پسنی: ہمیں چیک پوسٹوں کی نہیں بلکہ جدید ہسپتالوں اور پینے کے پانی کی ضرورت ہے، بلوچستان میں کہاں سے آرہے ہو کہاں سے جارہے ہو کی پالیسی بند ہونی چاہیے،گودر کے عوام ستر سالوں سے پانی دو بجلی دو کا نعرہ بلند کیئے ہوئے ہیں ، پانی دو بجلی دو آباؤ اجداد سے ہمارا قومی نعرہ بن چکا ہے، سی پیک کے پروجیکٹ پنجاب میں اور بلوچستان میں صرف دھماکے کئے جارہے ہیں بلوچستان کے باشعور نوجوان پہاڑوں میں نہیں عملی میدان میں سیاسی مزاحمت اور سیاسی جدوجہد کے ذریعے اپنا حقوق لینگے،سمندر ہمارا معاش،غیرت زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان نے پسنی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ عام سے جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے الیکشن کے وقت ضلع گوادر کے عوام کی تقدیر بدلنے کی وعدے کیے تھے اْن میں سے ایک بھی شخصیت آج گوادر کے عوام کے ساتھ موجود نہیں ہے ضلع گوادر کے لوگ پانی بجلی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں اور اْن کی مشکلات میں روز بہ روزاضافہ ہوتا جارہا ہے ہماری ماں بہنوں کی تذلیل کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ سمندر ہمارے معاش غیرت زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور آج یہی سمندر ہمیں دو وقت کی روٹی نہیں دے سکتا۔
کیونکہ ٹرالروں نے سمندر کو تباہ کردیا ہے بانجھ بنا دیا ہے انہوں نے ہمیں وزیراعظم عمران خان کے ایک کروڑ نوکریوں کی ضرورت نہیں ہے ہمیں صرف ہمارا روزگار دیا جائے ہمیں ہمارے بنیادی حقوق دیے جائیں ہمیں کوئی بھیک نہیں چاہیے اور ہمیں جو معاش اللہ تعالی نے دیا ہے لیکن آپ بزور طاقت وہ بھی ہم سے چھین رہے ہو اگر ان کا اختیار چلتا تو یہ لوگ سمندر بھی اْکھاڑ کر پنجاب لے جاتے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے ماہی گیر اور عام بلوچوں کو زلیل کیا جارہا ہے ہم آج یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ گوادر کے عوام کسی کی بھی بوٹ پالش نہیں کرینگے ہم مقابلہ کرینگے اپنے حقوق کی خاطر سیاسی مذاحمت کرینگے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں کہاں سے آرہے ہو کہاں جارہے کی پالیسی بند ہونی چاہیے سی پیک کے پروجیکٹ پنجاب میں دیے گئے اور بلوچستان کو صرف دھماکے دیے جارہے ہیں۔
ہمیں صرف لاشیں،بے روزگاری دی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ گوادر کو سینگاپور بنانے کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن ہمارے لوگ معمولی بخار کے علاج کے لیے کراچی چلے جاتے ہیں بیماروں کے علاج کے لیے نوجوان بازاروں میں چندہ کرتے دیکھائی دیتے ہیں آج اگر ہمارا روزگار ہم سے نہ چھینا جاتا تو ہم پر یہ نوبت نہیں آتی انہوں نے کہا کہ ترقی کے نام پر ہمیں بے وقوف بنایا گیا یہ سب ترقی فراڈ ہیں دھوکہ ہے گوادر میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور کرکٹ اسٹیڈیم کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں لیکن گوادر کے عوام کے پینے کے پانی اور بجلی کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ ضلع گوادر کے عوام تیاری کرلیں ہم گوادر شہر میں پاکستان کا سب سے بڑا دھرنا دینگے ہم نے گزشتہ 19اگست سے تحریک شروع کرلی ہے اب ہم روکنے والے نہیں ہیں ضلع گوادر کے عوام اور ماہی گیر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں ہمیں زلت کی بجلی اور زلت کی روزگار نہیں چاہیے۔