یاددہانی ضرور کرائی جاتی رہی ہے کہ گزشتہ ادوار میں ناانصافی، کرپشن، اقرباء پروری سمیت ہر وہ کام کئے گئے جس سے ملک کو بہت نقصان پہنچا اور آج ہم سب سے پیچھے رہ گئے ہیں مگر تین سالوں کے دوران کون سے ایسے اہداف حاصل کئے گئے جو ماضی کی حکومتوں کیلئے منہ توڑ جواب ثابت ہوسکے۔شومئی قسمت اس طرح کا کوئی ریکارڈ حکومت کے حصہ میں نہیں آیا ہے
جس کی مثال عام شہری دے سکیں۔سابقہ دور میں کچھ ہوااور کیا گیا وہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے مگر موجودہ حکومت اپنی تاریخ رقم کرنے جارہی ہے اس لئے ہر مسئلے سے آنکھیں چراتے ہوئے ماضی کی حکومتوں پرسارے الزامات تھونپ کر خود کوبری الذمہ قرار دیتی ہے۔ درپیش چیلنجز کو حل کرنے کی ضرورت ہے مگر اس صورتحال سے حکومت باہر ہی نہیں نکل رہی ہے اب تو عام لوگوں کو بھی حکمرانوں کی تقاریر رٹے کی طرح یاد ہوچکے ہیں جب بھی کسی تقریب یا پریس کانفرنس سمیت دیگر پروگراموں کے دوران حکمرانوں کی جانب سے ماضی کو دہرانا شروع کیاجاتا ہے
تو لوگوں کی توجہ ہٹ جاتی ہے کیونکہ انہیں پورے یقین سے پیشگی معلوم ہوتا ہے کہ ماضی کی مثالیں دیتے ہوئے بحرانات اور مسائل کا ذمہ دار انہیں ٹہرایاجائے گا۔یقینا ترقی وہی ممالک کرینگے جو قانون کی بالادستی اور انصاف پر چلتے ہیں اور قانون شکن جس طرح کا بھی عمل کریں وہ ناقابل معافی ہیں، این آراو دیں یا قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اپناقانون زبردستی لاگو کریں۔ گزشتہ روز اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پرویز مشرف نے این آر او دے کرملک پر بڑا ظلم کیا، اب سارے اکٹھے ہو کر این آر او مانگ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ حکومت نہیں چلنے دیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یورپ میں قانون ہے اس لیے وہاں قبضہ گروپ نہیں ہیں۔
قانون کی بالادستی برقرار رکھنے والی قومیں آگے بڑھتی ہیں، پاکستانی سیاستدانوں نے کرپشن کے ذریعے ملک کو تباہ کیا، حکومت عدلیہ کیساتھ تعاون جاری رکھے گی۔وزیراعظم نے کہاکہ 25سال پہلے پارٹی کا آغاز کیا تو اس کا نام انصاف کی تحریک رکھا اور سیاست میں اس لیے آیا کہ ملک کے لیے کچھ کرسکوں،اور خواہش تھی کہ تعلیم،صحت اور انصاف کا نظام مضبوط ہو۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت میں اتنی غربت تھی جوکسی اورملک میں نہیں تھی لیکن آج بھارت،بنگلہ دیش اوردیگر غریب ممالک سے آگے نکل گیا ہے۔ وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جہاں قانون کی بالادستی ہو۔انہوں نے کہا کہ سیرت النبی ﷺپر عمل سے ہمارے آدھے مسائل حل ہوجائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ وکلاء کی تحریک میں حصہ لیا جو ایک تاریخی جدوجہد تھی، وکلا ء کی تحریک کے جونتائج آنے چاہیے تھے وہ بدقسمتی سے نہیں آئے اور ملک میں خوشحالی صرف اس وقت آئے گی جب قانون کی بالادستی ہوگی۔
طاقت ور کبھی انصاف نہیں مانگتا، کمزور ہی طاقت ور سے انصاف کی جنگ لڑتاہے، ڈسٹرکٹ کورٹس کا قیام پہلے ہی ہوناچاہیے تھا۔وزیراعظم عمران خان سے التجاء ہے کہ موجودہ ملکی صورتحال کو بھانپتے ہوئے حقیقی مسائل پر زیادہ توجہ مرکوز کریں تاکہ عوام دیرینہ مسائل سے چھٹکارا حاصل کرسکیں وگرنہ یہی سلسلہ چلتا رہے گا تو دوسری حکومت آئے گی وہ بھی تمام تر ملبہ پچھلی حکومت پر ڈال کر خود بری الذمہ ہوجائے گی۔اس لئے تنقید سے بہتر ہے کہ تعمیرپر توجہ دی جائے تاکہ اس کے مثبت اثرات ملکی معیشت سمیت دیگر معاملات پر بہتر انداز میں پڑسکیں۔