کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بی ایم سی انٹری ٹیسٹ اسٹوڈنٹس کمیٹی کے زیر اہتمام جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے سے طلباء رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن طلباء کو تعلیمی اداروں میں ہونا چائیے انہیں مجبور کرکے سڑکوں پر بیٹھا گیا ہے ،گزشتہ روز کوئٹہ میں طلباء پر ہونے والے پولیس تشدد سے قبل بھی صوبے میں بی ایم سی ایکٹ ، آن لائن کلاسز کیخلاف احتجاج کرنے والے طلباء پر تشدد اور انہیں گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ نے بیان دیا ہے کہ انہوں نے واقعہ کا نوٹس لیا ہے اگر یہ بات درست ہے تو پھر وہ بتائیں کہ ان کی اجازت کے بغیر طلباء پر تشدد اور انہیں کیسے گرفتار کیا گیا اس کی تحقیقات ہونی چائیے۔ وزیر داخلہ نے واقعے کا جو نوٹس لیا اس پر عملدرآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اپنے جائز حق کیلئے احتجاج کرنے والے طلباء کو پڑھے لکھے انتظامی اور سیکورٹی افسران نے دھمکیاں دیں جس پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج صوبے کی سیاسی جماعتوں اور منتخب نمائندوں کو یہاں پریس کلب کے سامنے طلباء کے درمیان ہونا چائیے تھا مگر کسی نے یہاں آنے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی کوئی افادیت نہیں اس ادارہ کو راتوں رات بنایا گیا جس کیخلاف ملک بھر میں طلباء نے احتجاج کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2017ء میں بھی بولان میڈیکل کالج کے ٹیسٹ میں ہونے والی بے قاعدگیوں پر دوبارہ ٹیسٹ منعقد کیا گیا تھا ہمارا مطالبہ ہے کہ حالیہ ٹیسٹ بھی منسوخ کرکے دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ طب کے شعبے سے منسلک ہونے والے طلباء کیساتھ کسی کو زیادتی نہیں کرنے دیں گے مطالبات منظور نہ ہوئے تو احتجاج کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائیگا۔ طلباء کے مسائل کے حل کیلئے جلد ازجلد عملی اقدامات کی جائے مطالبات منظور نہ ہونے پر دیگر طلباء تنظیموں سے مشاورت کے بعد آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔دریں اثناء بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ( بساک ) کے مرکزی کمیٹی کی ممبر سمیہ بلوچ ، رفیق بلوچ ، قندیل بلوچ و دیگر نے اپیل کی ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت تمام متعلقہ اداروں کے عہدیداران طلباء کو درپیش مسائل بشمول بولان میڈیکل کالج کے ٹیسٹ اور طلباء کے احتجاجی مظاہرے پر پولیس کی لاٹھی چارج کا نوٹس لے کر فوری طور پر حل کرائیں بصورت دیگر دیگر طلباء تنظیموں سے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ طے کیا جائے ۔
وہ جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کررہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ جہاں ملک کا تعلیمی نظام آئے روز فرسودہ شکل اختیار کررہی ہے وہی پر طالب علموں کے تعلیمی تسلسل میں مبینہ طو ر پر رکاوٹیں حال کرنے کے ئلے آئے روز نئی پالیسیوں کو بروئے لار جارہا ہے ۔ پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے جہاں نیشنل الائسنسنگ امتحانات کے انعقاد کا اعلان کیا گیا تو تنظیم کی جانب سے مذکورہ پالیسی کے خلاف تشویش کا اظہار کیا گیا اور پاکستان میڈیکل کمیشن سے اس فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی گئی مگر اس کے باوجود بھی پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے مذکور پالیسی پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا اور مختلف جامعات میں امتحانات کا آغاز کیا گیا۔
اسی امتحانی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے گزشتہ روز بولان میڈیکل کالج میں بھی امتحان کا انعقاد کیا گیا جس میں اکثر سوالات کا تعلق طب سے نہیں تھا بلکہ مبینہ طورپر امتحانات کے نتائج میں ردوبدل کی گئی جس کے خلاف طالب علموں نے کوئٹہ میں پر امن احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا جس پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کی گئی اور طلباء کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں گرفتار کیا گیا ۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ فوری طور پر طلباء کو درپیش مسائل کے حل کے لئے عملی طور پر اقدامات اٹھائے جائیںبصورت دیگر وہ دیگر طلباء تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ۔